• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیادتی کیس،لڑکی کے دوبارہ بیان کی درخواست نے کئی سوالات اٹھادئیے

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر)تھانہ روات مبینہ اجتماعی زیادتی کیس میں متاثرہ لڑکی کے دوبارہ بیان ریکارڈکرانے کی درخواست نے کئی سوالات اٹھا دئیے۔ کیا( ر )نے ایف آئی آرمیں جن 4افراد کو نامزدکیاوہ واقعی بے گناہ ہیں یاان کے ساتھ کوئی ڈیل کی گئی ہے۔ایف آئی آرکے اندراج کے وقت کیالڑکی کسی کے دباؤمیں تھی یااس نے جان بوجھ کرتین پولیس والوں اوران کے ایک دوست کوسنگین مقدمہ میں ملوث کیا۔بعدازاں وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان اور میڈیاسے گفتگومیں اس نے کسی قسم کے دباؤسے انکار کیا اورسی پی اوپرمکمل اعتمادکااظہارکیا تھااوراب اچانک عدالت میں درخواست دے کراس نے کیس کارخ ہی بدل دیااوردرخواست میں یہ کہناکہ وہ ایف آئی آرکے اندراج سے قبل ملزموں کے نام نہیں جانتی تھی ایف آئی آرمیں درج کئے گئے پولیس اوراین جی اوزکے فوکل پرسنزکے اکسانے پر اس نے ایف آئی آرمیں ملزموں کونامزدکیا اورنامزدملزموں کااس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے اس سارے قضئیے میں حقائق کیاہیں۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے راولپنڈی پولیس کوفوری طورپراعلیٰ سطح کی انکوائری کرانی چاہئیے تاکہ معاملہ واضح ہوسکے۔ ادھرمنگل کوافطاری سے کچھ دیرقبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس پی صدر ڈویژن رائے مظہر اقبال نے کہاکہ تھانہ روات پولیس نے( ر )کی درخواست پر 4 ملزموں کے خلاف گینگ ریپ کا مقدمہ درج کیاجس کے بعد پولیس نے فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے3 پولیس ملازمین راشد منہاس، محمد اعظم، محمد نصیر جبکہ ایک پرائیویٹ ملزم ڈرائیور عامر شہزاد کو گرفتارکیا،بعدازاں متاثرہ لڑکی نے عدالت میں زیر دفعہ 164 ض ف کے بیان کے موقع پرملزمان کو درست طور پر شناخت کیا۔جس کے بعد ملزموں کا ریمانڈ جسمانی حاصل کیا گیا۔ملزمان و مدعیہ کاڈی این اے ٹیسٹ کروایاگیا جس کی رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی ہیں۔اب مدعیہ نےعدالت میں بیان ریکارڈ کروایا کہ ملزمان نے مجھ سے ریپ نہیں کیا ہےاور یہ میرے ملزمان نہیں ہیں۔ ایس پی صدر ڈویژن رائے مظہر اقبال نے میڈیا نمائندگان کو پولیس کےموقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اب بھی متاثرہ لڑکی کے ساتھ ہیں ۔اس کیس کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔معاملہ کی تہہ تک پہنچا جائے گاکہ آیا کیا مدعیہ کو پریشرائز تو نہیں کیا گیا۔ اگر کسی پہلو پر متاثرہ لڑکی کو پریشرائز کیا گیا تو اس کی بھی ہر پہلو سے تفتیش کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔پولیس کا کام انوسٹی گیشن کرنا اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔
تازہ ترین