• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیر کی شام ملک بھر میں چلنے والی گرد آلود ہوائوں، شدید بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے ہونے والی تباہ کاریوں کے نتیجے میں 28افراد جاں بحق جبکہ 179سے زائد زخمی ہوئے۔ ندی نالوں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کی وجہ سے گندم کی تیار فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متعدد مکانات گر گئے۔ مختلف علاقوں میں پل اور رابطہ سڑکیں بہنے سے باقی علاقوں سے اُنکا رابطہ منقطع ہو گیا۔ اندروں سندھ تیز آندھی کے باعث دیواریں، چھتیں اور درخت گرنے سے شدیدجانی و مالی نقصان ہوا۔ گرد آلود طوفان کی وجہ سے حد نگاہ کم ہونے اور ہوائوں کے تیز جھکڑ چلنے سے کئی گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں۔ مختلف علاقوں میں پول گرنے سے بجلی کا نظام معطل رہا جبکہ لیسکو کے 150سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ہرسال بارشوں سے عوام کو جانی ومالی نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں مگر حکومت کے متعلقہ ادارے ان پرقابو پانے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ پانی کی گرتی ہوئی سطح کے پیش نظر بارشیں بہت بڑی نعمت خداوندی ہیں لیکن پانی ذخیرہ کرنے کے انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے بارشوں کازیادہ ترپانی ضائع ہو جاتا ہے اور ناقص حفاظتی اقدامات کی بدولت اکثر مقامات پریہ نعمت خصوصاً غریب آبادیوں کیلئے زحمت بن جاتی ہے۔ موسمِ سرما میں زیادہ برف باری اور بارشیں ہونے کی وجہ سے فلڈ کنٹرول روم کے مطابق سیلاب کا خدشہ بھی موجود ہے۔ متعلقہ اداروں کو چاہئے کہ ہمہ وقت چوکس رہیں، خصوصاً نشیبی علاقوں میں لوگوں کو جانی ومالی نقصانات سے بچانے کیلئے نالوں کی صفائی اوردوسری حفاظتی تدابیر پر خصوصی توجہ دیں۔ توقع کی جانی چاہئے کہ برسات کا موسم شروع ہونے سے قبل بارشوں سے ہونے والے نقصانات روکنے کیلئے ٹھوس لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا اور جس حد تک ممکن ہو پانی ذخیرہ کرنے کے ہنگامی اقدامات کئے جائیں گے تاکہ آبی قلت کے مسئلے پر بھی قابو پایا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین