• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عجائب گھر کا نام سنتے ہی ذہن میں کسی ایسی جگہ کا تصور آتا ہے جہاں آنے والی نسلوں کے لیے آثارِ قدیمہ میں مختلف ادوار کی نایاب اور تاریخی اشیاء محفوظ کی جاتی ہیں۔ تاریخ انسانی میں عجائب گھر کی تاریخ بھی بہت پرانی ہے۔ قدیم ادوار میں امراء اور دیگر صاحب اختیار لوگ اپنے گھروں کے کسی ایک مخصوص کمرے میں آباؤ اجداد کی اشیا ء کو اپنے دوستوں اور دیگر مہمانوں کے لیے محفوظ انداز میں رکھتے تھے ۔ قدیم تاریخ میں ایسے مخصوص عجائباتی کمروں سے متعلق دریائے دجلہ و فرات کے درمیان علاقے میں پائی جانے والی بابل، اشاری اور اکادی تہذیبوں میں ملتے ہیں۔پندھوریں صدی میں انقلاب روم کے زمانے میں بھی ایک بڑا عجائب گھر روم میں بنایا گیا تھا۔ لیکن یہ اور اس کے بعد بننے والے دیگر عجائب گھر عام لوگوں کے لیے نہیں ہوا کرتے تھے۔ 1850ء کے بعد سے عوامی عجائب گھر کا رواج شروع ہوا۔ اس ہفتے ہم ایسے ہی چند دلچسپ، عجیب و غریب اور غیر روایتی عجائب گھروں کے بارے میں آپ کو بتا رہے ہیں، انہیں پڑھ کر یقیناً آپ کی معلومات میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ انہیں دیکھنے کو بھی جی چاہے گا۔ موقعہ ملے تو ضرور دیکھنے جایئے گا۔

1میوزم آف بیڈ آرٹ

(بد نما مصوری کا عجائب گھر)

امریکی ریاست مانچسٹر میں واقعے دیدہم کمیونیٹی تھیٹر میں قائم یہ عجائب گھر خاص ایسی مصوری کے لیے بنایا گیا ہے جو انتہائی بدنما ہوں۔ یہ دنیا کا واحد عجائب گھر ہے جہاں بے کار سے بے کار پینٹنگز کو محفوظ کیا گیا ہے۔ آپ کو جان کے حیرانی ہوگی کہ یہاں بد نما مصوری کے چھ سو سے زائد نمونے رکھے گئے ہیں۔ جنہیں لوگوں کی بڑی تعداد دیکھنے اور انہیں سرہانے کے لیے دور دراز علاقوں، سے آتی ہے۔ اس عجائب گھر کا مقصد لوگوں میں اس احساس کمتری کو ختم کرنا ہے، جو کسی آرٹ ایگزیبیشن میں جانے سے، وہاں موجود دلفریب و دلکش مصوری کو دیکھنے سے ہوتی ہے، کہ کیسے آرٹسٹ نے کسی گہری سوچ یا معاشرتی مسئلے کو خوبصورتی سے کینوس پر مختلف رنگوں کی مدد سے پیش کیا ہے۔ ایسی ہی دل مولینے والی پینٹنگز کو دیکھ کر اکثر مصوری کے شوقین افراد اس سوچ میں گُم جاتے ہیں کہ کیا وہ بھی ایسے ہی مصوری کے جوہر دکھا سکتے ہیں، اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جب وہ برش ہاتھوں میں اُٹھاتے ہیں تو انہیں احساس ہوتا ہے کہ مصوری ان کے بس کی بات نہیں، ایسے میں کئی افراد دلبرادشتہ ہو جاتے ہیں اور اپنے آپ کو دیگر افراد سے کمتر تصور کرتے ہیں، یہ احساس ان کے عصاب پر حاوی ہو کر ناکامی کی جانب لے جاتا ہے۔ ان ہی افراد کی حوصلہ افزائی کے لیے اس میوزیم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جہاں ہر سال بڑی تعداد میں خراب پینٹنگز کی نمائش کی جاتی ہے اور پھر ان میں جو سب سے زیادہ خراب پینٹنگ ہوتی ہیں اسے میوزیم کا حصہ بنا لیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو بھی پینٹنگ کرنے کا شوق ہے لیکن رنگوں کی اس دنیا سے ناآشناہیں تو ’’میوزیم آف بیڈ آرٹ‘‘ آپ کے لیے بہترین جگہ ہے۔

