• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمر قید کا مطلب 25 سال نہیں تاحیات قید ہے، جلد تشریح کریں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے مقدمہ قتل کے ملزم کی سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھنے کیخلاف دائر کی گئی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عمر قید کی سز ا کا مطلب صرف 25 سال قید نہیں بلکہ تاحیات قید ہے ، عدالت کسی مناسب موقع پرعمر قید کی سزا کی درست تشریح کریگی، اگر ایسا ہو گیا تو پھر دیکھیں گے کہ کون کسی کو قتل کرتا ہے؟ اسکے بعد ملزمان عدالتوں سے عمر قید کی سزا کی بجائے سزائے موت مانگیں گے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سوموارکے روز مقدمہ قتل کے سزا یافتہ مجرم عبدالقیوم کی سپریم کورٹ کی جانب سے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھنے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی تو فاضل عدالت نے مقدمہ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور وکلاء کے دلائل سننے کے بعدنظر ثانی کی درخواست خارج کرتے ہوئے سزائے موت برقرار رکھی۔

تازہ ترین