• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ قرآن پاک کی تلاوت سے گونج رہی تھی، ہال میں موجود تمام غیر مسلم ارکان پارلیمنٹ پر ایک سحر سا طاری تھا۔ سفید لباس میں ملبوس باریش شخص سورۃ البقرہ کی تلاوت کر رہا تھا جس کا مفہوم تھا ’’اے ایمان والو! صبر سے کام لو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘‘۔ نورانی چہرے کی حامل یہ شخصیت مشہور عالم دین مولانا نظام الحق تھانوی تھے، جنہیں آج خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب پارلیمنٹ کا ہال تلاوت قرآن پاک سے گونجا ۔ بعد ازاں وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن نے اپنی تقریر کا آغاز ’’السلام و علیکم‘‘ سے کرتے ہوئے سانحہ نیوزی لینڈ کے متاثرین سے مثالی یکجہتی کا اظہار کیا اور ارکان پارلیمنٹ نےمتاثرین کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

پارلیمنٹ سے اپنے فکر انگیز خطاب میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا کہ ’’وہ ایسے سنگدل مجرم، جس نے شہرت کی ہوس اور منفی جذبے کے تحت بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، کا نام لینے کے بجائے اُن بے گناہ انسانوں کا نام لیں گی جو دہشت گرد کی درندگی کا نشانہ بنے‘‘۔ اس موقع پر جیسنڈا آرڈن نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کو پورے نیوزی لینڈ میں اذانیں نشر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مسجد پر حملے میں دیگر نمازیوں کو دہشت گرد سے بچاتے ہوئے جان قربان کرنے والے پاکستانی نعیم رشید کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ واضح رہے کہ نعیم رشید اسلحہ چھیننے کی کوشش میں دہشت گرد کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے تھے۔ اُن کی بیوہ امبرین رشید کا نیوزی لینڈ کی مقامی صحافی کو دیا گیا انٹرویو دنیا بھر میں وائرل ہوا، جس میں صبر و پیکر کی تصویر بنی خاتون نے کہا کہ ’’اسلام ہمیں لوگوں سے محبت کا درس دیتا ہے، میرے شوہر انسانوں سے محبت کرنے والے شخص تھے اور اسی جذبے کے تحت شوہر اور بیٹے نے اپنی زندگی لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے قربان کردی‘‘ اینکر کے اس سوال پر کہ ’’وہ کیا چیز ہے جو اتنے بڑے صدمے کے باوجود آپ کو حوصلہ دے رہی ہے اور کیا آپ اس سانحہ کے بعد بھی دوبارہ اُسی مسجد جائیں گی؟‘‘ نعیم رشید کی بیوہ نے مسکراتے ہوئےجواب دیا کہ ’’شوہر اور بیٹے کی شہادت نے مجھے اور میرے ایمان کو مزید مضبوط اور پختہ کر دیا ہے اور میں نماز کیلئے بلاخوف و خطر اس مسجد آئوں گی‘‘۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’مجھے مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد پر ترس آرہا ہے جس کے دل میں محبت نہیں بلکہ نفرت تھی، اِسی لئے اُسے وہ سکون حاصل نہیں جو ہمیں حاصل ہے‘‘۔ یہ کہتے ہوئے خاتون کے چہرے پر ایک اطمینان اور سکون تھا، جو اللہ اپنے خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔ یہ سن کر اینکر کی آواز بھرا گئی اور اُس نے جذباتی ہوکر نعیم رشید کی اہلیہ کو گلے لگا لیا۔

سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد گزشتہ جمعہ تاریخی اہمیت کا حامل تھا، جب پورا نیوزی لینڈ اذانوں سے گونج اٹھا اور سانحہ کا شکار النور مسجد سے متصل ہیگلی پارک میں ہزاروں مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی جبکہ مسلمانوں سے یکجہتی کیلئے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن سمیت بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر سیاہ لباس اور سیاہ دوپٹے میں ملبوس نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے حدیث رسولﷺ بھی بیان کی۔ جمعہ کے خطبے کے دوران مسجد کے پیش امام نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے عوام نے شیطانی نظریئے کے تحت ہمیں تقسیم کرنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنادی ہے۔

گو کہ سانحہ کرائسٹ چرچ دہشت گردی کا بہت بڑا واقعہ ہے جس میں 50قیمتی جانیں ضائع ہوئیں مگر اس پورے واقعہ میں اسلام کا لوگوں کو امن اور پیار محبت کی تعلیم دینے کا مثبت تشخص سامنے آیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ مساجد میں دہشت گردی کے بعد جو طرز عمل اپنایا، اُسے اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا میں سراہا گیا۔ انہوں نے دنیا کے اُن لیڈرز کو پیار اور محبت کا راستہ دکھایا ہے جو دنیا میں نفرت اور انتہا پسندی پھیلا رہے ہیں۔ جیسنڈا آرڈن نے انسانی ہمدردی، رواداری اور مسلمانوں کے دکھ درد میں شریک ہو کر یہ درس دیا ہے کہ کسی مذہب کے ماننے والوں پر اگر دہشت گردی کا حملہ ہو تو انہیں بھی یہی رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ رویہ اپناکر اپنے آپ کو امن سے محبت کرنے والوں میں سب سے ممتاز کرکے مسلمانوں کے دل جیت لئے ہیں۔ ایک طرف انہیں مسلمانوں سے ہمدردی اور اسلام کی طرف ان کا جھکائو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جارہی ہے تو دوسری طرف انہیں مسلمانوں کی حمایت کے نتیجے میں اسلام دشمن انتہا پسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ ان کی حفاظت کرے۔

وزیراعظم نیوزی لینڈ کی طرح اگر دنیا کے دوسرے لیڈرز یہی طرز عمل اپنائیں تو دہشت گردی کی حوصلہ شکنی ہوگی مگر ہماری یہ بدقسمتی رہی ہے کہ آج دنیا میں اگر ایک طرف مذہبی انتہا پسند ہیں تو دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ اور مودی جیسے متعصب لیڈر ہیں جو دنیا کو انتہا پسندی کی طرف لے جارہے ہیں۔ سانحہ کرائسٹ چرچ کا ذمہ دار صرف ایک شخص کو قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ یہ وہ سوچ ہے جو اسلامو فوبیا کا نتیجہ ہے مگر وزیراعظم نیوزی لینڈ کی مثبت سوچ کی بدولت مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز اور انتہا پسند سوچ رکھنے والوں کو بہت جلد شکست ہوگی۔انہوں نے مسلمانوں کے غم میں شریک ہوکر نفرت کو محبت سے ختم کرنے کی جو تصویر پیش کی، آج وہ دنیا کیلئے ایک رول ماڈل بن گئی ہیں اور ان کے دکھائے ہوئے رستے پر چل کر انتہا پسند سوچ پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین