• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان، حکومتوں کی تبدیلیوں سے قطع نظر، ہر دور میں محبت اور اخلاص کے ناقابل شکست برادرانہ اور دوستانہ رشتے استوار رہے ہیںلیکن آج سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورئہپاکستان سے ان روابط میں ایک نئی معنویت واقع ہورہی ہے۔بائیس کروڑ پاکستانیوں کا روحانی وطن ہونے کے ناتے سرزمین حرم روزِ اول سے ہماری عقیدتوں کا محور ہے جبکہ پچھلے کئی عشروں سے لاکھوں پاکستانی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں سعودی مملکت کی تعمیر و ترقی کیلئے خدمات انجام دے کر وطن عزیز کو قیمتی زرمبادلہ فراہم کررہے ہیں۔ سعودی عرب نے1965اور1971کی جنگوں میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ پچھلی صدی کے آخری عشروں میں افغانستان میں بیرونی جارحیت کے دوران بھی سعودی حکومت نے پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کی۔ 1998میں ایٹمی دھماکوں کے بعد جب ہمیں عالمی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تو سعودی عرب نے ایک سال تک یومیہ 50ہزار بیرل تیل ادھار پر فراہم کیا۔2005 کے تباہ کن زلزلے کے موقع پر سعودی عرب ان ملکوں میں سرفرست تھا جنہوں نے دل کھول کر پاکستان کی مدد کی۔2010اور2011کے سیلاب کے موقع بھی برادر مسلم ملک ہمارے ساتھ کھڑا رہا۔ براہ راست مالی امداد کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستان میں انفراسٹرکچر، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کئی فلاحی منصوبے مکمل کئے۔پاکستان اور سعودی عرب کے مابین 1982 کے دفاعی تربیت کے معاہدے کے تحت اس وقت پاک فوج کے کئی ہزارافسر اور جوان سعودی عرب میں تعینات ہیں۔پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سعودی فوجیوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ پاکستان کو معاشی چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد دینے کیلئے موجودہ دورِ حکومت میں وزیراعظم عمران خان کی درخواست پر سعودی حکومت نے ہمارے اسٹیٹ بینک میں تین ارب ڈالر جمع کرائے اور تین سال تک ادھار تیل فراہم کرنے کا معاہدہ کیاہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاک سعودی تعلقات تزویراتی شراکت داری میں تبدیل ہورہے ہیں۔دفاع، معیشت اور توانائی جیسے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھ رہا ہے۔ متعدد کلیدی حکومتی عہدیداروں پر مشتمل ایک بڑے وفد کے ساتھ سعودی ولی عہد کا حالیہ دورہ پاکستان سولہ سال بعد کسی ہائی پروفائل سعودی شخصیت کی آمد کی شکل میں فی الحقیقت دونوں ملکوں کے تعلقات کے ایک نئے دور کی تمہید ہے۔ نوجوان شہزادہ محمد بن سلمان جذبہ تعمیر اور ولولہ تازہ سے سرشار ہیں۔ بدلتی ہوئی دنیا میں اپنے ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے نئی راہیں کشادہ کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔اس مقصد کے لیے پاکستان ان کے سفر کی پہلی منزل ہے۔ اس کے بعدچین، بھارت اور ملائیشیا بھی ان کے پروگرام میں شامل ہیں۔ محمد بن سلمان کے دورے میں پاکستان کے مختلف بڑے ترقیاتی منصوبوں میں کئی ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کا امکان ہے۔ وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود اور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کے مطابق سعودی وفد کے دورے میں مفاہمت کی چار درخواستوں پر دستخط ہوں گے،پھر ان کی فزیبلٹی تیار ہو گی جس کے بعد پتا چلے گا کہ کتنے ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کی نگرانی وزیراعظم عمران خان اورشہزادہ محمد بن سلمان کی مشترکہ سربراہی میں سعودیہ پاک سپریم کوآرڈی نیشن کونسل کرے گی۔اس منظم بندوبست سے واضح ہے کہ سب کچھ بہت سوچ سمجھ کر اور پیشہ ورانہ تقاضوں کے مطابق کیا جارہا ہے جس کی بناء پر کامیابی کے امکانات بہت روشن ہیں۔مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں سمیت ملک کی پوری سیاسی قیادت اور تمام شعبہ ہائے زندگی کے نمائندوں کی جانب سے سعودی ولی عہد کے دورے کا فراخدلانہ خیر مقدم اس حقیقت کا زندہ ثبوت ہے کہ پاک سعودی دوستی تمام اختلافات سے بالاتر ہے اور باہمی تعلقات میں اس نئے دور کا آغاز ان شاء اللہ بہت جلد دونوں ملکوں کی ترقی و خوشحالی کے نئے باب وا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔

تازہ ترین