• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آفاتِ ارضی و سماوی پر بلاشبہ انسان کا کوئی بس نہیں چلتا لیکن آفات سے بچائو کی تدبیر کرنا انسان ہی کا فریضہ ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک اس وقت بدترین موسمی تغیرات کی زد میں ہیں تاہم وہاں ایسا جانی و مالی نقصان کم ہی دکھائی دیتا ہے جیسا کہ ہمارے ہاں ہوتا ہے۔ دو روز قبل وادی نیلم پر آفت ٹوٹی، آسمانی بجلی گرنے اور سیلابی ریلے سے وہ تباہی مچی کہ 28افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ دو مساجد شہید اور 150سے زائد مکانات تباہ ہوئے، دوسری طرف تھر میں طوفانی ہوائوں نے نظام زندگی مفلوج کر رکھا ہے۔ وادی نیلم میں ریسکیو ٹیمیں اور پاک فوج متاثرین کو محفوظ مقامات پر پہنچانے میں مصروف عمل ہے اور خدا نہ کرے کہ اس حوالے سے مزید کوئی بُری خبر سننے کو ملے۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ موسمی تغیر اور شداید کی بنیادی وجہ کرہ ارض کے درجہ حرارت کا خطرناک حد تک بڑھ جانا ہے، جس سے موسموں کے آنے جانے کے معمولات بھی تبدیل ہو گئے ہیں۔ قطبین پر موجود گلیشیرز پگھلنے کا عمل تیز ہو چکا ہے، جنوبی ایشیا اس ضمن میں سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے حالانکہ 90کی دہائی کے اوائل میں سائنسدانوں نے متنبہ کر دیا تھا کہ ’’مون سون کی بارشوں والا موسم سب سے زیادہ خطرناک ہو گا کہ بحر ہند اور بحرالکاہل کے بخارات بادلوں کی صورت اختیار کرتے ہیں تو ہوائیں انہیں جنوبی ایشیا لاتی ہیں، ہمالیہ کا پہاڑی سلسلہ آڑ بنتا ہے اور یہ بادل یہیں برستے ہیں، جسے مون سون کہا جاتا ہے، لہٰذا آئندہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں معمول سے زیادہ بارشیں ہوں گی اور سیلاب آئیں گے‘‘، سائنسدانوں کا یہ انتباہ حرف بہ حرف سچ ثابت ہوا اور ہم نے 2010جیسے ہولناک سیلاب بھی دیکھے جس نے کم و بیش پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، مون سون کا سلسلہ ابھی شروع ہوا ہے لہٰذا اس کی طرف فوری توجہ دینا ہو گی، لوگوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کرنا ہو اور دریائوں کے پشتے بھی مضبوط بنانا ہوں گے، عالمی برادری سے مل کر گلوبل وارمنگ پر کوئی لائحہ عمل طے کرنا بعد کی بات ہے، سردست عوام کو موسمی شداید سے بچانے کے لئے فوری طور پر اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

تازہ ترین