• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین نے بھی ہندوستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا، فوادچوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے بھی ہندوستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا،مشیر اطلا عا ت برائے وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ طر یقہ کار سرا سر غلط ہے خواتین کے پردے کو پامال کیا جارہا ہے اور ہم سراج درانی کی فیملی کے ساتھ ہیں، میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ بھارت کوشش کے باوجود سعودی ولی عہد سے پاکستان کے خلاف مذمتی بیان دلوانے میں بھار ت ناکام رہا۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز مشرف نے جو کہا ہے اگر آپ ترجمہ کریں تو انہوں نے بھی یہ بات کی ہے کہ مسعود اظہر کا پہلی بات یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کم از کم پچاس ساٹھ آرگنائزیشن ہیں جو خود کو جیش محمد کہتی ہیں یا جیش کہتی ہیں اس لئے یہ تو نہیں ہے کہ یہ وہی جیش ہے جس طرح سے وزیراعظم نے کہا اگر ثبوت ہیں تو پہلے ثبوت لائیں۔ یورپی یونین نے بھی ہندوستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا، سعودی عرب اور یو اے ای بہت اثر رکھتی ہے معیشت کے حوالے سے انہوں نے بھی انڈیا کا ساتھ نہیں دیا اس وقت جو پاکستان کا موقف ہے وہ یہ ہے کہ اگر تحقیقات چاہتے ہیں تو تحقیقات کریں جیش محمد وغیرہ یہ سب غیر متعلقہ موضوع ہیں ہمارے لئے ۔ ممبئی حملہ کیس مختلف ہے ۔ جیش محمد 2002 سے بینڈ ہے دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے ہندوستان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ پاکستان کی نفرت کی بنیاد پر الیکشن لڑنا چاہ رہے ہیں ۔ہندوستان میں بھی ایک بہت بڑا طبقہ موجود ہے جو امن کی بات کرتا ہے ۔ مگر جب سے نریندری مودی آئے ہیں یہ طبقہ دباؤ میں ہے۔مشیر اطلاعات برائے وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی سربراہی میں کابینہ کا اجلا س ہوا اس کے اندر نیب کی جانب سے حراست میں لیے جانے کے معاملے پر مذمت کی گئی اس کے بعد ہمیں یہ اطلاع ملی کہ اُن کی فیملی جو کہ گھر پر ہیں وہاں کوئی مرد نہیں ہے اور نیب والے پتہ نہیں کس بنیاد پر تحقیقات کی کوشش کر رہے ہیں وہ خواتین کیوں باہر نہیں آسکتیں ہم یہاں اسی وجہ سے اپنی خواتین اراکین کے ساتھ آئے کہ اگر ہمیں اجازت نہیں ملتی تو کم از کم ہماری خواتین اراکین پہنچ جائیں گھر کے اندر لیکن انہیں بھی اجازت نہیں دی گئی ۔ یہ طریقہ کار سراسر غلط ہے خواتین کے پردے کو پامال کیا جارہا ہے اور ہم سراج درانی کی فیملی کے ساتھ ہیں۔پیپلز پارٹی بالکل احتساب کے خلاف نہیں ہیں لیکن طریقہ کار اور پک اینڈ چوس کا جو معاملہ ہے وہ صحیح نہیں ہے اور گرفتاری تحقیقات کے بعد ہونی چاہیے اور یہی موقف شہباز شریف اور علیم خان کے حوالے سے بھی میں نے دیا تھا۔ وزیراعظم پاکستان کو مذمت کرنی چاہیے اگر کسی شخص کے بنیادی حقوق ختم کیے جارہے ہیں۔ سندھ کی عوام نے انہیں بھیجا ہے اگر اُن کے حقوق کو پامال کر دیا جائے گا تو عوام کہاں جائے گی ۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ ان بنیادی حقوق کے معاملے پر کھڑے ہوں ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے ایسا نہیں ہو رہا۔ وزیراعظم عمران خان نے اسمبلی میں صحافیوں سے جو گفتگو کی ہے جو رپورٹ ہوئی ہے اس میں آغا سراج درانی کے حوالے سے جو لفظ استعما ل ہوا ہے وہ چور لیٹرے کا ہی حوالہ دیا ہے اس کے جواب میں مرتضی وہاب کا کہنا ہے کہ یہی افسوسناک عمل ہے وہ کسی ایک جماعت کے وزیر نہیں ہیں وہ پاکستان کے وزیر ہیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کے بعد اپوزیشن کے اہم رہنما کو نیب نے گرفتار کر لیا تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد یہ پاکستان پیپلز پارٹی کے کسی بھی بڑے رہنما کی پہلی گرفتاری ہے نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کر لیا ہے اس پر پیپلز پارٹی کا سخت ردِ عمل سامنے آرہا ہے پیپلز پارٹی کا دعویٰ ہے کہ نیب اس وقت بھی آغا سراج درانی کے گھر کے باہر موجود ہے پیپلز پارٹی کا اعتراض ہے کہ وہ اسپیکر ہیں کیا وہ فرار ہوجاتے انہیں اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیاکیا وجہ ہے اسوقت ان کے گھر میں خواتین ہیں اورنیب ان کے گھر باہر موجود ہے۔

تازہ ترین