• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب/اعلیٰ عدالتوں میں 1210مقدمات زیر التواء،نیب مشکلات کا شکار

اسلام آباد(زاہد گشکوری)ملک بھر کی احتساب/اعلیٰ عدالتوں میں 1210مقدمات زیر التواء‘ نیب مشکلات کا شکار،پنجاب احتساب عدالتوں میں270، سندھ میں 345، بلوچستان میں 67، خیبرپختونخوا میں249کیسز نیب عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔تفصیلات کے مطابق،سپریم کورٹ کے حکم پر نیب کے جعلی اکائونٹس سے متعلق تحقیقات شروع کرتے ہی دو درجن سے زائد احتساب عدالتوں میں ریکارڈ تعداد میں کرپشن مقدمات زیر التوا ہیں۔نیب کے اعداد و شمار کے مطابق،تقریباً24احتساب عدالتیں اور درجن بھر اعلیٰ عدالتوں میں 1210ریفرنسز دائر ہیں جو کہ 1070ارب روپے سے زائد کی خرد بردسے متعلق ہیں ، جس میں تقریباً11876 ملزمان ملوث ہیں ۔سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا تھا کہ وہ جعلی اکائونٹس سے متعلق کیسز کی تحقیقات 2ماہ کے اندر مکمل کرلے۔نیب اعداد وشمار کے مطابق، پنجاب کی 9احتساب عدالتوں میں ریکارڈ 270کیسز کی سنوائی ہورہی ہے، جس میں لاہور اور راولپنڈی کی چار چار عدالتیں اور ملتان کی صرف ایک عدالت میں 60کیسز زیر التوا ہیں۔اسلام آباد کی دو احتساب عدالتوں میں 69کیسز ، جب کہ گلگت بلتستان کی ایک عدالت میں تقریبا39کیسز زیر التوا ہیں۔سندھ کی 6احتساب عدالتوں میں تقریباً345 ریفر نسز دائر ہیں ۔ان میں سے چار عدالتیں کراچی میں جب کہ حیدرآباد اور سکھر کی ایک ایک احتساب عدالت شامل ہے۔بلوچستان میں دو احتساب عدالتوں میں 67کیسز کی سنوائی ہورہی ہے۔جب کہ خیبر پختونخوا کی چار احتساب عدالتوں میں 249سے زائد کیسز زیر التوا ہیں۔مختلف عدالتوں میں تقریبا 81پراسیکیوٹرز 1210ریفرنسز کی پیروی کررہے ہیں۔جب کہ تقریباً750 تفتیشی اور تحقیقاتی افسران (گریڈ 16سے گریڈ18تک)ملک بھر میں تقریباً 8120 تحقیقات اور انکوائریز کررہے ہیں۔سپریم کورٹ، سندھ ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ اور احتساب عدالتوں میں 2015س ے2017کے دوران 733ریفرنسز دائر کیے گئے۔مذکورہ عدالتوں میں 2015کے دوران 238ریفرنسز دائر کیے گئے ، 2016میں 320اور 2017میں 175مقدمات کی سنوائی ہوئی۔ تقر یباً 141ریفرنسز کا فیصلہ نیب کے حق میں ہوا۔نیب کے حق میں 2015میں 45مقدمات کے فیصلے ہوئے ،2016میں 40مقدمات اور 2017میں 56مقدمات کے فیصلے نیب کے حق میں ہوئے ۔انصاف و قانون کمیشن برائے پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق، تقریبا 18خصوصی اینٹی کرپشن عدالتوں میں 9500مقدمات کی سنوائی ہورہی ہے ۔یہ پاکستان کی تاریخ میں خصوصی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔اسی طرح ملک بھر میں 36بینکنگ کورٹس میں 46ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔پانچ بینکنگ کورٹس کراچی میں فعال ہیں، چھ لاہور میں، دو حیدرآباد میں ، اسی طرح گوجرانوالہ، پشاور، کوئٹہ اور بہالپور میں دو دو بینکنگ کورٹس فعال ہیں۔جب کہ اسلام آباد میں ایک بینکنگ کورٹ فعال ہے۔راولپنڈی، سکھر اور فیصل آباد کے تین بینکنگ کورٹس میں تقریباً4ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔جب کہ ملک بھر میں تقریباً946کیسز خصوصی عدالتوں (ٹیکسیشن اور انسداد اسمگلنگ )میں زیر التوا ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر2017 سے ستمبر2018کے درمیان ملک بھر میں نیب نے 44315شکایتوں میں سے 43552پر اقدامات کیے ، جو کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران سب سے بڑی تعداد ہے۔اس کے علاوہ اسی مدت میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے 877انکوائریوں اور 227تحقیقات کی نگرانی کی۔اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے 440ریفرنسز کی نگرانی بھی کی ، جس میں 80ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

تازہ ترین