• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی میں ارکان کے بے شمارنجی بل توجہ کے محتاج ہیں

  اسلام آباد (طارق بٹ) قومی اسمبلی میں دستور سازی کا جہاں تک تعلق ہے، نجی ارکان کے بے شمار بل بدستور توجہ کے محتاج ہیں۔ حکومت دستور سازی کے حوالے سے قومی اسمبلی میں کوئی موثر پیش رفت نہیں کرسکی ہے۔ حکمراں جماعت تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن)، پیپز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے 26 ارکان نے نجی حیثیت میں 22 بل ایوان زیر میں پیش کر رکھے ہیں، جن میں تحریک انصاف کے ارکان نے 6، متحدہ مجلس عمل کے 9 ارکان نے 6، ن لیگ نے دو، پیپلز پارٹی نے تین اور دو آزاد ارکان نے نجی بل متعارف کرا رکھے ہیں۔ ایسا مشکل ہی سے ہوا کہ حکومت کے نجی ارکان کے بل پارلیمنٹ میں مشکل ہی سے منظور ہوئے۔ ان پر توجہ نہ دیئے جانے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے۔ تاہم اس آزمائی ہوئی مشق سے ہٹ کر پنجاب اسمبلی میں چند ہفتوں قبل تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ارکان کا نجی ارکان کا بل فوری طور پر منظور کر لیا جس میں ارکان پنجاب اسمبلی سمیت وزیراعلیٰ، وزراء ، مشیروں، معاونین اور پارلیمانی سیکریٹریز کی تنخواہوں اور مراعات میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا، تاہم شدید عوامی اور عمران خان کے ردعمل کے باعث اس پر عملدرآمد روک دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں کوئی اہم بل پیش نہ کئے جانے کی بڑی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ اگر پیش کردہ بل ایوان زیر میں منظور ہو بھی گیا تو ایوان بالا سینٹ سے اس کا منظور ہونا مشکل ہے جہاں اپوزیشن ارکان کی اکثریت ہے۔
تازہ ترین