• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا پیغام امن اور مصالحت،سیاسی و عسکری قیادت اورعلماءمتفق

بہا ولنگر(نمائندہ جنگ)مجلس علماءپاکستان کے چیئرمین اور بادشاہی مسجد کے خطیب مولانا عبدالخبیرآزاد نے کہا ہے کہ پوری دنیا کےلئے پاکستان کا پیغام امن اور مصالحت ہے جس کےلئے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اور تمام مکاتب فکر کے علماءمادروطن کے دفاع و استحکام کےلئے متحداور ایک پیج پر ہیں ۔انہو ں نے ان خیالات کا اظہار مدرسہ قاسم العلوم بہاولنگر میں صاحبزادہ مسعودقاسم قاسمی کے زیراہتمام منعقد ہونے والی پیغام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔کانفرنس سے مذہبی امور کے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجازالحق ،ڈی پی او بہاولنگر عمارہ اطہر، برطانیہ کے ممتازعالم دین مولانا امداد حسین،مفتی عبدالمعیداسد،پروفیسر مطیع الرحمان نفیسی اور مولانا صابر احمد عثمانی نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں سول سوسائٹی کے ممبران ، علما ء، وکلا اور دینی مدارس کے طلبا ء نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کے صدرمو لانا عبدالخبیر آزاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام اورپا کستان کے دشمنوں کے خطرناک ایجنڈے کو ناکام بنانے کےلئے علما ءکا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستا ن کا آئین تمام اقلیتوں کو بھی مساوی انسانی حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور انہیں اپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادات کےلئے ان کی عبادت گاہوں کو بھی تحفظ فراہم کرنے کی گارنٹی دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام مذہبی مکاتب فکر کے علماء وطن عزیزکی بقاءو سلامتی کے تحفظ کےلئے پرعزم ہیں اور کبھی بھی ملک دشمن عناصر کی ر یشہ دوانیوں اور سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پا ک بھارت کشیدگی کے ماحول میں وزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری کو امن اورمصالحت کا پیغام دے کر پاکستان کے خوبصورت امن پسند چہرے کو مز ید نکھار دیا ہے جس پر بین الاقوامی برادری میں بھی پاکستان کی تعر یف و توصیف ہو رہی ہے اور ہمارا قومی وقار مزید سربلند ہوا ہے ۔سابق وفاقی وزیر مذہبی امور اعجازالحق نےکہا کہ اسلام امن و سلامتی کا پیامبر دین حق ہے اسلامی تعلیمات میں مذہبی عقائد ،رنگ و نسل اورجغرافیائی حدبندیوں سے بالاتر ہو کر احترام انسانیت کا در س دیا گیا ہے مگر اسلام کے بڑھتے ہوئے اثرونفوذ سے خوفزدہ ہو کر ایک عالمی سازش کے تحت مسلمانو ں پر دہشت گردی کا لیبل چسپاں کرنے کی سازش کی گئی جوکہ پور ی طرح بےنقاب اور ناکام ہو چکی ہے ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین نے کہا کہ نائن الیون کے سانحہ کی آڑ میں اسلامی ملک افغانستا ن پر چڑھائی کرنے اور پاکستان کو دھمکیاں دینے والے مغربی ممالک کا اب نیوزی لینڈ کے سانحہ پر ویسا ہی شدید ردعمل نہ آنا بھی پور ی دنیا کے مسلمانوں اور اسلامی ممالک کی حکومتو ں کےلئے لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے ملک کی تعلیمی پالیسی کا جائزہ لینے پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے انٹرمیڈیٹ کے سلیبس میں انگریز ی ناول کی جگہ آنحضور ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کے مضامین کو شامل کرنا قابل ستائش اقدام ہے دیگر کلاسز کے سلیبس پر بھی نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلامی ثقافت کو فروغ دے کر تمام مذاہب کے مقدس مقامات کے احترام کی ثقافت کو پروان چڑ ھا کر پر امن مثالی معاشرہ کی تشکیل کرنا موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت ہے ۔انہو ں نے تجویز پیش کی کہ پیغام پاکستان کانفرنسو ں کے سلسلے میں وسعت دےکر تمام مذاہب اور مسالک کے مابین فروعی نوعیت کے اختلافات کو ختم کرانے کےلئے علمی مباحثوں کابھی اہتمام کیاجائے تاکہ پاکستان میں قابل رشک منصفانہ،عادلانہ مثالی معاشرہ تشکیل پاسکے ۔ 
تازہ ترین