• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ سال دسمبر میں دنیا کے ایک صفِ اوّل کے جریدے فوربز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکا سے تعلق رکھنے والی ’کارڈیشین فیملی‘کا شمار دنیا کے امیر ترین خاندانوں میں ہوتا ہے۔ کینڈل جینر دنیا کی مہنگی ترین ماڈل ہیں جب کہ ان سے چھوٹی بہن کِم کارڈیشین اپنی کاسمیٹکس مصنوعات کے ذریعے 100ملین ڈالر کما چکی ہیں۔ تاہم، تمام بہنوں میں کوئی بھی سب سے چھوٹی کائیلی جینر کے قریب نہیں ہے۔

فوربز کیا کہتا ہے؟

دنیا کے ارب پتی افراد کی دولت پر نظر رکھنے والے جریدے فوربز نے گزشتہ سال اگست میں یہ پیشگوئی کی تھی کہ سال 2019ء کی پہلی سہ ماہی ختم ہونے سے پہلے کائیلی جینر دنیا کی کم عمر ترین ارب پتی شخصیت بن جائیں گی۔ اب فوربز نے باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ کائیلی جینر نے صرف 21برس کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین ارب پتی ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ہے۔ اس سے پہلے یہ اعزاز فیس بک کے بانی مارک زکربرگ کے پاس تھا، جو 23سال کی عمر میں ارب پتی بنے تھے۔

ارب پتی بننے کا سفر

گزشتہ سال نومبر میں کائیلی جینر کی میک اَپ کمپنی نے امریکا کے ایک بڑے ریٹیل چین اسٹور کے ساتھ معاہدہ کیا، جس کے تحت اس اسٹور کے امریکا بھر میں موجود ایک ہزار سے زائد اسٹورز پر کمپنی کی 29ڈالر مالیت کی لِپ کِٹ کی فروخت کا آغاز ہوا۔ کائیلی کی کمپنی کے لیے یہ معاہدہ ایک سنگِ میل ثابت ہوا۔ معاہدے کے چھ ہفتوں کے اندر Ultaنامی اس سپر اسٹور چین کے ذریعے کائیلی کی کمپنی نے 54.5ملین ڈالر کی مصنوعات فروخت کیں۔ اس حوالے سے کائیلی جینر کہتی ہیں، ’’میں نے ان کے چند ایک اسٹورز کے دورے کیے، وہاں پرستاروں کے لیے کچھ آٹوگراف سائن کیے، عمومی سوشل میڈیا سرگرمیاں کیں، جو کہ میں کرتی رہتی ہوں اور اس سب کے نتائج حیران کن طور پر ہمارے فائدے میں گئے‘‘۔

اس پارٹنرشپ کے نتیجے میں گزشتہ سال کائیلی کی کمپنی کی آمدنی 9فی صد اضافے کے ساتھ 360ملین ڈالر ہوگئی۔ اس اضافے کے بعد، فوربز کا محتاط اندازہ ہے کہ کائیلی کی کمپنی کی مالیت کم از کم 900ملین ڈالر ہوچکی ہے۔ کمپنی کی سو فی صد ملکیت کائیلی جینر کے پاس ہے۔ اس میں وہ نقدی بھی شامل کریں، جو کائیلی جینر پہلے ہی اس منافع بخش کاروبار کے ذریعے کماچکی ہیں، تو ان کے اثاثوں کی مالیت کم از کم ایک ارب ڈالر ہوجاتی ہے۔ اس طرح، کائیلی جینر21سال کی عمر میں دس ہندسوں تک پہنچنے والی دنیا کی کم عمر ترین شخصیت بن گئی ہیں۔

کم عمر ترین ارب پتی بننے کے اعزاز سے متعلق کائیلی جینر کہتی ہیں، ’’میں نے کسی چیز کی توقع نہیں رکھی تھی۔ میں نے مستقبل نہیں دیکھا تھا۔ لیکن مجھے یہ کہنے کی اجازت دیں کہ شناخت ملنے پر اچھا محسوس ہوتا ہے۔ یہ پیٹھ پر ایک اچھی تھپکی کی طرح ہے‘‘۔