2 ایوانوز ہیئر میوزیم

ترکی سیر و سیاحت کے اعتبار سےترکی ایک خوبصورت ترین ملک ہے، جہاں ہر سال ہزاروں سیاح اپنی چھٹیاں گزارنے آتے ہیں، جن میں بیشتر خاص طور سے’’ ایوانوز میوزیم‘‘دیکھنے کے لیے ترکی کے وسط میں واقعے چھوٹے سے شہر ’’ایوانوز‘‘ کا رخ کرتے ہیں۔ ایوانوز ایک طویل عرصے سے مٹی سے تیار کردہ برتنوں کے باعث شہرت رکھتا تھا، یہاں کے باسی اپنے آباو اجداد کے اقت سے اسی کام کو ذریعہ روزگار بنائےہوئے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کے دوران ’’چیز گلیپ‘‘ کا ایوانوز ہیئر میوزیم سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ جو ایک منفرد اور ہیبت ناک غار کے اندر قائم کیا گیا ہے، اس کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں دنیا بھر سے مختلف خواتین کے بالوں کے نمونے جمع کیے گئے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق یہاں ہر سائز و لمبائی کے سولہ ہزار سے زائد نمونے، ان خواتین کے نام اورگھر کے مکمل پتے کے ہمرا ہ رکھے گئے ہیں۔ خواتین سیاح کی توجہ اس عجائب گھر کی جانب یوں بھی مبذول ہے کہ وہ یہاں دیگر خواتین کے بالوں کے نمونوں کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بالوں کے نمونے دوسرے سیاحوں کے لیے جمع کروا سکتی ہیں۔ اس عجائب گھر کو اتنی بڑی تعداد میں بال جمع کرنے پر، دنیا کا سب سے بڑا، خوف ناک اور بال جمع کرنے والے واحد عجائب گھر کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔

3 بیوٹی میوزیم

خوبصورت نظر آنا کس کی خواہش نہیں ہوتی۔ موجودہ دور میں خوبصورت نظر آنے کے لیے مرد و خواتین ہزاروں جتن کرتے ہیں۔ کوئی بوٹکس کرواتا ہے تو کوئی رنگ گورا کرنے والے انجیکشن لگاتے ہیں۔ لیکن آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ صرف آج کی بات نہیں ہے بلکہ ایسا صدیوں سےہوتاآ رہا ہے کہ مرد و خواتین خوبصورت اور ایک دوسرے سے بہتر نظر آنے کی چاہ میں کیا کچھ نہیں کرتے ۔ ایسے ہی تہذیبوں کو زندہ رکھنے کے لیے 1960ء میں ملایشیاء کے شہر، میلاکا میں ’’بیوٹی میوزیم‘‘ قائم کیا گیا ہے، جہاں قدیم زمانے سے لے کر موجودہ زمانے تک، مختلف ثقافتوں میں خوبصورتی کے مختلف معیار و تصورات کو نوادرات کی صورت میںپیش کیا ہے۔ ان نوادرات میں گردن لمبی کرنے والے رینگز، ہونٹ چوڑے کرنے کے لیے گول ڈسک، سر کو بیزوی بنانا والے اوزار، پیروں کو چھوٹا، آگے سے نوکیلا اور اُٹھا ہوا بنانے کے لیے مخصوص جوتے، کمر پتلی کر لےکے لیے بیلٹ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ اس میوزیم کو ستمبر 2011 سے اگست 2012 تک، ایک سال کے لیے عوام کے لیے بند کر دیا گیا تھا، بعدازاں اس ازسر نو تعمیر کے دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اب یہاں روزانہ کم سے کم بھی بیس ہزار سے زائد ان نوادرات کی زیارت کرنے کے لیے آتے ہیں ،جن میں بیشتر غیر ملکی سیاح ہوتے ہیں۔

تازہ ترین