• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضروری نہیں کہ آ پ نے جو سوچا ہو وہ بن بھی جائیں اور اسی کے مطابق زندگی گزاریں، قدرت جب آپ کی منزل کا تعین کرچکی ہوتو لامحالہ آپ کو اسی ڈگر پر چلنا پڑتاہے۔ یہی کچھ سیّد جبران کے ساتھ ہوا، وہ جب ایم بی بی ایس کے تیسرے سال میں پہنچے تو شوبز کی دنیا ان کے سامنے بانہیں کھولے کھڑی تھی۔ جبران کراچی آگئے ، ٹی وی اسکرین پر نمودارہوئے اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ اِس وقت وہ جیو ٹی وی کے مقبول ڈرامے ’’ میرے محسن ‘‘ میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کررہے ہیں۔ اس سے قبل وہ مشہو ر ڈراموں بوجھ، نورِ زندگی، بھولی بانو، ایک تھی رانیہ، تم سے ہی تعلق ہے اور قید سے اپنی پہچان بناکر لاکھوں دلوں میں گھر کرچکے ہیں۔

مختصر سوانح

جبران14اکتوبر 1974ء کو مردان میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ جب وہ تھرڈ ایئر میں تھے تو ان کے اور دوستوں کے درمیان 100روپے کی شرط لگی کہ آیا وہ ٹی وی پر اداکاری کرسکتے ہیں یا نہیں۔ وہ شرط جیتنے کے چکر میں پی ٹی وی کے لوگوں سے ملتے رہے کہ انہیں اداکاری کا ایک موقع دیا جائے لیکن لوگ بڑے پیار سے انہیں منع کردیتے تھے۔ 8 ماہ مسلسل مسترد کیے جانے کے بعد 2001ء میں انہیں پی ٹی وی اسلام آباد کے ایک سنگل پلے میں دو چھوٹے سین کرنے کو ملے ۔

وہ کہتے ہیں ناں کہ بڑی چیزوں کی ابتدا چھوٹے سے قدم سے ہوتی ہے۔ اس ڈرامے کے چھوٹے سے کردار سے انہیں ایک ٹیلی فلم ’’دادا اِن ٹربل ‘‘ میں مرکزی کردار مل گیا اور اس طرح جبران کی زندگی بدل کر رہ گئی۔

خود اپنے بارے میں جبران کا کہنا ہے، ’’ زندگی کا سفر حیرت انگیز رہا ہے، میں خوش قسمت ہوں کہ ان لوگوں میں رہا جو محبت ، عزت ، ہمددری اور پروا جیسے لفظوں کے معنی سمجھتے ہیں۔ بہت زیادہ سمجھنے والے والدین، پیار کرنے والے بہن بھائی اور پٹھان فیملی کا ایک بڑ انیٹ ورک، ان سب چیزوں نے صرف احساس ہی نہیں بلکہ یقین دلائے رکھا کہ آپ ایسے انسان بنیں جو بڑے ہو کر خاندان کی اہمیت اور اقدار کا خیال رکھے‘‘۔

اداکاری کا پیشہ اپنانے کے بارے میں گھر والوں کے ردّعمل کے بارے میں جبران گویا ہوئے، ’’جب میں ایم بی بی ایس کے تھرڈ ایئر میں تھا تو میرے گھر والوں کو قطعی اندازہ نہیں تھا کہ میرے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔ جب میں نے والدین کو بتایا کہ میں ڈاکٹر کے بجائے اداکار بننا چاہتا ہوں تو وہ میری طرح پڑھائی متاثر ہونے کی پریشانی سے زیادہ پرجوش ہوگئے‘‘۔

اداکاری کی دنیا کا پہلا دن جبران کیلئے بڑا عجیب و غریب تھا، وہ خود بتاتے ہیں، ’’ میرا پہلا دن تو امتحان کے پہلے پیپر سے بھی زیادہ خراب تھا۔ میرے پاس صرف ایک دو سین تھے ، جن میں محدود ڈائیلاگز تھے ، لیکن میں وہ بھی بھول گیا۔ ڈائریکٹر نے کٹ کہا اور مجھے پرسکون ہونے کاوقت دیا کیونکہ میں بہت نروس ہو چکا تھا۔ ڈائریکٹر نے مجھے اچھی طرح سمجھایا پھر میں نے گہری سانس لی اور پرسکون ہو کر جب ٹیک دیا تو ڈائریکٹر نے تالیاں بجائیں، میری خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا‘‘۔

ڈاکٹر یا اداکار، جبران نے کیا سوچ کر شوبز کی دنیا کو چنا؟ جبران کا کہنا تھا، ’’ پڑھائی کے دوران، میں ساتھ ساتھ ٹی وی پر بھی کام کررہا تھا، تفریح کے ساتھ پاکٹ منی بھی مل رہی تھی لیکن جب میں فائنل ایئر میں پہنچا تو اس وقت تک لوگ اداکاری کے حوالے سے مجھے سنجیدہ لینا شروع ہوچکے تھے۔ مجھے سنگل پلے سے ہٹ کر سٹکام، سنجیدہ کرداروں اور سیریلز کی آفرز ہورہی تھیں۔ تب زندگی میں پہلی بار میں نے سوچا کہ مجھے اب سنجیدگی سے فیصلہ کرلینا چاہئے۔ اس طرح اب بیماریوں کے نسخوں کے بجائے میرے پاس اسکرپٹ ہی اسکرپٹ ہوتے ہیں‘‘۔

جبران کئی مشہور پروجیکٹس پر کام کرچکے ہیں اور اپنی صلاحیتوں کا سکّہ جما چکے ہیں۔ کام منتخب کرتے وقت وہ جو لائحہ عمل اپناتے ہیں، اس کی بابت کہتےہیں، ’’ صر ف اسکرپٹ، اسکرپٹ اور بس اسکرپٹ! ٹھیک ہے وقت کےساتھ ساتھ آپ کے خیالات میں تبدیلی آتی ہے، چونکہ میں مسلسل کئی اداکاروں کے ساتھ کام کررہاہوں تو اب میں اس مقام پر ہوں کہ مجھے اپنے مقابل اداکاروں سے فر ق نہیں پڑتا، نہ ہی میں ڈائریکٹر یا پروڈیوسر کے بارے میں سوچتا ہوں۔ میں اسکرپٹ پر یقین رکھتا ہوں اور جانتا ہوں کہ میں اسکرپٹ سے انصاف کرسکتا ہوں اور ساتھ ہی اپنے ڈائریکٹراور ساتھی اداکاروں کی توقعات کے ساتھ بھی ‘‘۔

فلموں کی آفرز کے بارے میں جبران کا کہنا ہے ، ’’مجھے بہت ساری فلموں کی آفرز ہوئی ہیں اور ایک دو پروجیکٹس کو میں ہاں بھی کہہ چکا ہوں، دراصل فلم ایک مختلف دنیا ہے۔ مجھےفلموں میں سوچ سمجھ کر کام کرنا ہے تاکہ میرے پرستار میرے کام سے مایوس نہ ہوں‘‘۔

جبران کی دنیا کو خوبصورت اور مطمئن بنانے والی عفیفہ جبران اپنے شوہر کا خوب خیال رکھتی ہیں، اپنی شریک حیات کا ذکر جبران بڑے پرجوش انداز میں کرتے ہیں، ’’میری زندگی میں عفیفہ نہ ہوتی تو آج جو کچھ میں ہوں، شاید نہ ہوتا۔ خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے میں عفیفہ کا بڑا ہاتھ ہے، وہ بہادر، ذہین اور خوبصورت ہے۔ اس نے نہ صرف میرے گھر کو مکمل طور پر سنبھالا ہوا ہے بلکہ وہ اس بات کو بھی یقینی بنائے رکھتی ہے کہ میں اپنے کیریئر کو مکمل طور پر فوکس کروں۔ وہ ایک نیچر ل سپر اسٹار ہے ۔ میں اس کے مشوروں پر ضرور عمل کرتاہوں اور ا س کے مشورے مجھے کامیاب بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں‘‘۔

تازہ ترین