• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کرپٹ ترین صوبہ، ملک میں ڈکیتیاں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں، جسٹس گلزار

اسلام آباد(آئی این پی/ٹی وی رپورٹ)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے سکھر پریس کلب مسمار کرنے اور پنجاب ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق الگ الگ کیسزکی سماعتوں کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ سندھ کرپٹ ترین صوبہ ہے، ملک میں ڈکیتیاں ہورہی ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں، پولیس کہاں ہے؟، آئی این پی کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ سندھ کرپٹ ترین صوبہ ہے جہاں بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا۔میڈیا رپورٹ کے مطا بق جمعرات کو سپریم کورٹ میں سکھر پریس کلب مسمار کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہر لحاظ سے کرپٹ ترین صوبہ ہے، جس کا ہر محکمہ ہر شعبہ ہی کرپٹ ہے، بدقسمتی سے وہاں عوام کیلئے کچھ نہیں ہے اور صوبائی بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی صورتحال دیکھیں، دیکھتے دیکھتے پورا لاڑکانہ ایچ آئی وی پازیٹو ہوجائے گا۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سکھر شہر میں بجلی ہے نہ پانی، شہریوں کے پاس پینے کیلئے پانی ہے نہ واش روم کیلئے، یہ گرم ترین شہر ہے لیکن عوام کثیر منزلہ عمارتوں میں رہتے ہیں، شہر کی ایسی تیسی کردی گئی ہے، گرم شہروں میں کثیر منزلہ عمارتیں نہیں بن سکتیں، وہاں کے میئر صاحب کثیر منزلہ عمارتیں گراتے کیوں نہیں ہیں؟۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پارکوں میں کوئی بزنس یا کاروبار نہیں چلنے دینگے، ہمیں پارک ہر صورت خالی چاہئیں، کراچی میں ہم نے ایدھی اور چھیپا کی ایمبولنس بھی پارکوں سے ہٹوا دیں، پہلے کراچی سے نمٹ لیں پھر سکھر کی طرف آئیں گے، میڈیا عوام کی خبر لگائے تو اشتہار بند ہوجاتے ہیں، صحافی بھی عوام کے مسائل کی خبریں نہیں لگاتے، عوام کو بنیادی سہولتیں نہ ملیں تو وہ پرتشدد ہوجاتے ہیں۔سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سکھر پریس کلب کو شہر کے درمیان میں ہی جگہ دیں، پریس کلب انتظامیہ اور کمشنر سکھر ایک ہفتے میں متبادل جگہ کا انتخاب کریں۔ عدالت نے سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں جیو ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد نے پنجاب ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پورے ملک میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکا ہے اور پولیس نام کی کوئی چیز نہیں۔ ملک میں ڈکیتیاں ہورہی ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں، پولیس کہاں ہے؟ سب نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کو ڈکیتیاں کرتے ہیں، پولیس اور سرکاری افسران تنخواہ الگ لیتے ہیں اور عوام سے الگ، سیکرٹری خزانہ پنجاب کو شاید پتہ ہی نہیں ان کا کام کیا ہے۔

تازہ ترین