• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
(You Tube) ویب سائٹ پر پہلے ہی مسلمانوں کے خلاف ڈاکیومینٹریزکے ذریعے زہر آلود پراپیگنڈا جاری ہے۔ اسلام تمام مذاہب کے احترام اور رواداری کا پیغام دیتا ہے۔ اہل مغرب کو بھی مسلمانوں اور عالم اسلام کے دینی جذبا ت کا احترام کرنا چاہیے۔
مغربی اخبارات ، ویب سائٹ پر ڈاکیو منیٹریز اور توہین آمیز خاکوں کے ذریعے امت مسلمہ کے دینی جذبات کو مشتعل اور ٹھیس پہچانے کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ پاکستان سمیت اسلامی ممالک کو (اسلامی سربراہی کانفرنس )میں مغربی میڈیا کی عالم اسلام کے خلاف بڑھتی ہوئی سازشوں کا نوٹس لینے کی ضرورت وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اسلام کے پیغام کو عام کرنے اور اسلامی کلچر کو فروغ دینے کے لیے میڈیا کے جدید ترین ذرائع ویب سائٹس ، انٹر نیٹ ،ریڈیوز،ٹی وی چینلز کا موثر استعمال ایک اہم دینی و دعوتی ضرورت اختیا رکرگیا ہے۔
یاد رہے کہ ایک دہائی قبل سوشل نیٹ ورکنگ بھی گمنامی کے اندھیروں میں نڈوبی ہوئی تھی۔اور آج کروڑوں لوگ اسے استعمال کررہے ہیں۔امریکہ میں تحقیق کرنے والی ایک کمپنی نیلسن کے مطابق سماجی رابطے آن لائن انجام دی جانے والی سب سے بڑی سر گرمی بن چکے ہیں۔80کروڑ افراد فیس بک استعمال کررہے ہیں۔اور ٹوئٹر پریہ تعداد پچپن کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔اب کہا جا سکتا ہے کہ سماجی ویب ایک پختہ ادارہ بن چکا ہے۔ سماجی میڈیادن بدن ترقی کے مراحل طے کررہا ہے۔واشنگٹن ڈی سی کے پیور ریسرچ سینٹر کی ایک حالیہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ فیس بک استعمال کرنے والوں کے سیاسی جلسے جلوسوں میں شرکت کرنے کے امکانات دوسروں کی نسبت دوگنا ہے۔عالم عرب میں اٹھنے والی تازہ لہر کے پس پردہ محرکات میں بھی سوشل میڈیا کا نمایاں کردار ہے۔مصر کی عوام نے ایک ایسی حکومت کا مقابلہ کیا جو ان کی بات نہیں سن رہی تھی اور انہوں نے اپنی آواز بلند کرنے کے لئے سماجی میڈیا کو استعمال کیا۔یہ ٹیکنالوجی ایسے لوگوں کو نام،چہرہ اور شناخت دیتی ہے جن کو پہلے کوئی نہیں جانتا تھا۔سماجی میڈیا ٹیکنالوجی دنیا کو بہت سے عام اور حیرت انگیز طریقوں سے قریب لارہی ہے۔انٹرنیٹ پروائی فائی،بلیوٹوتھ،اور جدید ”وائٹ سپیس “ٹیکنالوجی نے اب زیادہ سے زیادہ صارفین کو انٹرنیٹ کے ذریعے ڈاؤن لوڈنگ آسان کردی ہے۔سوشل میڈیا کی روز افزوں ترقی کے اس دور میں عالم اسلام بالخصوص پاکستان اورسماجی میڈیا کی دیگر ویب سائٹس کے ذریعے ٹی وی چینلزکاموثراحتساب اوررد عمل کا کلچرایک خوش آئند اقدام ہے۔چونکہ سماجی میڈیامیںآ پ کے احساس اور ڈاکومینٹریز کو(Edit)نہیں کیا جاسکتااس وجہ سے پاکستانی الیکٹرونک میڈیاسوشل میڈیا سے بڑا خائف ہے۔حالانکہ سوشل میڈیاکی ترقی سے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کومدد ملے گی اورعوامی توقعات سے ہم آہنگ ہونے کا موقع ملے گا۔
امریکہ”انتہا پسندی“کی بھی اپنی تعریف دنیا پر لاگوکرنا چاہتاہے۔”انتہا پسندی“ہے کیا؟اور اس کے سوتے کہاں سے پھوٹتے ہیں اس پر غوروفکر کی ضرورت ہے؟اسلام امن و اخوت اور محبت کا درس دیتا ہے۔نائن الیون کے کے خود ساختہ نام نہاد واقعہ کی آڑ میں افغانستان اور عراق پر امریکی جارحیت اور امریکہ و مغرب کی کشمیر و فلسطین اور مسلم دنیا کے بارے میں ”اسلام دشمن“پالیسی سے مسلم دنیا میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔امریکہ اور یورپی ممالک مسلمانوں کے خلاف امتیازی اور ناروا سلوک کو ختم کرے تو اسلامی ممالک میں امریکہ مخالف جذبات میں کمی آئے گی۔”امریکی انتہا پسندی“کے خاتمے سے دنیا میں امن کا قیام ممکن ہوسکتا ہے۔”لبرل انتہا پسندی “سے ہی مذہبی انتہا پسندی جنم لیتی ہے۔نبی کریم سے محبت مسلمانوں کے ایمان کا محور و مرکز ہے۔ رسالت پر ایمان مسلمانوں کے عقائد کا ایک مستقل اور لازمی جزو ہے۔ نبی کریم کی نبوت پر یقین اور ان کو اپنے دلوں و جان سے عزیز رکھے بغیر کسی بھی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ حضورسے محبت کی بنیاد پر مسلمانوں میں ایمان اور عقیدے کی مضبوطی پیدا ہوتی ہے۔ مغربی طاقتیں مسلمانوں کے محور و مرکز پر تابڑ توڑ حملوں کے ذریعے اپنے مذموم اور ناپاک مقاصد کی تکمیل چاہتی ہیں۔ ”ہولو کاسٹ “پربات کرنے پر یہودی چییخ اٹھتے ہیں اور یورپی ممالک میں اس پر سزا کا قانون بھی موجود ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ توہین رسالت پر امریکی و یورپی ممالک میں کوئی گرفت نہیں ہے۔اسے وہ آزادی اظہار کہتے ہیں۔یہ کیسا آزادی اظہار اور مادر پدر آزاد مغربی میڈیا ہے جوتوہین رسالت کوبھی آزادی رائے کا نام دیتا ہے۔گستاخانہ فلم کو بنانے والے ملعون فلم ساز کوامریکی حکومت عبرتناک سزا دے اورآئندہ ایسے شرمناک فعل کرنے والے عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے۔پاکستانی حکومت کوبھی ایمانی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گستاخانہ فلم کے خلاف امریکی حکومت سے شدید احتجاج کرنا چاہئے اور ملعون فلم ساز کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کرنا چاہئے۔امریکی حکومت اس گستاخانہ فلم پر عالم اسلام سے معافی مانگے۔حکومت پاکستان نے ”یوٹیوب “پرپابندی کو برقرار رکھ کر بلاشبہ قابل تحسین اقدام کیا ہے۔”اجالے جنوں کے“ایک دستاویزی فلم پاکستان میں تیار کی گئی ہے جوامریکی پادری ٹیری جونز کی فلم کاجواب ہے۔ناموس رسالت کے تناظر میں”اجالے جنوں کے“ٹیلی فلم کا مسودہ جناب مختار عالم نے لکھا ہے اور اس کی نظمیں معروف شاعر و ادیب امجد اسلام امجد نے تخلیق کی ہیں۔جناب مختار عالم اس کاوش پرمبارکباد کے مستحق ہیں۔اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان میں اس جانب مزیدپیش رفت کی ضرورت ہے۔جب تک گستاخانہ فلم ”یوٹیوب“پر موجود ہے اس پر پابندی رہنی چاہئے۔اسلام اور پاکستان ہمارا مرکز ہے اسی کے ساتھ جڑے رہنے سے امت مسلمہ سربلندی اورسرفرازی کا سفر طے کرسکتی ہے۔
تازہ ترین