ورلڈ کپ کے بعد چیف سلیکٹر،کوچ اور کپتان کو گھر جانا ہوگا،ایسا پہلی بار نہیں ہوگا،ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہو چکا ہے،ان خیالات کا اظہار سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر سلیم یوسف نے کیا، 59سالہ سلیم یوسف کہتے ہیں کہ سرفراز احمد کے گرد دیوار بڑی ہو رہی ہے۔
ان کی قیادت کی کشتی گہرے سمندر میں ہچکولے کھا رہی ہے، اور عین امکان یہی ہے کہ ورلڈ کپ کے بعد سرفراز احمد کی کپتانی بھی چلی جائے، پاکستان کے لئے 1982ء سے 1990ء تک 32 ٹیسٹ اور 86ون ڈے کھیلنے والے سلیم یوسف کہتے ہیں کہ گراونڈ میں فیصلے بطور کپتان سرفراز احمد کے ہونے چاہئیں۔
البتہ پورے ورلڈ کپ میں محسوس ہوا کہ سرفراز احمد اکیلے فیصلے نہیں کر رہے، وہ خود ہر پریس کانفرنس میں یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ سب مشاورت سے ہوتا ہے۔ سلیم یوسف نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ میں ہماری ٹیم کی پرفارمنس توقعات کے مطابق نہیں رہی،جس کا ہر پاکستانی کی طرح انھیں بھی بے حد افسوس ہے۔
تاہم سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر کہتے ہیں کہ اس کا ہر گز یہ حل نہیں کہ سرفراز احمد کا بوریا بستر لپیٹ دیا جائے، یہ ہر گز مناسب نہیں ہوگا۔ لیکن سلیم یوسف ان خدشات کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ سرفراز احمد کی قیادت کے خلاف کام کرنے والی لابی اب مضبوط پوزیشن میں ہے،اور اس صورت حال میں سرفراز احمد کی قیادت کا بچنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
سلیم یوسف کا کہنا ہے کہ وکٹ کیپر سرفراز احمد کی جگہ فی الحال انھیں قیادت کے لئے کوئی اور متبادل دور تک دکھائی نہیں دے رہا،لیکن سرفراز احمد مخالف “ لابی”اس وقت محسوس یہی ہوتا ہے کہ کپتان کی تبدیلی کے معاملے میں کامیاب ہو جائیگی ۔