• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ تعلیم سندھ، ایک کروڑ سے زائد کی جعلی تنخواہیں جاری کرنیکا انکشاف

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ کے محکمہ تعلیم میں بوگس، جعلی اور غیر حاضر ملازمین کی آئی ڈیز کے معاملے پر سیکرٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز اور آئی ٹی انچارج شاہد حسین ابڑو کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ ڈیٹا سینٹر گزشتہ 20؍ روز سے بند ہے اور اس میں موجود تمام ملازمین کا ڈیٹا غائب ہو چکا ہے۔ اس صورتحال کے بعد محکمے کے ملازمین کی پنشن، آئی ڈیز اور بایو میٹرک کی تمام تفصیلات غائب ہیں اور محکمہ تعلیم کی ویب سائٹ بھی بند ہے۔ محکمہ تعلیم نے خاموشی سے پرانی تاریخ )17؍ مئی) میں آئی ٹی انچارج شاہد حسین ابڑو کا تبادلہ کر کے انہیں کورنگی کے ہائر سکینڈری اسکول بھیج دیا ہے اور ان کا چارج تین عہدے رکھنے والی بااثر خاتون ایڈیشنل سیکرٹری تحسین فاطمہ کو دے دیا گیا ہے۔ تحسین فاطمہ کے پاس ڈی او پرائمری وسطی، ایڈیشنل سیکرٹری اسکول اور ڈائریکٹر ایچ آر کا چارج پہلے سے موجود ہے۔ محکمہ تعلیم نے شاہد ابڑو پر ڈیٹا مٹانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ شاہد حسین ابڑو کا کہنا ہے بوگس،جعلی اور غیر حاضر آئی ڈیز نہ کھولنے پر انہیں ہٹایا گیا ہے اور انہیں شک تھا کہ انہیں ہٹاتے ہی ڈیٹا غائب کردیا جائے گا چنانچہ انہوں نے پہلے ہی ڈیٹا کا بیک اپ حاصل کرلیا تھا لہذا سارا ڈیٹا محفوظ ہے اور اب تک جن بوگس،جعلی اور غیر حاضر آئی ڈیز کو تنخواہیں دی گئی ہیں اس کا ریکارڈ بھی ان کے پاس موجود ہے۔ دریں اثناء معلوم ہوا ہے کہ شکار پور ضلع کی بوگس، جعلی اور غیر حاضر آئی ڈیز کھول کر ایک کروڑ 20؍ لاکھ روپے تک کی تنخواہیں جاری کی گئی ہیں۔ سیکرٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز نے آئی ٹی سینٹر سے ڈیٹا غائب ہونے اور ویب سائٹ بند ہونے پر 3؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ایک رکن سائیں داد تنیو پر نیب کیسز ہیں۔ جنگ نے سیکرٹری تعلیم قاضی شاہد پرویز کا موقف لینے کیلئے انہیں متعدد بار فون کال کی، میسیج اور واٹس اپ بھی کیا تاہم انہوں نے میسیج اور واٹس اپ دیکھنے کے 48؍ گھنٹے یہ خبر فائل ہونے تک کوئی موقف نہیں دیا۔

تازہ ترین