• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے قواعد اور فارمز کا اجرا آج کیا جائیگا

اسلام آباد(مہتاب حیدر)نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019کے قواعد اور فارمز کا اجرا جمعے کے روز(آج)کیا جائے گا تاکہ ایمنسٹی اسکیم کو فعال کیا جاسکے۔اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی سرکلر جاری کرے گا تاکہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت ادائیگیاں کی جاسکیں۔تاہم، ٹیکس ماہرین نے ایمنسٹی اسکیم کے قانون میں اہم خامیوں کی نشان دہی کی ہے، جس کی اصلاح صرف قواعد کے اجرا سے نہیں کی جاسکتی۔اس حوالے سے جب ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریونیو پالیسی حامد عتیق سرور سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم سے متعلق قواعد وزارت قانون جمعے کے روز پیش کرے گی ، جس کے بعد جلد اس کا اجرا کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی قانون کو 37صفحات سے کم کرکے 6سے7صفحات پر کیا گیا تھا اور اس میں قواعد کے ذریعے مزید وضاحتیں کی جائیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے اس ایمنسٹی اسکیم سے متعلق کوئی ہدف مقرر نہیں کیا تھا کیوں کہ اس کا مقصد معیشت کی دستاویز کرناتھا۔اگر ریونیو جمع کرنا ہماری ترجیحات ہوتا تو وہ اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ ٹیکس رقم کی ادائیگی ڈیفالٹ سرچارج کے ساتھ آئندہ مالی سال کے دوران 10سے 40فیصد کی حد میں دیں۔اب ٹیکس ماہرین نے اس میں خامیوں کی نشان دہی کی ہے اور کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کا بنیادی اور اہم عنصر اس میں شامل نہیں ہےکیوں کہ اس میں قابل طلب ٹیکس کے حوالے سے کوئی استثناء/ایمنسٹی نہیں دی گئی ہےاور متعدد ٹیکس قوانین کے تحت کارروائی کی جاسکتی ہے۔مثلاً 2018کی غیر ملکی اثاثوں کی اسکیم کا غیر متوازی سیکشن 8(2)جو کہ گزشتہ برس جاری کیا گیا تھا۔ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ سیکشن 2(h)کی غیر ظاہر شدہ فروخت میں فروخت اور فیڈرل ایکسائز کو قابل فراہمی شامل ہیں۔جب کہ فیڈرل ایکسائز کا اطلاق پیداوار/مینوفیکچرنگ پر ہوتا ہے ، سپلائز پر نہیں ہوتا۔سیکشن 4کے اطلاق میں غیر ادا شدہ طلب شامل نہیں ہے، جب کہ سیکشن 6(4)کے تحت جرمانے سے چھوٹ وغیرہ ہے۔جس کا آرڈیننس کے اطلاقی حصے سے تعلق نہیں ہے۔سیکشن 5(b)کے مطابق، اثاثوں کی قیمت کا تعین اس قیمت سے کیا جاتا ہے جس قیمت پر اثاثوں کو اوپن مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیا جاسکے۔ممکنہ طور پر تنازعہ اس لیے پیدا ہوگا کیوں کہ ٹیکس حکام کا اب سیکشن 14کے تحت ڈیکلیئریشنز تک رسائی حاصل ہوجائے گی (2018کی اسکیم میں یہ سہولت نہیں تھی)۔اس سے قبل فیئر مارکیٹ ویلیو سے مراد وہ قیمت تھی جو کہ ظاہر کنندہ نے ظاہر کی تھی جو کہ لاگت سے کم نہیں تھی۔اب محکمہ مارکیٹ ویلیو پر اعتراضات اٹھا کر ظاہر کنندہ کو تنگ کرسکتا ہے۔سیکشن 8(d)کے مطابق، غیر ملکی مائع اثاثے بینک اکائونٹ میں جمع کیے جاسکتے ہیں۔مائع اثاثوں میں بانڈز اور سیکوریٹیز کے علاوہ نقدی بھی شامل ہیں۔یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ بانڈز یا سرٹیفکیٹس وغیرہ کس طرح بینک اکائونٹ میں جمع کیے جائیں گے۔سیکشن 2(d)کے مطابق، ظاہر کنندہ وہ شخص ہے جو سیکشن 5کے تحت ڈیکلیئریشن کرتا ہے۔جب کہ سیکشن 5قیمت کے تعین سے متعلق ہے، جب کہ سیکشن 3ڈ یکلیئر یشنز سے متعلق ہے۔یہ کاپی پیسٹ کا نتیجہ ہے ، جیساکہ 2018کی اسکیم میں ڈیکلیئریشن سیکشن 5کے تحت جمع کرنا تھی ۔2018کے ایکٹ سے نقل کرتے وقت مصنفین سیکشن میں تبدیلی کرنا بھول گئے۔سیکشن 7میں ایسا لگتا ہے کہ ٹیکس دہندگان کو اب غیر ظاہر شدہ آمدن اور اثاثے بھی شامل کرنا ہوں گےکہ جس سال میں اثاثے حاصل کیے گئے ہوں گے۔چاہے اس میں وقت کی پابندی ہو یا نہ ہو۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ مثلاًاگر اثاثے 2001میں حاصل کیے گئے تھے تو ٹیکس دہندہ اسے 2001کے ریٹرن /ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں شامل کرے گااور اسی طرح ہر ریٹرن /ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں نظر ثانی کرے گا۔اس سے قبل ٹیکس دہندگان کو صرف ٹیکس سال 2018کو ہی شامل کرنا پڑتا تھا ، چاہے وہ کسی بھی سال میں حاصل کیا گیا ہو۔رازداری سیکشن میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔پہلی، اب ڈیکلیئرشنز ٹیکس حکام سے مخفی نہیں ہیں اور دوسری ذیلی سیکشن 2جوکہ جرمانے اور سزا سے متعلق ہےاسے ختم کردیا گیاہے۔کسی بھی سزا کی شق کی غیر موجودگی میں رازداری کی شقوں پر عمل نہیں کیا جائے گا۔غیر ظاہر شدہ فروخت کی ڈیکلیئریشنز سے متعلق صرف سیلز ٹیکس ایکٹ اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ کا ذکر ہےاور ایسا لگتا ہے کہ ان ایکٹ کے ذریعے صرف ذمہ داریوں کو ختم کیا گیا ہے۔تاہم انکم ٹیکس آرڈیننس اور اس آرڈیننس کے تحت قابل ادائیگی ٹیکس جو کہ غیر ظاہر شدہ فروخت کو اب ڈیکلیئر کیا جائے گا۔یہاں تک کے دی گئی ٹیکس شرح کا شیڈول بھی باقاعدہ ڈرافٹ نہیں کیا گیا ہے۔غیر ملکی اثاثوں کو سیریل نمبر 1اور 3کے تحت ظاہر کیا جاسکتا ہے،سیریل نمبر 1ان تمام اثاثوں سے متعلق ہے(نہ صرف مقامی اثاثے) جس میں مقامی غیر منقولہ جائداد شامل نہیں۔اب اس سیریل نمبر سے کس طرح غیر ملکی مائع اثاثوں کو باہر کیا جاسکتا ہےاور یہ کیسے سمجھا جائے کہ اسے صرف سیریل نمبر 3کے تحت ظاہر کیا جائے۔

تازہ ترین