• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بحری جہاز پکڑے جانے پر ایران کو برطانیہ کی سنگین نتائج کی دھمکی

لندن /تہران (جنگ نیوز )بحری جہاز پکڑے جانے پر ایران کو برطانیہ کی جانب سے سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے،جیریمی ہنٹ نے ایران کی جانب سے برطانیہ کا تیل بردار بحری جہاز قبضے میں لینے کے اقدام کے بعد تہران کو اس کے سنگین نتائج پر خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تیل بردار جہاز کو قبضے میں لینا معمولی بات نہیں۔ ایران کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے جبکہ جرمنی اور فرانس نے ایران کی طرف سے برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لینے کے عمل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق آبنائے ہرمز میں برطانوی تجارتی جہاز پر ايرانی قبضہ ‘ناقابل جواز‘ ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایران نے بین الا قوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے برطانیہ کا ایک بحری جہاز پکڑ کر اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔دوسری جانب برطانیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے برطانیہ کے دو بحری جہاز پکڑے ہیں۔ لیکن ایران نے برطانیہ کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔ برطانوی سیکریٹری خارجہ جیرِمی ہنٹ نے کہا ہے کہ مسئلہ جلد حل نہ ہوا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔اپنے ایک انٹرویو میں جیرِمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ کسی فوجی آپشن پر غور نہیں کر رہا بلکہ معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جیریمی ہنٹ نے ایران کی جانب سے برطانیہ کا تیل بردار بحری جہاز قبضے میں لینے کے اقدام کے بعد تہران کو اس کے سنگین نتائج پر خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تیل بردار جہاز کو قبضے میں لینا معمولی بات نہیں۔ ایران کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل بردار جہاز روکنے کے بعد ایران کے خلاف ہم سوچ سمجھ کر مگر ٹھوس رد عمل ظاہر کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی قسم کی فوجی مہم جوئی کے حق نہیں اور مسائل کو بات چیت اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر ایران نے عالمی جہاز رانی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو سب سے زیادہ نقصان ایران کا ہوگا۔ادھر ایرانی بندرگاہ بندر عباس کے حکام کے مطابق ’اسٹینا اِمپیرو‘ نامی جہاز جمعے کو سعودی عرب جا رہا تھا جب وہ مچھیروں کی ایک کشتی سے ٹکرا گیا۔ایران کے صوبہ ہرمزگان کی بندرگاہ کے ڈائریکٹر جنرل اللہ مراد نے کہا کہ برطانوی جہاز مچھیروں کی کشتی سے ٹکرایا اور بین الاقوامی قانون کے مطابق یہ ضروری ہے کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جائیں۔

تازہ ترین