• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


بھارت میں یہودی بہت ہی کم آبادی والا مذہبی گروہ ہے،ریاست کیرالہ کے شہر کوچی میں یہودیوں کی قدیم عبادت گاہیں ان کے ہونے کا پتہ دیتی ہیں۔

کئی جگہوں پر آج بھی بھارت میں صرف زیادہ عمر کے بزرگ یہودی آباد ہیں، جب کہ ان کی اولاد اور نئی نسل اسرائیل میں بس چکی ہے۔ بھارت میں یہودی صدیوں تک آباد رہے۔ 1948ء میں مملکت اسرائیل کے قیام کے بعد ان میں سے بیش تر لوگ اسرائیل کا رخ کر گئے۔

ان کی عبادت گاہیں آج بھی بھارت میں اسی طرح محفوظ ہیں اور انہیں کبھی بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

گزشتہ روز کوچی میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ ’پرادیسی‘ـ کو450 سا ل بیت گئے جس کے جشن کےلئے دنیا بھر سے 200 یہودیوں نے شہر کا رخ کیا۔ان میں سے کچھ ایسے تھے جو کئی سالوں بعد کوچی لوٹے تھے۔

تین روزہ جشن میں شرکت کیلئےاس عبادت گاہ میں جب دنیا بھر سے یہودی ایک ساتھ جمع ہوئے تو یہ جگہ کیرالہ کا ’چھوٹا اسرائیل ‘ لگ رہی تھی۔

اس تین روزہ جشن میں مخصوص دعائیہ تقریبات، جلسے اور جلوس شامل ہیں۔اس عبادت گاہ کو قدیم رنگین کپڑوں سے سجایا گیا ہے۔

ان یہودیوں نے جب اپنے آبائی شہر میں قدم رکھا تو بہت سالوں بعد اپنوں سے مل کر انہیں خوشی ہوئی۔ان میں سے کچھ ایسے بھی تھے جن کی ایک دہائی بعد ملاقات ہوئی تھی۔

بھارت میں یہودیوں کے بسنے کی وجہ

بھارت میں یہودیوں کے بسنے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ یہودیوں کو تاریخی طور پر کئی جغرافیائی حدود میں قتل عام، بے رحمانہ سلوک، امتیازی اور ذلت آمیز قوانین کے تابع کیا گیا تھا۔ وہ ملک در ملک بھٹک رہے تھےمگر عام طور سے ان کے ساتھ کوئی اچھا سلوگ روا نہیں رکھا گیا تھا۔

جب یہودی بھارت میں آئے تو یہاں انہیں پناہ بھی ملی اور عبادات اور مذہبی رسوم کی ادائیگی پر کوئی روک ٹوک نہیں تھی۔ انہیں بھارت میں کبھی کسی بھی ہندو یا مسلمان حکمران کے تحت مذہب بدلنے پر مجبور نہیں کیا گیا۔

تازہ ترین