• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کے فور منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ فنی وجوہات کی بنیاد پر کے فور منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، کے فور منصوبے کا یہ میرا دوسرا دورہ ہے، اس منصوبے کو دو سال قبل شروع کیا گیا تھا ۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آج کے فور منصوبہ کا جائزہ لینے کے لیے کینجھر جھیل کا دورہ کیا۔ اس موقع پر بریگیڈیئر مصطفیٰ جمالی ایف ڈبلیو او کمانڈر نے پروجیکٹ کے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی۔


کے فور پروجیکٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس منصوبے کے کافی مسائل وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آئے، کراچی کو پانی پہنچانے کے لئے اس کے علاوہ کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے رقبے کے حوالے سے فرق آیا ہے جس کی وجہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے، ہم عوام تک پانی پہنچائیں گے ، اس منصوبے کو وفاق کے سامنے رکھیں گے،امید ہے اس منصوبے کے لئے وفاقی حکومت مدد کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سی سی آئی کے اجلاس میں مزید پانی دینے کے لئے بات کی ہے تاکہ ہم اس منصوبے کے ذریعے پانی فراہم کر سکیں، اس منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا آڈٹ بھی کر ایا جاسکتا ہے، پاور پلانٹ لگانے کے دو آپشن ہیں ایک یا تو ہم خود لگائیں یا پھر واپڈا سے لیں۔ وفاق نے پہلے پیسے دینے میں سستی کا مظاہرہ کیا مگر گزشتہ سال وفاق نے بجٹ فراہم کیا ہے، کے فور میں وقت ضرور لگا ہے مگر کراچی والوں کو پانی اسی منصوبے سے فراہم ہوگا۔ کراچی، بدین اور ٹھٹھہ میں بھی ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ میں نے وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے بات کی ہے اور وہ بھی کراچی کے پروجیکٹ کے لیے ہمیں سپورٹ کررہے ہیں۔ اب ہم اس کی آخری فیزیبلیٹی بنا رہے ہیں، جس میں ایف ڈبلیو او اور واٹر بورڈ کے ماہرین بھی حصہ لے رہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ تصور غلط ہے کہ ہم کے فور پروجیکٹ بحریہ ٹائون کو دے رہے ہیں۔ اس وقت پراجیکٹ کی کل قیمت 75 ارب روپے بنتی ہے۔ سندھ حکومت نے لینڈ ریکوزیشن کے لیے 5 بلین روپے مختص کیے ہیں اور سندھ حکومت نے 3.8 بلین روپے جاری کردیئے ہیں اور امید ہے کہ وفاقی حکومت ہماری مدد ضرور کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاور پراجیکٹ کے لیے نیپرا سے بات چیت کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبہ کے فور کی تکمیل ترجیحات میں سے ہیں۔ سپرہائی وے پر قائم ہونے والی نئی بستی کو کے فور منصوبے کا کوئی کنکشن نہیں دیا جائے گا۔ کے فور منصوبے سے صرف کراچی کو ہی پانی ملے گا، کراچی کو 10 کروڑ گیلن یومیہ اضافی پانی کی فراہمی فروری یا مارچ تک ممکن ہوگی۔ اس پروجیکٹ کے لیے 50 ایم ڈبلیو پاور پلانٹ لگایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے فور پروجیکٹ کے تین فیزز ہیں جس سے کراچی کو 650 ایم جی ڈی پانی مہیا کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں 260 ایم جی ڈی پانی کراچی کو دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس پروجیکٹ کی 2014 کی پی سی ون کے حساب سے 25.551 بلین روپے ہیں جس کا 50 فیصد وفاقی حکومت کو دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے فور پروجیکٹ 2016 میں شروع کیاگیا تھا اور اس کا کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او ہے۔ یہ 24 مہینے میں یعنی جون 2018 کو مکمل ہونا تھا۔ اس پروجیکٹ کا سب سے بڑا پیکیج 94 کلومیٹر کینال ہے۔ پروجیکٹ میں دو بڑے پمپنگ اسٹیشن لگائے جائیں گے جن میں ہر ایک پمپنگ کی گنجائش 260 ایم جی ڈی ہے۔ اس کے 3 فلٹر پلانٹس ہوں گے کل ملا کر لاگت 28.187 بلین روپے ہوجاتی ہے۔ فیز ون کی کنسلٹینسی چارجز ملا کر پی سی ون کی اصل لاگت 25.551 بلین روپے 14.22 فیصد بڑ ھ کر 29.136 بلین روپے ہوگی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 100 ایم جی ڈی پانی بھی اس سال کے آخر میں کراچی کو دیں گے۔ ٹھٹھہ اور بدین کو بھی ڈی سیلی نیشن پلانٹس کے ذریعے پانی فراہم کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی، پی ڈی کے فور اسد ضامن، ایم ڈی واٹر بورڈ خالد شیخ بھی وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ تھے۔

تازہ ترین