• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف تقریباًایک ہفتے کی جارحانہ سرگرمیوں اورجنگی جنون کوہوا دینے کی کوششوں ،جن کے نتیجے میں برصغیر کی دونوں ایٹمی قوتیں عملاً ایک بڑی جنگ کے دھانے پرپہنچ گئی تھیں،میں کسی قدرکمی کے بعدجموں وکشمیرکی کنٹرول لائن پر شدید فائرنگ اورگولہ باری کے باوجود پاک بھارت بین الاقوامی سرحدوں پرحالات نسبتاًپرسکون ہیں لیکن سرحد پارسے اب بھی امن کوموقع دینے کے کوئی واضح آثار نظر نہیں آتے۔اپوزیشن جماعتوں اورمیڈیا کے معتدل مزاج حلقوں کی جانب سے پلوامہ واقعہ اوربالاکوٹ پرفضائی حملے سے متعلق جھوٹے دعوؤںاورحقائق کی پردہ پوشی پربھارتی وزیراعظم نریندر مودی کڑی تنقید کی زد میں ہیں جس کااثرزائل کرنے،اپنی ساکھ بچانے اورمئی میں ہونے والے عام انتخابات جیتنے کے لئے وہ کسی بھی حدتک جاسکتے ہیں اس لئے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل مجاہدانور خان کے الفاظ ہیں’’مشکل وقت ختم نہیں ہوادشمن کوجواب دینے کے لئے پاکستان کوتیار رہنا ہوگا‘‘درحقیقت پاک فوج بھارتی مہم جوئی کے آغاز سے بھی بہت پہلے سے تیار مستعد اورچوکس ہے۔یہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں خصوصاً آئی ایس آئی ہی تھی جس نے قبل ازوقت پتہ چلالیا کہ بھارت اسرائیل کے ساتھ مل کرپاکستان پرمیزائل حملے کرنا چاہتا ہے اوراس مقصد کے لئے اس نے8یا9مقامات کونشانے پر رکھ لیاہے۔پاکستان نے دوست ممالک کے ذریعے بھارت کوبروقت خبردار کیا کہ اس نے ایسی حرکت کی تواس کا تین گنا زیادہ سخت جواب دیا جائے گا۔بھارت نے راجستھان سے حملے کرنے تھےاورکراچی اوربہاولپور کونشانہ بناناتھا مگر پاکستان کی مسلح افواج کے باخبرہونے اورحکومتی سطح سے سخت وارننگ کے بعد اسے یہ ناپاک منصوبہ ترک کرناپڑا۔تازہ ترین خفیہ اطلاع یہ ہے کہ اس نے پلوامہ واقع کاڈرامہ،بالاکوٹ پرفضائی جارحیت اورراجستھان سے میزائل حملے کےمنصوبے بری طرح ناکام ہونے کے بعد اب پاکستان کے مختلف شہروں میں بڑے دہشت گردانہ حملے کرانے کامنصوبہ بنایاہے۔ان پے درپے سازشوں کے پس منظر میں اگر پاکستان کے سمندری زون کے قریب بھارتی آبدوز کی دراندازی کودیکھاجائے توصاف ظاہر ہوجاتاہے کہ پاک بھارت امن تباہ کرنے کے حوالے سے مودی حکومت کے اصل عزائم کیاہیں۔پاکستان کی ہرلمحہ مستعداورتیاربحریہ نے بھارتی آبدوزکابروقت سراغ لگاکراسے اپنے پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا لیکن پاکستان کی امن پالیسی مدنظررکھتے ہوئے اسے نشانہ نہیں بنایا۔اس دوران بھارتی وزیراعظم کی انتخابی جلسوں میں پاکستان کے خلاف زہرافشانی کوبھی نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ایک جلسے میں انہوں نے کہا،ــ’’گزشتہ ہفتے کافضائی حملہ ہمسایہ ملک (پاکستان)میں دہشت گردوں(؟)کے خلاف بھارت کاآخری ایکشن نہیں۔چن چن کرحساب لینا میری فطرت ہے۔ہم (ان کے)گھر میں گھس کر(انہیں) ماریں گے‘‘۔پلوامہ واقعے میں خودبھارتی حکومت کے ملوث ہونے اوربالاکوٹ میں کسی جانی یا مالی نقصانات کاثبوت مانگنے والے بھارتی سیاستدانوں اوردانشوروں کوانہوں نے بھارت کاغدار قراردیا۔مسٹرمودی کی یہ جھنجلاہٹ ظاہرکرتی ہے کہ وہ رائے عامہ کے اندرونی نمائندوں اوربین الاقوامی برادری کے مطالبے کے باوجود پاکستان کے ساتھ امن اورتنازع کشمیر پر مذاکرات کےلئے تیار نہیں۔ان کے اس جارحانہ رویے کے پیش نظر پاکستان کے فوجی ترجمان کایہ کہنا بالکل بجاہے کہ پچھلے ہفتے کے مقابلے میں نسبتاًپرسکون حالات کے باوجود ہم چوکس اورتیار رہنے کی سطح نیچے نہیں لاسکتے بھارتی رویہ غیر یقینی ہونے اوروزیراعظم مودی کی جانب سے مسلسل طبل جنگ پیٹتے رہنے کی وجہ سے ضروری بھی ہے کہ قوم اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ دشمن کی چالیں ناکام بنانے کےلئے ہروقت تیارہے۔او آئی سی اوراقوام متحدہ کوبھی چاہئے کہ مظلوم کشمیری عوام کو بھارتی استبداد سےنجات دلانے کےلئے سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل کراکے عالمی امن کویقینی بنائے۔

تازہ ترین