• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیارہ مریخ کے بارے میں ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ سرخ مٹی کا ایک خشک بیاباں صحرا لگتا ہے لیکن جب سیارہ نوعمر تھا تو اس پر پانی وافر مقدار میں موجود تھا۔ اس کی سطح اور زمین کے نیچے پانی کی بھر پور مقدار موجودتھی ،جس کے کچھ آثار آج بھی ہیں ۔یورپی خلائی ایجنسی (ای ایس اے ) کے ماہر ڈاکٹر فرانسیسکو سالیس کے مطابق پہلے مریخ پر پانی تھا لیکن آہستہ آہستہ وہ اندرونی سطح میں جذب ہوگیا اور زیر ِمریخ پانی کے بڑے بڑے تالاب بن گئے ۔ماہرین نے مریخ پر موجود پانی کا سراغ لگالیا ہے ۔اس کے لیے پہلے تو مریخی جہازوں کا ڈیٹا جمع کیا گیا ،پھرسائنس دانوں نےیورپی خلائی ایجنسی کے تیار کردہ مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ کے کیمرے اور ناسا آربٹر پر نصب ہائی ریزولیشن کیمرے کی تصاویر کا جائزہ لیا ۔

علاوہ ازیں مریخ کی سطح پر موجود گڑھوںکے اندر فرش کامطالعہ بھی کیا ،اس سے معلوم ہوا کہ ان کے اندر کچھ خدوخال اور اشکال بنی ہیں جو پانی کے بہائو کے سبب وجود میں آئی ہیں ۔ماہرین نے مریخی خدوخال کا موازنہ دریائی راستوں اور سمندری مقامات سے کیا ہے ۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ تین چار سال قبل یہاں پر پانی کا بھر پور نظام موجود تھا اور جھیلیں بھی ملی ہوئی تھی ۔ اس دریافت سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شاید مریخ پر زندگی موجود تھی خواہ وہ کسی خردنامئے کی صورت میں ہی تھی ۔اہم بات یہ ہے کہ ماہرین نےگڑھوں میں سے کچھ معدنیات کے آثار بھی دریافت کیے ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین