• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ میں جب سے صدرٹرمپ برسر اقتدار آئے ہیں پاکستان کے خلاف معاندانہ اقدامات کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ اس سلسلے کی تازہ ترین کڑی مذہبی آزادی کی مبینہ خلاف ورزیوں اور اقلیتوں سے نامناسب رویے پر پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنا ہے۔ پچھلے سال امریکہ نے پاکستان کو اس حوالے سے خصوصی واچ لسٹ میں شامل کیا تھا، اب اسے بلیک لسٹ کردیا ہے۔ اس سے قبل چین، ایران، سعودی عرب، اریٹریا، میانمار، شمالی کوریا، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان اس فہرست میں شامل ہیں۔ بلیک لسٹ ممالک پر الزام ہے کہ وہ منظم طریقے سے مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ پاکستان کے بارے میں تازہ اقدام کا اس کے سوا کوئی مقصد نہیں کہ امریکہ اسلام آباد پر اب اپنی مرضی کے اقدامات کے لئے دبائو ڈال سکے گا۔ یہ حقیقت پوری دنیا پر عیاں ہے کہ اقلیتوں کو پاکستان میں آئینی طورپر ہر طرح کی آزادی اور تحفظ حاصل ہے۔ آسیہ کیس میں ریاست اور عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے اس کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ اسلام نے اقلیتوں کو سب سے زیادہ حقوق دیے ہیں جن کی ضمانت آئین پاکستان میں بھی دی گئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کو امریکہ سمیت کئی ترقیاتی ممالک سے زیادہ مذہبی اور شہری آزادیاں حاصل ہیں۔ یونین کونسل سے پارلیمنٹ تک انہیں سیاسی نمائندگی دی گئی ہے اس کے مقابلے میں بھارت میں اقلیتوں سے جو بہیمانہ سلوک کیا جا رہا ہے اسے ساری دنیا جانتی ہے مگر اسے بلیک لسٹ تو کیا !واچ لسٹ میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکہ بلیک لسٹ کی آڑ میں پاکستان پر معاشی پابندیاں بھی لگا سکتا ہے۔ ایک طرف امریکہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان سے مدد مانگ رہا ہے تو دوسری طرف اس کے خلاف نئی پابندیوں کی راہ ہموار کر رہا ہے۔امریکی وزیر خارجہ نے اگرچہ پاکستان کوپابندیوں سے استثنا دینے کا اعلان کیا ہے مگر اس کے قول و فعل میں مطابقت کم ہی نظر آتی ہے۔کون جانے کل وہ کیا کرے۔

تازہ ترین