کائیلی جینر کی کمپنی کے ’بزنس ماڈل‘ کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس کے اضافی (اوورہیڈ) اخراجات انتہائی معمولی ہیں اور تقریباً تمام منافع براہِ راست کائیلی جینر کی جیب میں ہی جاتا ہے۔ کائیلی کاسمیٹکس کی سلطنت سات کُل وقتی اور پانچ جُز وقتی ملازمین پر مشتمل ہے۔ مینوفیکچرنگ اور پیکیجنگ کے لیے کیلی فورنیا میں واقع ایک کمپنی آؤٹ سورس کی ہوئی ہے جب کہ سیلز کو آن لائن پلیٹ فارم ’شاپی فائی‘ دیکھتا ہے۔ ان کی ذہین ماں کرِس، اپنے تمام بچوں سے 10فی صد مینجمنٹ فیس وصول کرتی ہیں اور اس کے بدلے ان کے فنانس اور پبلک ریلیشنز کے معاملات دیکھتی ہیں۔ مارکیٹنگ زیادہ تر سوشل میڈیا کے ذریعے کی جاتی ہے، جوکہ کائیلی جینر خود کرتی ہیں۔ پراڈکٹ لانچز، نئے پراڈکٹس کے جائزے اور کائیلی کاسمیٹکس کے رنگ اور شیڈز، جنھیں وہ خود بھی استعمال کرتی ہیں، ان کے متعلق اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام، فیس بک اور ٹوئٹر پر اپنے 175ملین سے زائد فالورز کو آگاہ رکھتی ہیں۔ ’’یہ سوشل میڈیا کی طاقت ہے۔ کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے میں مضبوط پہنچ کی صلاحیت کی حامل تھی‘‘، وہ کہتی ہیں۔

جب Ultaکے اسٹورز کے ذریعے امریکا کی 50ریاستوں میں کائیلی کی کمپنی کی مصنوعات فروخت کرنے کا آغاز ہوا تو دراصل ایک بار پھر وہ کہانی دُہرائی جارہی تھی، جو برسوں پہلے کائیلی جینر نے ہی تخلیق کی تھی، آن لائن فروخت کے ابتدائی چند منٹوں میں ہی ان کی کمپنی کی ابتدائی کِٹس ’آؤٹ آف اسٹاک‘ ہوگئی تھیں۔ Ultaکے اسٹورز میں شاپنگ کرنے والے صارفین کائیلی کی کمپنی کی مصنوعات پر بری طرح ٹوٹے۔ کئی اسٹورز میں تمام اسٹاک چند گھنٹوں میں ہی ختم ہوگیا۔

فوربز کا کہنا ہے کہ لانچنگ کے پہلے سال میں کائیلی کی کمپنی صِفر سے شروع ہوکر 307ملین ڈالر تک جا پہنچی تھی، تاہم اس حقیقت کے باوجود کہ اگلے دو برسوں یعنی 2017ء اور 2018ءمیں کمپنی نے 30نئی مصنوعات متعارف کرائی ہیں، جن میں کنسیلر، میک اَپ برشز اور کئی دیگر کلر کامبی نیشن شامل ہیں، ان سالوں میں اس کی نمو میں نسبتاً کمی دیکھی گئی۔

سوال یہ ہے کہ کیا مستقبل میں کائیلی جینر اپنی کمپنی کو فروخت کرنے پر غور کرسکتی ہیں؟ ہرچند کہ کائیلی خود اس تصور کو مضبوط اور واضح الفاظ میں رَد کرتی ہیں، لیکن ان کی ماں کرِس کا جواب کچھ اور ہے۔ گزشتہ سال فوربز نے جب ان سے یہ سوال کیا تھا تو ان کا کچھ اس طرح کہنا تھا، ’’ یہ ایک ایسی چیز ہے، جس کی ہم ہر وقت کھوج میں رہتے ہیں‘‘۔

دنیا کی کم عمر ترین سیلف میڈ ارب پتی کائیلی جینرکی توجہ اس وقت اپنی مصنوعات کی تعداد بڑھانے پر مرتکز ہے، جس میں وہ سیٹنگ پاؤڈر، آئی شیڈوز، پاؤڈرز اور برونزرز کا اضافہ کرنے پر کام کررہی ہیں۔ ’’میں اپنی کمپنی کو بہت آگے جاتا دیکھ رہی ہوں۔ میں بہت محنت سے کام کررہی ہوں‘‘۔ آگے جو بھی ہو، ایک بات یقینی ہے ، وہ اپنے کروڑوں سوشل میڈیا فالورز کو بتانے کے لیے اسے فوری طور پر شیئر کریں گی۔

تازہ ترین