• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چور ڈاکو کے راگ سے صاف پانی اسکینڈل کے مذاق تک!

اسلام آباد (انصار عباسی) جیسا کہ لاہور ہائی کورٹ نے نون لیگ کے رہنما قمر الاسلام اور دیگر کیخلاف صاف پانی کیس بنانے میں نیب کی ’’بدنیتی’’ کو بے نقاب کیا، ایک سرکاری دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ شہباز شریف، جنہیں پی ٹی آئی والے چور، ڈاکو اور کرپٹ قرار دے رہے ہیں، نے اسی اسکیم میں نیلامی میں ٹھیکہ کم قیمت پر دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اس طرح یہ ٹھیکہ ایک ارب 40؍ کروڑ روپے سے کم ہو کر 99؍ کروڑ 50؍ لاکھ روپے تک آ گیا۔ دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ متعلقہ کمیٹی کی جانب سے جب کے ایس بی پمپس کو کم سے کم قیمت پر بولی دینے والی کمپنی قرار دیا گیا تو یہ اقدام اُس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر کیا گیا اور اصل قیمت پر ڈسکائونٹ حاصل کیا گیا۔ اس کے علاوہ، شہباز شریف نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ صاف پانی اسکیم میں اعلیٰ معیار کی تھرڈ پارٹی بین الاقوامی کنسلٹنسی کمپنی کی خدمات حاصل کرکے تمام ادائیگیوں اور ٹھیکیداروں کی جانب سے مکمل کیے جانے والے کام کی توثیق کرائی (Validate) جائے۔ اصل قیمت پر ڈسکائونٹ ہی سب سے بڑی وجہ تھی جس پر لاہور ہائی کورٹ نے نون لیگ کے رہنما انجینئر قمر الاسلام اور وسیم اجمل کی گزشتہ ہفتے درخواست ضمانت منظور کی۔ لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں یہ ثابت ہو گیا ہے کہ نیب نے ’’بد نیتی‘‘ کے ساتھ پنجاب صاف پانی کمپنی (پی ایس پی سی) کے صرف دو ڈائریکٹرز، انجینئر راجہ قمر الاسلام اور وسیم اجمل، کیخلاف کارروائی کی۔ یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ بہاول پور ریجن میں فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کیلئے ٹھیکہ دینے کے معاملے میں پی یس پی سی کے سات عہدیداروں بشمول نون لیگ کے رہنما قمر الاسلام کیخلاف قواعد کی خلاف ورزی، کرپشن، کمیشن یا کِک بیکس کے الزامات نہیں ہیں۔ جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مرزا وکاس رئوف نے 30؍ جنوری کو تمام ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا، انہیں نیب نے 8؍ ماہ قبل گرفتار کیا تھا۔ قمر الاسلام، جو 25؍ جولائی کے انتخابات میں راولپنڈی کی صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشست کیلئے امیدوار تھے، کو نیب نے الیکشن سے ایک ماہ قبل کرپشن کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ،’’ہم نے دیکھا ہے کہ درخواست گزاروں کیخلاف بالکل کوئی الزام نہیں ہے کہ انہوں نے کمیشن، کک بیک، ٹھیکہ دیتے وقت کوئی غیر قانونی مالی فائدہ اٹھایا۔ ریکارڈ پر بھی کچھ موجود نہیں کہ ان کے، یا ان کے دوستوں یا رشتہ داروں میں سے کسی کے اکائونٹ میں کوئی رقم منتقل ہوئی۔ اسی طرح، ان پر یہ بھی الزام نہیں کہ ان کے، ان کے دوستوں یا رشتہ داروں کے نام پر منقولہ و غیر منقولہ جائیداد منتقل ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ ملزمان نے کے ایس بی پمپس کے ساتھ نرخوں کے تعین کیلئے کیے گئے مذاکرات میں اور بولی کے بعد قیمتوں میں کمی کے معاملے میں غیر قانونی کام نہیں کیا۔ ملزم کیخلاف بنیادی الزام یہ تھا کہ انہوں نے انجینئرنگ کے اخراجات اور تخمینوں کی مد میں 995؍ ملین روپے ایڈجسٹ کرنے کیلئے کے ایس بی پمپس کیساتھ نیلامی کے بعد ہونے والے مذاکرات کے بعد ٹھیکے کی نیلامی کی قیمت 1.14؍ ارب روپے سے کم کرکے 989؍ ملین روپے کر دی۔ کے ایس بی پمپس نے پیشکش کی کہ اگر پلانٹس کی تعداد 84؍ سے بڑھا کر 102؍ کی گئی تو تمام پلانٹس پر وہ 20؍ فیصد کم قیمت وصول کریں گے۔ یہ پیشکش بورڈ آف ڈائریکٹرز کے روبرو رکھی گئی اور تمام ڈائریکٹرز نے متفقہ طور پر پیشکش قبول کی اور نتیجتاً پلانٹس کی قیمت کم کی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی تنازع نہیں ہے کہ کے ایس بی پمپ نے سب سے کم بولی دی اور اس کی ابتدائی 1.14؍ ارب روپے کی بولی کے بعد مذاکرات ہوئے تو قیمتیں کم کرکے 989؍ ملین روپے کر دی گئی۔ پروجیکٹ کا انجینئرنگ تخمینہ 995؍ ملین روپے تھا۔ یہ بھی طے شدہ حقیقت ہے کہ متعلقہ قوانین کے تحت، ملزمان / پی ایس پی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو یہ اختیار تھا کہ وہ قواعد کے تحت انجینئرنگ اخراجات کے تخمینے سے 4.5؍ فیصد زیادہ رقم پر ٹھیکہ دیں۔ پنجاب صاف پانی پروجیکٹ پر 2؍ جولائی 2015ء کو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے اہم نکات کے مطابق، سابق سی ای او پنجاب کمپنی نے صاف پانی پروگرام کے حوالے سے پریزنٹیشن کے ذریعے صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ ان کی ہدایت کے مطابق ٹھیکہ اصل قیمت سے 20؍ فیصد کم قیمت پر دیا گیا ہے۔ میٹنگ کے منٹس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعلیٰ نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ اعلیٰ معیار کی تھرڈ پارٹی انٹرنیشنل کنسلٹنسی کے ذریعے تمام ادائیگیوں اور ٹھیکیدار کی جانب سے مکمل کیے جانے والے کام کی توثیق (Validate) کرائی جائے۔

تازہ ترین