• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

 ڈاکٹر نگہت نسیم

دراصل قوم کو بنانے کے لیے صرف ماں ہی اپناکردار ادا نہیں کرتی بلکہ بیٹی ، بہن اور بیوی جیسے رشتوں میں ڈھل کر بھی اس کا کردار وہی ہوتا ہے جو قدرت اور فطرت نے اسے عطا کیا ہے ۔ عورت اپنے ہر رنگ اور ہر رشتے میں صبر ، برداشت ، قربانی ، محبت اور پرورش کی ضامن ہوتی ہے ۔

عورت کے بنیادی کردار کو سمجھنے کے لیے "‌قوم "‌کے معنی سمجھنا ضروری ہیں ۔ قوم کے معنی ہیں کسی بھی ملک یا خطے کی غالب اکثریت کا تعلق ایک ہی جگہ سے ہو ۔ ان کی تاریخ ، زبان ، تہذیب ایک جیسی ہو ۔

کسی مفکر کا قول ہے کہ کسی قوم کی حالت دیکھنی ہو تو اس ملک کی ٹریفک کا انتظام دیکھو۔ سوچیےجو قوم ابتری اور افراتفری کا شکار ہو ، جو کسی کو رستہ دینا نہ جانتے ہوں ، اس قوم کی عورت پر کتنی بھاری ذمےداری ہوگی کہ قوم کو تحمل ، برداشت ، محبت اور رواداری شائستگی کیسے سکھائے۔ اچھی عورتیں قوم کو سنوار سکتی ہیں، وجہ یہ ہے کہ عورت کو خدا پاک نے تخلیق کا وصف عطا کیا ہے ، جیسے وہ خود بحثیت خالق کے اپنی مخلوق کی ہررمز کو جانتا ہے اسی طرح عورت اس عطا کردہ وصف کی وجہ سے مردوں کے مقابلے میں انسانی نفسیات سے زیادہ واقف ہوتی ہے اور اپنی فطری ہمدرد طبعیت اور پرور ش سے اپنے ارد گرد کو بڑی توجہ سے سنوارتی ہے ۔ عورت کی قابلیت دیکھئے و ہ لڑکا ،لڑکی کو الگ الگ طریقے سے ایک ساتھ پروان چڑھاتی ہے ۔ یہی بچے بڑے ہو کر قوم بنتے ہیں ،لہذاان کی تربیت بہت اہم اور توجہ طلب ہے ۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ عورت ہر شعبئہ زندگی میں مردوں سے زیادہ محنتی ، صابر، ہمدرد ہوتی ہے ۔

جب عورت پڑھی لکھی ہو گی گھر کی فضا صحت مند ہو گی ، وہ گھر سنبھالنے کے ساتھ ساتھ خاندان کے لئے معاشی ہاتھ بٹا سکے گی ، اگر کوئی لڑکی پرائمری اسکول مکمل کر لیتی ہے تو مستقبل میں وہ دس سےبیس فیصد زیادہ بہتر معاشی حالت میں رہ سکتی ہے ۔ اگر کوئی لڑکی سیکنڈری تعلیم مکمل کرتی ہے تو مستقبل میں معاشی حالت بہتر ہونے کی پندرہ سےپچیس فیصد چانس ہوتے ہیں ۔ ورلڈ بینک پی ڈی ایف کے مطابق ایک سال کی پڑھائی زیادہ کرنے سے عورتوں میں شعور اور ادراک کی وجہ سے بچوں کی شرح اموات میں کمی آ جاتی ہے اور پھر ان کی بہترین تربیت سے بہترین قوم بنائی جا سکتی ہے ۔

دنیا میں امن ، تحفظ‌ ، منظم معاشرے کے لئے ، برداشت اور تحمل پیدا کرنے کے لیے عورتوں‌ کو آگے لانا پڑے گا ،ورنہ قوم پسماندہ رہ جائے گی ۔ پسماندہ عورت سے پسماندہ قوم ہی بنے گی ۔ افسوس یہ پسماندگی ا سلام نے عورت کو نہیںدی، بلکہ دنیاوی قانون اور معاشرتی سلوک نے عورت کو پسماندہ رکھاہے۔ خوشی کی بات یہ کہ ان حالات کے باوجود اب بھی ہمارے پاس ایسی خواتین ہیں ،جنہوں نے ہر میدان میں کمال کر دکھایا ہے ۔ ۔ جب تک عورت کو اس کا مقام اور عزت نہیں دی جائے گی تب تک اچھی قوم سامنے نہیں آ سکتی ۔ اچھی لڑکی سے اچھی عورت تک کا سفر اسے تعلیم ، ہنر اور عزت دیئے بغیر طے نہیں ہو سکتا ۔ 

تازہ ترین