برمنگھم (نمائندہ جنگ) حضورنبی کریمﷺ سمیت دیگر مقدس ہستیوں کے احترام کو یقینی بنانے اور سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ورلڈ مسلم فیڈریشن کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں بحث کو یقینی بنانے کیلئے آن لائن پٹیشن کا باقاعدہ عملی آغاز کردیا گیا جتنا جلدی ممکن ہو سکے آج سے اس مقدس فریضے اور نبی آخرالزمان محمد عربیﷺ کے ساتھ عشق و محبت کا اظہار کرتے ہوئے ایک لاکھ دستخط مکمل کروا کر برطانوی پارلیمنٹ اور ہائوس آف لارڈز میں اس اہم ایشو پر بحث کا آغاز ہوسکے تاکہ نفرت انگیزی، ہیٹ پیغامات کا خاتمہ ممکن ہوسکے جو برطانوی اقدار اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ آئینی قانونی اور عدالتی کارروائی کا آغاز ایک ساتھ کیا گیا ہے فرانس میں مسلم حجاب کیس جیتنے والے معروف قانون دان بیرسٹر ریمبی ڈی میلوRamby-De-Mallo نے تحفظ ناموس رسالتؐ کے حوالے سے ٹھوس دلائل دیئے جو آگے چل کر برطانوی، یورپین قوانین کے تحت باقاعدہ کیس دائر کرکے ٹھوس بنیادوں پر مقدمہ درج کرکے بنیادی انسانی حقوق کی وائلیشن ہیٹ پیغامات کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ وکلاء، بیرسٹرز اور ماہرین کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی تاکہ مقدمے کی تیاری میں کوئی کمی بیشی نہ رہ جائے۔ سجادہ نشین امیر ملت پیرمنور حسین شاہ جماعتی کی زیرصدارت ورلڈ مسلم فیڈریشن کے اس آن لائن پٹیشن کی لائونچنگ تقریب میں آرگنائزر علامہ سید ظفر اللہ شاہ، میڈیا کوآرڈینیٹر صاحبزادہ محمد رفیق چشتی سیالوی، ماہرقانون و فرانس حجاب کیس جیتنے والے بیرسٹر ریمبی ڈی میلو (Ramby-De-Mallo)ماہر قانون محمد اشرف، علامہ قاضی عبدالعزیز چشتی، پیرسید احمد حسین ترمذی، امام حفیظ الرحمٰن چشتی، الشیخ پیرعمران ابدالی، قاری محمد شعیب چشتی، حافظ محمد فاروق چشتی، سید عرفان شاہ، قائداعظم ٹرسٹ کے چیئرمین راجہ محمد اشتیاق خان، پی پی مڈلینڈ کے سینئر نائب صدر مرزا اختر محمود، صدر برمنگھم قیوم راجہ، ارشاد عزیر، تنظیم مغلیہ برطانیہ کے صدر محمد محفوظ مغل، کشمیر پی ٹی آئی برمنگھم کے صدر چوہدری عبدالغفور کھاڑک، آل جموں و کشمیر کے صدر برطانیہ راجہ اسحق صابر، مسلم لیگ ن آزاد کشمیر برطانیہ کے نائب صدر مشتاق مغل، یوتھ کے سابق صدر راجہ حق نواز جانباز، راجہ فاروق خان، صاحبزادہ فاروق القادری، چوہدری سردار اخلاق احمد ایڈووکیٹ، حاجی عبدالخالق قادری، راجہ زاہد نواز، چوہدری گلفام، حاجی نذیراعوان، علامہ برکات احمد چشتی، فاروق چشتی سیالوی، سید تنویر حسین، مفتی عبدالکریم جماعتی، علامہ حنیف حسنی، علامہ فضل احمد قادری، علامہ عاطف، جبار حیدری، علامہ نبیل عرفانی، علامہ واجد چشتی، علامہ نیازاحمد صدیقی، علامہ اشفاق عالم، عابد اقبال، اعجاز احمد صدیقی، سید رشید شاہ جماعتی سمیت تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں، سیاسی، سماجی اور عشق مصطفیؐ اور شمع رسالتؐ کے پروانوں نے شرکت کی۔ پیر سید منور حسین شاہ نے کہاکہ ہم میں سے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ برطانیہ ہمارا ملک ہے اسکے آئین و قانون کے دائرے کے اندر رہتے ہوئے سوشل میڈیا پر سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے اس مہم میں عملی کام کرنا ہوگا۔ علامہ سید ظفراللہ شاہ نے کہا کہ یہ پٹیشن برطانوی پارلیمنٹ میں منظور ہوچکی ہے۔ تقریباً ایک برس سے اس پراجیکٹ پر کام کررہے ہیں جس میں پوری ٹیم شامل ہے اور آج بفضل تعالیٰ ایک سنگ میل عبور ہوا ہے۔ قاضی عبدالعزیز چشتی نے کہا کہ امیرملت کے شہزادہ نے جس نیک کام کا آغاز کیا ہم شانہ بشانہ ان کے ساتھ چلتے ہوئے اس کار خیر کو کامیاب بنائیں گے۔ صاحبزادہ محمد رفیق چشتی نے کہا کہ برطانیہ میں چلنے والی کسی بھی تحریک میں اہل برمنگھم نے بھرپور حصہ لیا اور آج عوامی جذبات احساسات دیکھ کر کامیابی کی قوی نوید سنائی دے رہی ہے۔ سید احمد حسین ترمذی نے کہا کہ جانی ومالی ہر قسم کا تعاون پیش کرنے کیلئے تیار ہیں اور ناموس رسالت کیلئے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ فضل احمد قادری نے کہا کہ آج سے یہ ایشو پورے برطانیہ کیلئے مہم بن جائے گا۔ راجہ اشتیاق احمد نے کہا کہ ہم اس آئینی پٹیشن کی کامیابی اور دستخطی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ مرزا اختر نے کہا کہ علماء کی کال پر لبیک کہتے ہیں۔ راجہ اسحق صابر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس برطانیہ کے صدر ہمارا تعاون ورلڈ مسلم فیڈریشن کیلئے حاضر ہے۔ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم اس نیک مقصد کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ تنظیم مغلیہ کے صدر محفوظ مغل نے کہا کہ یہ ایک ایسا ایشو ہے جس پر پوری امت باہمی متحد و متفق ہے۔ راجہ حق نواز جانباز نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے اس مہم کو کامیاب کرنے کیلئے سرتوڑ کوششیں جاری رکھیں گے۔ پیرمنور حسین شاہ جماعتی، علامہ سیدظفر اللہ، صاحبزادہ رفیق چشتی نے قبل ازیں کمپیوٹر کا بٹن دبا کر باقاعدہ پٹیشن کا افتتاح کیا۔ یہ تجویز بھی آئی کہ آج جمعۃ المبارک کو تحفظ ناموس رسالتؐ کے طور پر منائیں، آخر میں ملکی قومی سلامتی اور اس مقصد میں کامیابی کیلئے دعائیں کی گئیں۔ علاوہ ازیں ورلڈ مسلم فیڈریشن نے اپنے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالتؐ اور عقیدہ ختم نبوتؐ، اہل اسلام کا بنیادی مشترکہ مشن ہے۔ ناموس رسالتؐ سے مراد نبی کریمﷺ اور دیگر انبیاء کرام اور مقدس ہستیوں کا احترام ہے۔ کسی فرد کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ان ہستیوں کی توہین کرے۔ ہاں! اختلاف کرنے کا حق ہے معاشرے میں مختلف مذاہب، عقائد اور نظریات کے حامل افراد بستے ہیں ہر کسی کو اپنا عقیدہ اپنانے اور اس کی اشاعت و تبلیغ کرنے کا برطانیہ اور یورپ میں مکمل حق حاصل ہے۔ مگر توہین کرنا، گالی دینا اور برے الفاظ سے کسی فرد یا قوم کے جذبات کو مجروح کرنا، اس کی ہرگز اجازت نہیں ہے اور نہ ہونی چاہئے۔ برطانیہ ہمارا وطن ہے یہاں پر انسانی حقوق کی پاسداری پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ خصوصاً پانچ برٹش ویلیوز (برطانوی اقدار) پر بہت زور دیا جاتا ہے، تعلیمی اور دیگر اداروں میں ان کو باربار دہرایا جاتا ہے۔ ’’ورلڈ مسلم فیڈریشن‘‘ انہیں اقدار کے اندر رہتے ہوئے برطانیہ اور یورپ میں عمل پیرا ہے۔ پانچ برطانوی اقدار مندرجہ ذیل ہے: (1) جمہوریت Democracy (2) (قانونی بالادستی) Rule of Law (3) (انفرادی آزادی)Individual Liberty (4)(باہمی عزت و احترام) Mutal Respect (5)(مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے لئے قوت برداشت)Tolerance of Different Cultures & Religions۔ انہی برطانوی اقدار کی روشنی میں برطانیہ میں ہر شخص کو آزادی ہے لیکن دوسرے کی عزت بھی انتہائی ضروری ہے تحفظ ناموس رسالتؐ کی تحریک بھی یہ ہے کہ انبیاء کرام کا احترام اور عزت کی جائے لیکن کچھ انتہاپسند نظریات کے حامل شدت پسند افراد سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد شیئر کرتے ہیں جس میں انتہائی غلیظ زبان استعمال کی جاتی ہے جو کہ دنیا کے امن و سلامتی اور باہمی اتحاد و اتفاق کے لئے خطرہ ہے۔ WMFنے وقت کی نزاخت و حساسیت کے پیش نظر، ان انتہاپسندوں (جیسا کہ گریٹ ولڈرز) کے خلاف اخلاقی، سیاسی، قانونی اور عدالت تحریک کا آغاز کیا ہے۔ ہم ملکی و بین الاقوامی قوانین کے اندر رہتے ہوئے اپنے مطالبات منوانے کی کوشش کریں گے۔ یاد رہے ہم گالی اور تشدد کی زبان کے سخت خلاف ہیں۔ اس پلیٹ فارم پر کوئی غیراخلاقی قانونی سرگرمی نظر نہیں آئے گی۔ ان شاء اللہ۔ اس سلسلہ کی پہلی کڑی برطانوی پارلیمنٹ میں آن لائن پٹیشن دائر کرنا ہے۔ 6ماہ کی مسلسل محنت کے بعد یہ پٹیشن منظور ہوئی ہے اب اس سلسلہ کو آگے بڑھانے کے لئے تمام کمیونٹیز کا تعاون درکار ہے تاکہ ایک لاکھ کا عدد پورا کیا جائے۔ ایک لاکھ پٹیشنز مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ممبران پارلیمنٹ لارڈز اور ایم پیز میں لابنگ کرنا انتہائی ضروری ہے اس سلسلہ میں اپنے علاقہ کے ایم پی سے وفد کی صورت میں ملاقات کریں اور ان سے اس پٹیشن کے حق میں بات کرنے کا وعدہ لیں۔ اس سلسلہ میں ایم پی افضل خان، یورپی پارلیمنٹ ممبرواجد خان، ایم پی یاسمین قریشی، ایم پی راجر گارڈسف، لارڈ شیخ، لارڈ قربان اور لارڈ نذیر سے رابطہ ہوچکا ہے اور انہوں نے مکمل تعاون کا یقین دلیا ہے۔ اس سلسلہ کی دوسری کڑی یورپی پارلیمنٹ میں ناموس رسالتؐ کے مسئلہ کو پیش کرنا ہے ورلڈ مسلم فیڈریشن نے پٹیشن داخل کردی ہے۔ عنقریب وہ منظور ہوجائے گی جلد انشاءاللہ پورے یورپ سے آن لائن پٹیشن کا آغاز ہوجائے گا۔ اس میں بھی تمام کمیونٹیز کا تعاون درکار ہوگا۔ اس دور میں سوشل میڈیا انتہائی اہم ہے اس سلسلہ میں سوشل میڈیا ٹیم کی ضرورت ہوگی تاکہ ہمارا مشن بیان کیا جاسکے۔ دیگر مذاہب کے رہنمائوں سے ملاقات کرکے ان کی ذہن سازی کی جائے تاکہ وہ بھی ہمارے موقف کی حمایت کریں۔ اسی طرح پروفیشنل حضرات و خواتین کو اس مسئلہ کی حساسیت اور اہمیت سے آگاہ کرنا ناموس رسالتؐ اہل اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے ان کو بتاتا کہ ہم اپنے نبی پاکﷺ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ ان کی گستاخی سے ہمارے دل زخمی ہوتے ہیں اور ہمیں تکلیف ہوتی ہے ہمارے خیال میں انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے افراد ضرور اس موقف کی تائید کریں گے۔ برطانوی عوام سے مضبوط رابطہ استوار کرکے ان کو بھی اپنے جذبات سے آگاہ کرنا۔