• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فاٹاانضمام ختم نہیں ہوسکتا،95فیصد انتظامی امور مکمل، گورنرکےپی

کراچی(جنگ نیوز)گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا ہے کہ فاٹا کا خیبرپختونخوا میں انضمام ہو چکا، کوئی سمجھتا ہے انضمام ختم ہوسکتا ہے تو اپنے دل سے یہ خیال نکال دے، فاٹا 95فیصد انتظامی طور پر انضمام ہو چکا، ایک مہینے میں تمام ڈپارٹمنٹس فاٹا سیکرٹریٹ سے صوبائی انتظامیہ کو ٹرانسفر ہوجائیں گے، پولیس کی فاٹا تک توسیع پر قبائلیوں کے تحفظات ہوئے تو دور کریں گے، فاٹا کیلئے پولیس اہلکار متعلقہ قبائلی علاقوں سے لیے جائیں گے، فاٹا ٹاسک فورس نے کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جو انضمام کی راہ میں رکاوٹ ہو، فاٹا میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات آئندہ برس اپریل میں ہوں گے، گورنر کی تنخواہ 80ہزار ہے اگر یہ زیادہ ہوجائے تو کوئی ناجائز کام نہیں ہے۔ وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں سب سے بڑا مسئلہ قبائلی علاقہ جات کا ہے، قبائلی علاقہ جات کا اختیار صوبائی حکومت کے پاس چلا گیا ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور کابینہ ہمارے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہیں، قبائلی ابھی بھی گورنر ہاؤس کے زیادہ قریب ہیں میری تجویز پر قبائلی علاقوں میں گورنر کے اختیارات ختم ہوئے، آئین کے تحت وزیراعلیٰ اور کابینہ کے پاس ہی اختیارات ہونے چاہئیں، قبائلی علاقوں کے حوالے سے گورنر کا کردار ایڈوائزری ہے، یونیورسٹیوں میں فاٹا کے طالب علموں کاکوٹہ ختم نہیں کیا گیا، اگر انہیں داخلہ نہیں مل رہا تو غلط ہو رہا ہے، وزیراعظم عمران خان ہفتے میں ایک دفعہ ضرور مجھے بلا کر فاٹا انضمام کیلئے اقدامات کا پوچھتے ہیں، قبائلی علاقوں میں دوبارہ جرگہ کا فرسودہ نظام نہیں لانا چاہتے، ہم جس جرگہ کی بات کررہے ہیں یہ سرکاری جرگہ نہیں ہوگا، اس جرگہ میں قبائلیوں کے مشران اور تعلیم یافتہ نوجوان شامل ہوں گے، اگر کوئی عدالت میں نہیں جانا چاہے تو اس کا مسئلہ روایات کے مطابق حل کرنے کیلئے یہ جرگہ ایک فورم ہوگا، اگر ہم جرگہ نہیں بنائیں اور ارکان نامزد نہ کریں تو پرانی طرز کا جرگہ زندہ رہے گا، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سرحد پر باڑ لگارہے ہیں، دہشتگردی کی وجہ سے افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ ہماری تجارت رکی ہوئی ہے۔

تازہ ترین