• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کے اکثر ممالک سیاحت کے شعبے پر ٹھوس منصوبہ بندی کر کے کثیر زر مبادلہ کما رہے ہیں۔جو ان ممالک کی معیشت کے استحکام کا باعث بن رہا ہے۔ اس لئے کہ سیاحت کے شعبے کو وہاں ایک انڈسٹری کی حیثیت دے دی گئی ہے ۔کافی عرصہ قبل سیکورٹی اور دہشت گردی کے مسائل درپیش نہیں تھے تو مری، سوات اور زیارت وغیرہ میں ملکی و غیر ملکی سیاح بڑی تعداد میں آتے تھے، حکومت کے توجّہ دینے کے باعث سیاحوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا رہامگر دہشت گردی کے واقعات اور عدم تحفظ کے باعث سیاحوں نے ان مقامات کا رخ کرنا چھوڑ دیا لیکن اب جبکہ ہماری سول و عسکری قیادت کی کاوشوں سے دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی پہلے سے بہت بہتر ہے، سیاحت کے شعبے کو وہ توجّہ نہیں دی جا رہی جس کا وہ متقاضی ہے۔اس تناظر میں سیاحوں کے مسائل اور حکومتی انتظامات سے متعلق جیو کے پروگرام کیپٹل ٹاک کا خصوصی نشریہ خاص طور پر اہمیت کا حامل ہے جس میں سیاحوں کا کہنا تھا کہ ہوٹلوں کے کرائے کئی گنا بڑھا دیئے گئے ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء بھی بہت مہنگی کر دی گئی ہیں اور اگر شکایت کی جائے تو بدتمیزی کی جاتی ہے۔ ہوٹلوں اور انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی کا کہنا تھا کہ مری میں توقع سے زیادہ مہمانوں کی آمد کی وجہ سے ٹریفک کے مسائل پیدا ہوئے ہیں، سیاحتی مقامات پر لوگوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت مری میں ٹورازم کو جلد انڈسٹری کا درجہ دے گی۔ملک میں سیاحت کو نہ تو اہمیت دی گئی اور نہ ہی اسے کمائی کا ذریعہ بنانے کی کوشش کی گئی جس کا ثبوت منتخب رکن قومی اسمبلی کا بیان ہے جس کے مطابق حکومت اب سیاحت کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا ارادہ کر رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سیاحتی مقامات پر کارپارکنگ پلازے بنانے، پانی کی کمی دور کرنے اور ٹریفک جام پر قابو پانے کیلئے تسلی بخش اقدامات کرے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین