• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’علی رحمان‘‘ پے درپے کامیابیوں نے سُپر اسٹار بنا دیا

گزشتہ چند برسوں پر مشتمل فلم انڈسٹری کی نشاط ثانیہ کی بات کریں تو ہمیں نیا ٹیلنٹ، فلم کا نیا انداز اور نئے سنیما گھروں پر تفریح کا ایک نیا دور نصیب ہوا ہے۔ نئے دور کے سنیما کی باگ ڈور سنبھالنے کیلئے نئی سوچ کے حامل فلمساز کچھ نیا کرنے کی تلاش میں ہیں اور امید ہے کہ ایک نہ ایک دن پاکستانی فلم انڈسٹری ایک بار پھر اپنے پائوں پر مکمل کھڑی ہو جائے گی۔


عیدالاضحٰی پر ریلیز کی جانے والی نئی نسل کے اداکاروں پر مشتمل فلم ’’ ہیر مان جا‘‘ بھی ایک ایسی ہی فلم ہے، جس کافلم بینوں کوشدت سے انتظار ہے۔ اس میں ہیرو کا کردار نبھانے والے علی رحمان ہر لحاظ سے فلم کو تن تنہا سنبھالنے کے جذبے سےسرشارہیں۔ فلم کی کہانی دو مختلف افراد ہیر اور کبیر کے گرد گھومتی ہے، دو مختلف سوچ رکھنے والے یہ کردار مستقبل میں ایک ساتھ رہنے کیلئے پر تول رہے ہوتے ہیں کہ ایک سانحہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ علی رحمان ’کبیر‘ نامی لڑکے کا سنجیدہ کردار نبھاتے ہوئے شوخ وچنچل ہیر یعنی حریم فاروق کے ساتھ کیا کیمسٹر ی دکھاتے ہیں، یہ تو فلم بین دیکھ کر ہی جان پائیں گے۔ تب تک ہم آپ کو علی رحمان سے ملواتے ہیں،جنہیں آپ ٹی وی اشتہارات میں تواترسے دیکھ رہے ہیں۔

’’ہیر مان جا‘‘ علی رحمان کی پہلی فلم نہیں ہے، انھوں نے 2010ء میں ڈیبیو کیا تھا (اس فلم کے نامناسب ڈائیلاگز کی وجہ سے سینسر بورڈ نے اس کی پاکستان میں ریلیز پر پابندی لگا دی تھی)، پھر اس کے بعد انھوں نے تین مختلف فلموں میں کام کیا اور فلم بینوں کی داد سمیٹی۔ 2013ء سے انھوں نے ٹی وی پر اداکاری کا آغاز کیا اور کئی نجی چینلز کے ڈراموں میں جلوہ گر ہوئے۔

6مئی 1982ء کو اسلام آباد میں پیدا ہونے والے علی رحمان نے یونیورسٹی کالج آف اسلام آباد سے تعلیم حاصل کی پھر پوسٹ گریجویٹ ڈگر ی حاصل کرنے کیلئے یونیورسٹی آف لندن کا سفر باندھا۔ اس کے بعد سے وہ پردہ سیمیں کے ہو کر رہ گئے ہیں۔

مختصر احوال

علی رحمان اپنے سیل فون کے بغیر نہیں رہ سکتے، جو انھیں اپنوں سے جوڑے رکھتا ہے۔ انھیں جینز اور ٹی شرٹ پہننا پسند ہے۔ علی آسٹریا کے شہر ویانا جانا پسندکرتے ہیں کیونکہ انھوں نے وہاں چار سال گزارے ہیںاور وہ انھیں اپنا دوسرا گھر لگتا ہے ۔ اسی لئے اگر انھیں کہیں پر بھی رہنا ہو تو وہ ویانا جانا ہی پسند کریں گے۔ وہ جب فلموں کی شوٹنگ یا پروموشنز کے دوران سفر کرتے ہیں تو ان کے پاس ہمیشہ ایک فیس واش ہوتا ہے، تاکہ وہ اپنی جِلد کی اچھی طرح دیکھ بھال کرسکیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اچھی جِلد ہی ہمار ا بہترین اثاثہ ہوتی ہے۔ موئسچرائزنگ کے لیے بھی وہ اچھی سی کریم استعمال کرتے ہیں، تاہم انھیں بہت زیادہ پروڈکٹس استعمال کرنا پسند نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سفر میں وہ ٹی شرٹس اور ایک اچھا سا کلون بھی لازمی ساتھ رکھتے ہیں۔

علی رحمان کھانے میں اپنی پسند کے حوالے سے کہتے ہیں، ’’پسندیدہ کھانا تو کوئی نہیں، گھر میں جو ملتا ہے کھالیتا ہوں، مجھے یہ فیورٹ وغیرہ سمجھ نہیں آتا۔ ہاں البتہ اگر دال پکی ہو تو وہ میں شوق سے کھاتا ہوں۔ باربی کیو ، چکن بوٹی بھی پسندہے ، کوئی بھی چیز جو مسالے والی ہو۔ میں چٹپٹی چیزیں شوق سے کھالیتا ہوں‘‘۔

اداکاری کی طرف آنے پر وہ کہتے ہیں کہ ان سے یہ سوال باربار پوچھا جاتاہے کہ اداکاری کا شوق کیسے ہوا، ’’مجھے لگتاہے کہ میں ہمیشہ سے اداکار بننا چاہتا تھا، میں بہت ساری ہالی ووڈ اوربالی ووڈ فلمیں دیکھتے ہوئے بڑا ہوا ہوں، لیکن میری یہ انسپریشن نہیں تھی، ہاں جس فلم نے میرے اندر اداکاری کا جوش جگایا وہ سُپر مین تھی۔ مجھے اس وقت لگا کہ میں سپر مین بننا چاہتا تھا اور سپر مین بننے کیلئےمجھے سپرمین بننا پڑا‘‘۔

جب علی رحمان سے پوچھا گیا کہ اگر کسی صحرا میں جانا پڑے تو کونسی تین چیزیں ساتھ لے جانا پسند کریں گے تو ان کا کہنا تھا کہ لازمی بات ہے پانی لے کر جائیں گے اور پانی تو وہ ویسے بھی ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں۔ دوسری چیز ان کا ٹوتھ برش اور اگر وہ نہ ہو تو مسواک بھی بہترین رہے گی۔ تیسری چیز ایک کتاب بلکہ اپنی لائبریری ساتھ لے جانا پسند کریں گے کیونکہ انھیں اسی چیز کا افسوس ہے کہ وہ زیادہ کتابیں نہ پڑھ سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ صحرا میں اگر ایک جِم بھی ہو تو اچھا رہے گا تاکہ وہ وہاں ورک آؤٹ کرسکیں اور اگر اجازت ہو تو فون وغیرہ بھی مناسب رہے گا۔

علی رحمان کو بہت سے لوگوں کی اداکاری پسندہےجن میں رابرٹ ڈی نیرو، الپچینو اور عابد علی قابل ذکر ہیں۔ انھیں ان فنکاروں کی اداکاری دیکھ کر سیکھنا پسندہے۔ اس کے علاوہ میرل اسٹریپ بھی زبردست اداکارہ لگتی ہیں۔ علی کہتے ہیں،’’میرا خیال ہے کہ ہر اداکار یا اداکارہ میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ بحیثیت پرفارمر آپ کو بدل کررکھ دے یا آپ کو انسپائر کرے ۔ تو میرا کوئی فیورٹ تو نہیں  البتہ مجھے انسپائر کرنے والے بہت سارے ہیں‘‘۔

تازہ ترین