• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھر سے چیرٹی شروع،2500سی سی 3گاڑیاں، 16افراد کا اسٹاف

اسلام آباد (طارق بٹ) پنجاب کے ہر سابق وزیراعلیٰ جو کم از کم 6؍ماہ اس منصب پر رہے، انہیں حکومت کی طرف سے 16؍رکنی عملہ تاحیات دستیاب رہے گا۔ پنجاب اسمبلی میں منظور کردہ بل کے تحت انہیں تین سرکاری گاڑیاں بھی میسر ہوں گی، لاہور گھر نہ ہو تو حکومتی خرچ پر عمر بھر کے لیے رہائشگاہ بھی ملے گی۔ بل کے تحت پنجاب اسمبلی کے سابق ارکان ایئرپورٹ پر وی آئی پی لاؤنج سے استفادے کے بھی مستحق ہوں گے، وہ سرکاری پاسپورٹ رکھنے کے بھی حقدار ہوں گے، اس کے علاوہ انہیں موجودہ ارکان پنجاب اسمبلی کے برابر طبی سہولتیں حاصل ہوں گی، ترمیمی ایکٹ 2019ء کے تحت صوبائی مشیروں، معاونین خصوصی اور پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہوں میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے، اس وقت 5؍سابق وزرأ اعلیٰ پنجاب بقید حیات ہیں جن میں نواز شریف، شہباز شریف، چوہدری پرویز الٰہی، دوست محمد کھوسہ اور منظور وٹو شامل ہیں تاہم ان تمام کے لاہور میں اپنے گھر موجود ہیں اور سرکاری رہائشگاہ کا استحقاق نہیں رکھتے، موجودہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار سبکدوش ہونے کی صورت لاہور میں سرکاری رہائشگاہ کے مستحق ہوں گے۔ پنجاب اسمبلی نے اس حوالے سے جو بل متعارف کرایا اور ویب سائٹ پر بھی دستیاب ہے، اس میں سابق وزرأ اعلیٰ کے لیے سرکاری رہائشگاہ کی کوئی شق موجود نہیں ہے، صوبائی مجلس قائمہ برائے خزانہ میں بل کے مسودے پر غور کے دوران اسے شامل کیا گیا، اس طرح یہ شق عثمان بزدار کے لیے ہی مخصوص ہے، غیرمنتخب ہونے کی وجہ سے سابق نگراں وزرأ اعلیٰ اس زمرے میں نہیں آتے۔ سابق وزرأ اعلیٰ کو آرٹیکل۔ 130کی دفعہ۔21-Aکے تحت مناسب سیکورٹی جس میں دو ایس یو وی گاڑیوں کے ساتھ فی گاڑی 5؍سیکورٹی اہلکار دستیاب ہوں گے، ان میں ڈرائیور شامل نہیں، حکومت ایک پرسنل سیکرٹری اور دو جونیئر کلرکس کا بھی اہتمام کرے گی، حکومت کے خرچ پر ڈرائیور سمیت 1300؍سی سی کار ملے گی، 10؍ہزار روپے ماہانہ ٹیلیفون الاؤنس ملے گا۔

تازہ ترین