• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (مہتاب حیدر) مجموعی ریوینیوز میں صفر نمو اور سود ادائیگی اور دفاعی اخراجات میں 24 فیصد اضافے کے باعث جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں پاکستان کا بجٹ خسارہ 1922.4 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 5 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔ یہ 1991 سے گزشتہ 30 سالوں کے دوران جی ڈی پی کی فیصد میں پہلے 9 ماہ کے دوران سب سے زیادہ بجٹ خسارہ ہے۔ ملک کے اخراجات اور مجموعی ریوینیوز کے درمیان فرق جسے بجٹ خسارہ کے نام سے جانا جاتا ہے طرح طرح سے بڑھ گیا ہے جس سے معیشت کو سخت خطرہ لاحق ہوگیا ہے جہاں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.6 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ یہ ایک پریشان کن علامت ہے کہ جاری مالی سال 2018-19 کے پہلے 9 ماہ میں مجموعی نمو میں صفر اضافہ ہوا اور یہ 3583 ارب روپے پر برقرار رہی۔ ایف بی آر کے ٹیکس میں ہلکا سا اضافہ ہوا جبکہ نان ٹیکس ریوینیوز میں بڑی کمی آئی جیسا کہ یہ جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں 421.605 ارب روپے برقرار رہا۔ جاری مالی سال میں مجموعی موجودہ اخراجات میں اب تک 18 فیصد تک کا اضافہ ہوگیا ہے ۔ قرضوں کے باعث سود ادائیگی 1499 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔ دفاعی اخراجات بڑھ کر 774 ارب روپے ہوگئے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تشویشناک بات یہ ہے کہ جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ترقیاتی اخراجات منفی 32 فیصد تک کم ہوگئے ہیں جس نے جی ڈی پی نمو پر 2 فیصد منفی اثر ڈالا ہے۔ اس کا نتیجہ 0.3ملین افراد کے نوکریوں سے ہاتھ دھونے کی صورت سامنے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی قرضے پر سود ادائیگی ڈالر کی مد میں 80 فیصد تک پہنچ گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک قرضوں کے جال میں پھنس گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 22 فیصد ڈیویلیو ایشن کے بعد غیر ملکی قرضے پر سود ادائیگی میں 60 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قلیل مدتی قرض کی پختگی معیشت پر مزید دباؤ بڑھادے گی۔

تازہ ترین