• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینی، کوکنگ آئل، بجلی سمیت متعدد اشیاء مہنگی

وفاقی وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پیش کردیا، جس میں چینی، کوکنگ آئل،بجلی،سی این جی،سیمنٹ اور مشروبات سمیت متعدد اشیاء مہنگی کردیں گئی۔

نئے مالی سال2019-20 کے بجٹ کا حجم 7ہزار 22ارب ہے،جو گزشتہ برس کے نظر ثانی شدہ بجٹ 5ہزار 385ارب کے مقابلے میں 30فیصد زائد ہے۔

وفاقی بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 6ہزار 717ارب روپے لگایا گیا ہے جو گزشتہ برس کے 5ہزار 661ارب کے مقابلے میں19فیصد زائد ہے،اس سال ٹیکس وصولوں کا ہدف 5ہزار 822ارب روپے رکھا گیا ہے۔

مالی سال 2019-20کا مجموعی مالی خسارہ 3ہزار 137ارب روپے ہو گا،فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذریعے 5ہزار550ارب روپے کی آمدن متوقع ہے جبکہ وفاق کی آمدن سے 3ہزار255ارب روپے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو جائیں گے جو 2ہزار 465 ارب کے مقابلے میں 32فیصد زائد ہیں۔

وزیر مملکت نے گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10،10 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔

بجٹ تقریر کے دوران موبائل فونز کی درآمد پر عائد 3فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کے خاتمے جبکہ سی این جی ڈیلرز کو گیس سپلائی کی فکسڈ ویلیو میں 10سے 12 روپے فی کلو کے اضافہ کا اعلان کیا گیا۔

بجٹ میں چینی پر عائد 8فیصد سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 17فیصد کردیا، جس سے چینی کی فی کلو قیمت میں 3روپے 65پیسے کا اضافہ ہوگا،حکومت نے سگریٹس پر ٹیکس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) 114ارب کے مقابلے میں 147ارب روپے کا ہدف حاصل کی تجویز دی گئی۔

وفاقی بجٹ میں تجویز دی گئی کہ 6لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدن والے تنخواہ دار افراد کےلئے 11قابل ٹیکس سلیب جبکہ 4لاکھ روپے سے زائد آمدن والے غیر تنخواہ دار افراد کےلئے آمدن کی 8 سلیب (5تا35فیصد) متعارف کرائے جائیں۔

اپوزیشن ارکان کی بجٹ اجلاس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شرکت کی، آدھی تقریر سننے کے بعد اپوزیشن ارکان نے احتجاج شروع کردیا۔

اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کر کے آئی ایم ایف کا بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے اور پلے کارڈ لہرائے، بجٹ دستاویز اور تقریر کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

تازہ ترین