• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پنجاب نے میڈیکل کالجوں کی انٹری ٹیسٹ فیس میں 160فیصد کا اضافہ کیا ہے جو والدین کے لئے ایک نئے امتحان سے کم نہیں۔ ایک طرف سخت مقابلے کے باعث میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا میرٹ اوسطاً ایک ہزار یا اس سے زیادہ نمبروں تک پہنچ چکا ہے جس کے لئے طلباءو طالبات کو ٹیسٹ کی تیاری کرانے والی پرائیویٹ اکیڈمیوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جن کی فیسیں بڑھتے بڑھتے انتہائی حد تک پہنچ چکی ہیں اور کم آمدنی والے گھرانے اس کے متحمل نہیں ہو سکتے جبکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ اگر انٹری ٹیسٹ داخلہ فیس میں متذکرہ اضافہ واپس نہ لیا گیا تو اس کے اثرات دوسرے صوبوں پر بھی پڑیں گے اور وہاں بھی اس کی تقلید کی جائے گی۔ پنجاب کی ایک رکن اسمبلی نے اس سلسلے میں بجا طور پر صوبائی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرائی ہے جس کا لازماً مثبت نتیجہ نکلنا چاہئے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ آٹھ برس سے پنجاب حکومت یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو داخلہ ٹیسٹ کے لئے فیس کے طور پر پچاس فیصد سبسڈی دے رہی تھی اور غریب و محنتی طلباء و طالبات کے لئے یہ ایک بڑا سہارا تھا۔ گزشتہ برس بھی پنجاب حکومت نے ساڑھے تین کروڑ روپے سبسڈی کی مد میں خرچ کیے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ تمام غیر ضروری اخراجات روک کر غریب طلباء و طالبات کے لئے صوبائی حکومتوں کی طرف سے حسب ضرورت ایسے اقدامات مزید بڑے پیمانے پر عمل میں لائے جائیں۔ یہ بچے ہی ملک کا مستقبل اور اس کی بقا اور ترقی کے ضامن ہیں جبکہ پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت ہی ان ذہین اور محنتی طلباء و طالبات کو قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں حصہ لینے کے لائق بنا سکتی ہے۔ آنے والے وقت میں یہی لوگ دکھی انسانیت کی خدمت میں پیش پیش ہوں گے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ داخلہ فیس میں حالیہ اضافہ فوری طور پر واپس لیتے ہوئے امیر غریب سب کو انٹری ٹیسٹ میں بیٹھنے کا موقع دیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین