• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینِ پاکستان کے مطابق بنیادی تعلیم کا حصول ہر پاکستانی بچے کا حق ہے مگر حقیقت کچھ اور ہے۔ بھلے وجہ کچھ بھی ہو، ہمارے بچے ابھی تک اپنے اس بنیادی حق سے محروم نظر آتے ہیں۔ ہمارے ملک کے 17.6فیصد بچے مزدوری کر کے اپنے خاندانوں کو معاشی سہارا فراہم کرتے ہیں۔ پسماندہ اور دیہی علاقوں سے تعلق رکھنے والے قدامت پسند والدین آج کے دور میں بھی لڑکیوں کو اسکول بھیجنا نہیں چاہتے جبکہ لڑکے اسکول جانا نہیں چاہتے۔ اِس صورتحال کے پیشِ نظر شرح خواندگی اور تعلیمی مواقع کو بہتر بنانے کیلئے ملک میں غیر رسمی اسکول قائم کئے گئے ۔ غیر رسمی اسکولوں کی کامیابی کے بعد اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی اور اسکول جانے والے بچوں کی تعداد میںاضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر رسمی اسکول شرح خواندگی میں اضافے کیلئے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ اِس نظام کو مزید بہتر بنانے کیلئے وفاق نے پانچ ہزار غیر رسمی ا سکول پنجاب کے لٹریسی اینڈ نان فارمل بیسک ایجوکیشن کے حوالے کرد ئیے ہیں۔ نئے مالی سال میں ان اسکولوں کے لئے 75کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ بک کے مطابق یہ غیر رسمی ادارے اسکولوں سے باہر 16 سال کے دو لاکھ چودہ ہزار چار طلبا و طالبات کے لئے ہوںگے۔ ان پانچ ہزار اسکولوں کے آنے کے بعد لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے اسکولوں کی مجموعی تعداد 18ہزار ہوجائے گی۔ دوسری طرف ان پانچ ہزار اسکولوں کے اساتذہ کو چھ ماہ سے اعزازیہ نہیں دیا گیا تھا جو کہ وفاقی حکومت کے ذمہ تھا۔ اعزازیہ نہ ملنے کی وجہ سے اِن اسکولوں کے اساتذہ کئی ماہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ غیر رسمی تعلیم پر خصوصی طورپر توجہ دینا بہت اہم ہے کیونکہ ہم ملک میں غیرر سمی تعلیم پر توجہ دئیے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ وفاق یہ اِن اسکولوں کی حالت بہتر کرنے کے علاوہ اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافہ اور ان کی پیشہ ورانہ مہارت بڑھانے کیلئے ریگولر تربیتی کورسز کا اجراء کرے تاکہ شرح خواندگی بڑھانے کیلئے خرچ ہونے والے اربوں روپوں سے بہترین نتائج حاصل کئے جا سکیں اور ملک سے جہالت کا خاتمہ ہو سکے۔

تازہ ترین