• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا اخلاقی انحطاط کس قدر بڑھ گیا ہے، اس کی ایک جھلک اشیائے خورو نوش میں ملاوٹ ہے، جس کے بارے میں حدیث مبارکہ میں یہ تنبیہ موجود ہے کہ ’’جس نے ملاوٹ کی وہ ہم سے نہیں‘‘ صد حیف کہ حرص و طمع نے ہمیں اسلامی تعلیمات و احکام سے بھی دور کر دیا ہے۔ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تفریح کی غرض سے والدین کے ہمراہ کراچی آنے والے پانچ کمسن بچوں کی مبینہ طور پر زہریلا کھانا کھانے سے ہلاکت انتظامیہ کو ہلا دینے کے لئے کافی ہونی چاہئے۔ پولیس کے مطابق وفاقی گیسٹ ہائوس قصر ناز میں 8افراد پر مشتمل اس خاندان کے سربراہ فیصل نے جمعرات کی رات گیارہ بجے کے قریب ایک نجی ہوٹل سے بریانی منگوائی جسے کھانے کے بعد فیصل کی بیوی اور بہن کی حالت غیر ہو گئی، جنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔ فیصل خواتین کو اسپتال چھوڑ کر بچوں کے پاس آیا اور انہیں اٹھانا چاہا تو وہ نہ اٹھے، انہیں بھی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے پانچوں بچوں کی موت کی تصدیق کر دی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے واقعات ناقابلِ برداشت ہیں، انہوں نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو تحقیقات کی خود نگرانی کی ہدایت کی۔ مذکورہ سانحہ اگر کسی مہذب ملک میں ہوا ہوتا تو اب تک متعلقہ ادارے کیا، خود حکومت کو سخت ترین آزمائش کا سامنا ہوتا، بعید نہیں کہ متعلقہ وزیر مستعفی ہو جاتا کہ اخلاقی جرأت ہی قوموں کو عروج بخشتی ہے۔ صد افسوس کہ اس حوالے سے پاکستان کی حالت ناقابلِ بیان ہے جہاں کیمیکل والا دودھ اور مردہ جانوروں کا گوشت عام استعمال میں ہے۔ ہوٹلوں کے کچن میں کیا ہوتا ہے، کوئی نہیں جانتا۔ پانچ بچے موت کی نیند سو چکے ہیں۔ اس کا سبب ہوٹل کا کھانا ہو، کچن میں موجود اشیاء کی حفاظت سے غفلت ہو یا کچھ اور، باریک بینی سے جائزہ لیا جانا چاہئے۔ حکومت اس معاملے کو ٹیسٹ کیس بنائے، پورے پاکستان کے ہوٹلوں کو رجسٹرڈ کرے اور ان کی باقاعدہ چیکنگ ہو ۔ بچوں کی ہلاکت پر پوری قوم مغموم ہے۔


اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین