• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد (مہتاب حیدر) ایف بی آر نے فنانس بل 2019-20کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز(سی این آئی سی) کی تفصیلات نہ رکھنے والی انوائسز کو اجازت نہ دینے کی تجویز دی ہے۔ فنانس بل 2019-20 میں تجویز دی گئی ہے کہ انوائسز کےساتھ خریدار کا سی این آئی سی ہونا چاہئے،بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایسی انوائسز جن کے پاس ٹیکس ادا کرنے کا دعویٰ کرنے والے خریدار کا سی این آئی سی نہ ہو اسے اجازت نہ دی جائے، اس سے جعلی اور فلائنگ انوائسز کے فریبی استعمال کے خاتمے میں مدد ملے گی کیونکہ سامان کا صرف اصل خریدار ٹیکس ادا کرنے کا دعویٰ کرسکے گا۔بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ انوائس کی تفصیلات انگریزی یا اردو میں ہوسکتی ہیں، انوائس کیلئے اس وقت زبان کی کوئی قید نہیں ۔ تاجر برادری کی جانب سے فنانس بل 2019-20 کے خلاف بہت زیادہ مزاحمت سامنے آرہی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت پارلیمان سے اسے منظور کرالے گی یا تاجر برادری کے دباؤ کا شکار ہوجائے گی کیونکہ اس اقدام کا مقصد فریبی انوائسز کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔ ایف بی آر نے انڈسٹریل پراسیس میں استعمال کیلئے درآمد شدہ سامان کی تمام اقسام پر 3 فیصد ویلیو ایڈیشن سیلز ٹیکس بھی تجویز کیا ہے جو سوائے 16 فیصد اور 20 فیصد سلیبز کے کسٹمز ڈیوٹی سے مشروط ہے۔ پارلیمان کے سامنے پیش کئے گئے فنانس بل 2019-20 نے سیلز ٹیکس ایکٹ میں بارہواں شیڈول شامل کیا ہے۔ ایف بی آر ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ایف بی آر نے خصوصی پراسیجرز سے قانون کی یقینی شق نکال دی ہے اور اسے سیلز ٹیکس قانون کا حصہ بنادیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ تبدیلی سے ریوینیو پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ٹیکس میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

تازہ ترین