• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی رفتار بہتر نہ ہوسکی، لاگت میں اضافہ

کراچی (طاہر عزیز/ اسٹاف رپورٹر) کراچی کو مزید پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی رفتار بہتر نہ ہو سکی، تاخیر کے باعث لاگت میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا، 65ایم جی ڈی کا منصوبہ جو سابق ایم ڈی کے دور میں بند کرنے کے فیصلے کے باعث سست روی کا شکار ہو گیا تھا اسے مکمل ہونے میں مزید دو سال کا عرصہ لگ جائے گا جب کہ دھابیجی کے مقام پر 100ایم جی ڈی استعداد کے نئے پمپنگ اسٹیشن جس کے رواں سال مارچ میں مکمل ہونے کی تاریخ وزیر بلدیات سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں دی تھی اب تک مکمل نہیں ہوا اور نہ ہی وعدے کے مطابق وزیر بلدیات نے اس کی تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے۔ 260ایم جی ڈی کے فور کا منصوبہ مکمل ہونے میں بھی کئی سال لگ سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 65ایم جی ڈی دریائے سندھ سے مزید پانی حاصل کرنے کا منصوبہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے جنوری2018ء میں یہ کہہ کر شروع کیا تھا کہ واٹر بورڈ دریائے سندھ سے اپنے مقررہ کوٹے میں سے65ایم جی ڈی پانی حاصل نہیں کر پا رہا۔ چار کمپونٹس پر مشتمل ہالیجی جھیل سے گھارو تک 15 کلومیٹر نہر اور 5کلومیٹر کنڈیوٹ کی تعمیر اور گھارو سے فور بے تک 11کلومیٹر رائزنگ مین ڈالنے کے ٹھیکے دیئے جا چکے ہیں اور یہ دونوں کمپوننٹ بالترتیب جون اور دسمبر2019ء تک مکمل کئے جانے ہیں جب کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر سکندر زرداری کے مطابق پہلے حصے پر 45فیصد اور دوسرے پر 24فیصد کام مکمل ہوا ہے جب کہ گھارو میں نئے پمپنگ اسٹیشن اور گھارو سے پیپری تک 28 کلومیٹر طویل کنڈیوٹ کے ٹھیکے فی الحال ایوارڈنہیں کئے جا سکے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کی ابتدائی مجموعی لاگت 6 ارب روپے تھی جو بڑھ کر 11ارب تک پہنچ گئی ہے۔ واضح رہے ہالیجی جھیل سے 1943ء سے 1996ء تک 25سے 30 ایم جی ڈی پانی کراچی کو سپلائی کیا جاتا رہا ہے۔ اس کے بعد یہاں سے پانی لینا بند کر دیا گیا جسے اب دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔
تازہ ترین