• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیچنگ اسپتالوں میں رہیماٹولوجی شعبے قائم کیے جائیں، ماہرین

جوڑوں اور پٹھوں کے ملکی و غیر ملکی ماہرین نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے تمام ٹیچنگ اسپتالوں میں رہیماٹولوجی کے شعبے قائم کیے جائیں تاکہ غریب عوام اتائیوں اور جعل سازوں کے بہ جائے ماہرین سے اپنا علاج کرا سکیں۔

پاکستان سوسائٹی فار رہیماٹوجی کے زیر اہتمام 23ویں عالمی رہیماٹولوجی کانفرنس کے اختتامی روز جاری سفارشات میںماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام بڑے شہروں میں بحالی مراکز قائم کیے جائیں تاکہ لوگوں کو معذوری سے بچایا جا سکے یا وہ لوگ جو معذور ہوچکے ہیں انہیں تربیت دے کر معاشرے کا کارآمد شہری بنایا جا سکے۔

سفارشات میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو چاہیے وہ امراض سے بچاؤ کے لیے لوگوں کو ترغیب دے جبکہ عوام کو چاہیے کہ وہ کسی بھی تکلیف یا بیماری کے سلسلے میں فوری طور پر ماہرین سے رجوع کریں تاکہ ان کو بیماریوں کی پیچیدگیوں ، معذوری یا اموات سے بچایا جا سکے ۔

کانفرنس میں دو درجن سے زائد غیر ملکی مندوبین اور پاکستان کے کئی شہروں سے جوڑوں اور پٹھوں کی بیماریوں کے نامور ماہرین نے شرکت کی۔

کانفرنس کی اختتامی تقریب سے پاکستان سوسائٹی فار رہیماٹولوجی کی صدر ڈاکٹر سومائرہ فرمان راجا ، ڈاکٹر محفوظ عالم، پروفیسر ڈاکٹر شکیل بیگ سمیت نامور ماہرین ڈاکٹر ٹیرنس گبسن، ڈاکٹر کامران حمید، ڈاکٹر عابد اظہر فاروقی ، ڈاکٹر عامر ریاض ، ڈاکٹر عظمیٰ ارم اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کانفرنس کے اختتامی روز ڈاکٹر سومائرہ فرمان راجا کا کہنا تھا کہ برسوں کی محنت کے باوجود اس وقت ملک میں رہیماٹولوجی کے ماہرین کی تعداد صرف 60ہے جب کہ پورے ملک میں اس وقت کم از کم 2800ماہرین کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک کی ایک بہت بڑی آبادی کو وہ علاج کی سہولیات مہیا کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر دو میں سے ایک فرد پٹھوں اور ہڈیوں کے امراض میں مبتلا ہے اور اگر ان بیماریوں کا علاج نہ کیا جائے تو یہ انسانوں کو معذور ، نابینا اور زندگی سے محروم کرسکتا ہے ، ترقی پذیر ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے ان بیماریوں کے نتیجے میں ہزاروں افراد سالانہ معذور ہوجاتے ہیں جس کے تدارک کے لیے عوام اور سوسائٹی کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

معروف برطانوی ماہر ڈاکٹر ٹیرنس گبسن کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی ایک بہت بڑی تعداد گھٹنوں کے امراض میں مبتلا ہے جس کی سب سے اہم وجہ ان کا موٹاپا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موٹاپے کے علاوہ غیر صحت مندانہ خوراک پاکستانیوں میں ہڈیوں میں بھربھرے پن اور پٹھوں اور جوڑوں کے دیگر امراض کا باعث ہے جن پر صحت مندانہ زندگی اپنا کر قابو پایا جا سکتا ہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محفوظ عالم نے کہا کہ ان کی کوششوں کے نتیجے میں اب پٹھوں اور جوڑوں کے امراض کے متعلق آگاہی بڑھتی جا رہی ہے لیکن اس سلسلے کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ان بیماریوں کا تسلی بخش علاج ممکن ہو سکے۔

تازہ ترین