کراچی.....سابق صدرمشرف کی پاکستان آمد اور روانگی مارچ سےمارچ تک رہی۔سابق صدرمشرف مارچ سن 2013ء میں پاکستان آئے تھےاور مارچ ہی میں بیرون ملک روانہ ہورہےہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کی سیاسی زندگی میں کافی اتارچڑھاؤ آتے رہے ہیں۔ گیارہ اگست 1943 ءکو متحدہ ہندوستان کے شہر نئی دہلی میں پیدا ہونے والے پرویز مشرف 7اکتوبر1998ء کوآرمی چیف بنے،تقریباً ایک سال بعد12اکتوبر1999ءکو انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو معزول کرکے پاکستان کی باگ ڈوراپنے ہاتھ میں لے لی۔
11ستمبر2001ءکوامریکا میں ورلڈ ٹریڈسینٹر پرحملے کے بعد امریکا نے پرویز مشرف سےمطالبہ کیاکہ وہ فیصلہ کریں کہ آیا وہ پڑوسی ملک افغانستان میں طالبان کا ساتھ دیں گے یا امریکا کا۔
30 اپریل 2002ءکو پرویز مشرف نے مدت صدارت میں توسیع کیلئےمتنازع ریفرنڈم کروایا۔جولائی 2007ء میں پرویز مشرف نے اسلام آباد میں قائم لال مسجد میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جس میں درجنوں افراد مارے گئے، اس کارروائی پر پرویز مشرف کو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سےکافی تنقید کا سامنا رہا۔
پانچ اکتوبر2007 ءکو پرویز مشرف نے بطورصدرایک آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت نواز شریف اوربےنظیربھٹوکوتمام کرپشن چارجز سے محفوظ بنایا اور پیشکش کی کہ وہ پاکستان آکر الیکشن میں حصہ لیں۔
3 نومبر2007ءکو پرویز مشر ف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور چیف جسٹس آف پاکستان کو معزول کردیا، جس کے بعد ملک بھر میں شدید مظاہرے شروع ہوگئے۔
25 نومبر2007ءکونواز شریف کی جلاوطنی ختم ہوئی اور وہ ایک ڈیل کے تحت پاکستان واپس آگئے۔18 فروری 2008 ءکو ہونےوالے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی نے اکثریت حاصل کی۔18 اگست 2008ءکو پرویز مشر ف نےسیاسی جماعتوں کے بے پناہ دباؤ کے بعدصدارت کے عہدے سےاستعفیٰ دے دیا۔
اپریل2009ءکو پرویز مشرف یہ کہہ کر پاکستان سے چلے گئے کہ وہ بیرون ملک لیکچرزدیں گے اور کبھی پاکستان نہیں آئیں گے، تاہم 24مارچ2013ءکوسابق صدر پاکستان واپس آئے اور الیکشن لڑنے کااعلان کردیا۔
18 اپریل2013ء کو پرویز مشرف اسلام آبادہائیکورٹ سے اس وقت روانہ ہوگئے جب عدالت نے2007ءمیں ججز نظربندی کیس میں ان کی ضمانت منسوخ کرنے کاحکم جاری کیا، تاہم بعد میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
20 اگست2013 ءکو سابق صدرپربےنظیربھٹوقتل میں فرد جرم عائد کردی گئی۔4 نومبر2013ءکو عدالت نےنہ صرف لال مسجد کیس میں مشرف کی ضمانت منظور کی، بلکہ ان کی گھر میں نظر بندی بھی ختم کرنے کاحکم سنایا۔
7 نومبر2013ءکوحکومت نےعدالت کے حکم پر عمل کرتے ہوئےسابق صدر پرویز مشرف کی نظر بندی ختم کردی،17 نومبر2013ءکووزارت داخلہ نے اعلان کیا سابق صدر پرویز مشرف پرسنگین غداری کیس چلایا جائےگا۔
اس کے بعد سے آج تک بے شمار سماعتیں ہوئیں اور مختلف مقدمات میں عدالت نے انہیں طلب بھی کیا گیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے۔