• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب میں نے معافی نہیں مانگی تو کیسے معاف کردیا؟مستعفی ایڈووکیٹ جنرل پنجاب

لاہور(نمائندہ جنگ) حال ہی میں مستعفی ہونے والے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے سوال کے لہجہ میں کہا کہ جب میں نے معافی نہیں مانگی تو آپ نے کیسے معاف کردیا؟۔گزشتہ روز ایوان عدل میں لاہوربار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام جنرل ہاؤس میں وکلاء کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں بار سے خطاب کرتے ہوئے احمد اویس نے تفصیل کے ساتھ بتایا کہ انہیں استعفیٰ دینے کی نوبت کیوں آئی،ابھی مسئلہ ختم نہیں ہوا، مسئلہ شروع ہوا ہے اب پیغمبر نہیں ہم آئیں گے۔اس موقع پر لاہوربار کے صدر عاصم چیمہ سمیت بار کے دیگر اہم ممبران رانا ضیاء الرحمان ایڈووکیٹ، مقصود احمد بٹر ایڈووکیٹ، رانا منظور ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا۔احمد اویس نے کہا کہ آج ہمیں جمہوریت، آئین اور قانون کی بالادستی کے لئے قربانیاں دینا ہوں گی،انہوں نے نام لئے بغیر کہا کہ 3ججوں نے آئین کو پامال کیا،حلف کی بھی پاسداری نہیں کی،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے سلسلے میں بننے والی جے آئی ٹی کو کس طرح سبوتاژ کرنے کی کوشش کی گئی،اس سلسلے میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے ایک لارج بنچ بنایا اور کہا کہ یہی فیصلہ کرے گا جبکہ جے آئی ٹی بنانے کے حوالے سے اس وقت کے جسٹس آصف کھوسہ نے کہا تھا کہ حکومت کو جے آئی ٹی بنانے کا اختیار ہے اس کے بعد جے آئی ٹی بنانے کا نوٹیفکیشن جاری ہوگیا جس نے کام شروع کردیا لیکن پھر اس کے خلاف رٹ دائر کر دی گئی اور یوں بعض روایات کو ملیا میٹ کر دیا گیا مجھے بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

تازہ ترین