• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ورلڈ کپ کے بعد پاکستان میں انٹر نیشنل کرکٹ کی مکمل واپسی کا امکان

کرائسٹ چرچ دہشت گردی کے بعد ،پاکستان سپر لیگ کی کامیابی کے ساتھ اختتام کے بعد دوسابق آسٹریلوی کرکٹرز کے موقف میں م بھی مثبت تبدیلی آئی ہے، سابق کپتان این چیپل نے کہا ہے کہ آسٹریلوی ٹیم کو 20 سال کا بائیکاٹ ختم کرکے پاکستان کا دورہ کرنا چاہئے۔ کرائسٹ چرچ جیسا سانحہ کہیں بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستانی عوام شدت سے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے منتظر ہیں۔ڈین جونز نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام شاندار ہیں، ملک کا وزیراعظم فاتح ورلڈکپ ہے، عالمی کرکٹ کے لئے اب پاکستان میں جانا چاہئے ۔ان بیانات کا پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب بھر پور فائدہ اٹھاکر آئی سی سی اور دیگر ملکوں پر دبائو بڑھانا چاہئے ،سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں جزوی دورے کر چکیں،بنگلہ دیشی کرکٹرز کو بھی کرائسٹ چرچ میں موت کو قریب سے دیکھنے کے بعد پاکستان آنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہوگا،تاہم اسکے بورڈ کو بھارتی اثر سے نکالنے کا فن درکار ہے،امید ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد پاکستان کی تمام انٹر نیشنل کرکٹ اب اپنے ملک میں ہوگی۔

پاکستان اور آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیموں کے مابین 5 ایک روزہ میچز کی سیریز کا تیسرا اہم میچ بدھ کو ابو ظبی میں کھیلا جائے گا،جمعہ اور اتوار کو دبئی میں آخری 2 میچز ہونگے،، پاکستانی کیمپ نے کپتان سمیت کئی کھلاڑیوں کو آرام دیکر کچھ سابقہ اور کچھ نئے کرکٹرز کو موقع دیا ہے،ایسے میں سیریز کے نتائج جو بھی ہوں اسکے لئے تیار رہنا ہوگا ۔پہلے میچ میں پاکستان کی پرانی کمزوری کھل کر سامنے آگئی ایک بیٹنگ ٹریک پر ٹیم 300 سے زائد اسکور نہیں کرسکی، بھارت میں سنسنی خیز انداز میں سیریز اپنے نام کرنے والے کینگروز بڑی فارم اور بلند حوصلوں کے ساتھ میدان میں اتریں گے،یہ پہلے سے ہی اندازا تھا ،ایسے میں قومی ٹیم کو اس سیریز کوبھی سنجیدہ لینا چاہئے تھا،ورلڈ کپ سے قبلیہ سیریز بھی اگر ہم نے گنوادی اور انگلینڈ کے خلاف ورلڈ کپ سے پہلے 5 میچزکی سیریز بھی ہارگئے تو یہ اندازہ لگانے میں ہمیں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی کہ گرین کیپس غیر معتدل کمبی نیشن اور ٹوٹ پھوٹ کے ساتھ میگا ایونٹ میں شریک ہونگے،اس وقت پاکستان کو دائیں ہاتھ کے کل وقتی فاسٹ بولر کی بڑی ضرورت ہے اسکی اہمیت انگلش وکٹوں پر اور زیادہ ہوجاتی ہے،محمد عباس کو طویل عرصہ ٹیسٹ کرکٹ تک رکھنے کے بعد موجودہ سیریز میں کھلانے کا خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوگا، ان کو انگلش وکٹوں پر ضرور کھلایا جاسکتا ہے مگر وہ بھی وہاں ایک حد تک مفید ثابت ہونگے،اسی طرح محمد عامر اور یاسر شاہ بھی پہلے میچ میں بڑا خطرہ نہیں بنے، حریف کپتان ایرون فنچ کی اننگ جواب ہے جو سمجھنے کے لئے کافی ہے دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو ہرادیا۔ اس میچ میں محمد رضوان نے سنچری اسکور کی ،جبکہ محمد حسنین کو ون ڈے کیپ دی گئی ،پاکستانی بیٹنگ لائن میں ہر قسم کے حالات میں کھیلنے کی صلاحیت،مرضی کا اسکور سجانے کی اہلیت بہت کم ہے،پاکستان اور آسٹریلیا نے اتوار کا جو دوسرا میچ کھیلا وہ دونوں ممالک کا 100واں ایک روزہ میچ بھی ہے،اس ون ڈے سے قبل کھیلے گئے 99میچز میں سے پاکستان کو صرف 32 میں کامیابی ملی،63 میں شکست ہوئی ،6فروری 2005کے بعد سے 22مارچ تکگزشتہ 15 برس میں دونوں ٹیموں نے جو 25 میچ کھیلے ان میں پاکستان نے صرف 5میچ جیتے ہیں ،20 میں شکست ہوئی ہے ،2002کے بعد سے پاکستان مسلسل 5 سیریز ہارا ہے،باہمی سیریز کی ایک ٹرافی نہیں لہراسکا ،مجموعی طور پر گرین شرٹس نے 3 اور کینگروز نے 6 ٹرافیز جیت رکھی ہیں۔یہ مایوس کن اور افسوسناک نتائج ہیں،شعیب ملک کی کپتانی میں وہ جوڑ توڑ نہیں جو چالاک کپتانوں کی پہچان ہوا کرتی ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین