• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کشمیریوں کی نسل کشی: عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے

وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کا کہنا ہے کہ ہندوستان آزاد کشمیر کے اندر خوف و ہراس پھیلانے اور امریکی صدر کی جانب سے کی جانیوالی ثالثی کی پیشکش سے توجہ ہٹانے کیلئے LOCکے اوپر نہتے شہریوں پر بلا اشتعال بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کر رہا ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال کیلئے تیار ہیں۔ ہمیں مسلح افواج پاکستان کی صلاحیتیوں پر مکمل بھروسہ ہے۔ جنہوں نے ہر قدرتی آفت میں حکومت اور عوام کی بھرپور مدد کی اور آزاد کشمیر کے شہریوں کی جانب سے مسلح افواج پاکستان کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم بھی ان کے شانہ بشانہ دفاع وطن کیلئے پر عزم ہیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے حالات کی درست نشاہدہی کی ہے۔ لائن آف کنٹرول پر گزشتہ 70سال کے دوران 30جولائی سے انتہائی کشیدہ صورتحال کی وجہ سے خطہ میں جنگ کے گہرے بادل منڈلاتے نظر آرہے ہیں جبکہ کارگل جنگ کے بعد پہلی مرتبہ بوفرز توپوں کے استعمال اور کھلونہ نما کلسٹر بم نزدیکی سول آبادی کی طرف پھینکنے کے علاوہ امریکی صدر کی پہلی ثالثی کی پیشکش پر مقبوضہ کشمیر میں 10ہزار فوجیوں کے اضافے، ایک ہفتے میں دوسری بار ثالثی کی آفر پر 28ہزار فورسز کے اضافے سے مودی سرکار کے عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آنیوالے دنوں میں جہاں آزاد کشمیر کی سول آبادیوں پر گولہ باری کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے وہاں بعض سنجیدہ حلقوں کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کیلئے بڑے پیمانے پر ’’ہولوکاسٹ ‘‘ برپا ہونے کے خدشات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے ہندو یاتریوں، غیر کشمیری طلباء اور سیاحوں کو فوری انخلاء کا حکم اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ خطے کی دو اٹیمی قوتوں کی افواج میں تنائو کسی بڑے سانحہ کا موجب بن سکتا ہے۔ قابض بھارتی فورسز کی اس مہم جوئی کا اقوام متحدہ اور دنیا کے بااثر ممالک کو فوری نوٹس لینا چاہیے۔ بھارت گزشتہ 2سالوں میں 1970مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ 740کلومیٹر سیز فائر لائن پر آزاد کشمیر کے 14انتخابی حلقے واقع ہیں۔ جہاں رہائش پذیر 5لاکھ نفوس پر مشتمل سول آبادی براہ راست بھارتی فائرنگ سے متاثر ہو رہی ہے۔ رواں سال 31جولائی تک 14سویلین اور 8فوجی جوان شہید جبکہ 93سویلین زخمی ہو چکے ہیں۔ مال مویشیوں کی ہلاکت اور گھروں کی تباہی اس کے علاوہ ہے۔ موجودہ صورتحال کی تناظر میں محکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی طرف سے خبردار کیا گیا کہ LOCکے ملحقہ علاقوں میں دشمن کی جانب سے سویلین آبادی کو نقصان پہنچانے کیلئے کھلونا نما کلسٹر بم، مارٹرشیل اور توپ کے گولے پھینکے جا رہے ہیں ۔ انھیں ہرگز ہاتھ نہ لگائیں اگر ایسی کوئی چیز نظر آئے تو قریبی پولیس اسٹیشن، ڈیفنس کمیٹی کے ممبران یا شہری دفاع کے کسی آفیسر/اہلکار کو مطلع کریں۔ دھماکہ خیز مواد (IED)کی موجودگی کی اطلاع دینے والے شخص کو 50ہزار جبکہ IEDنصب کرنے والے کسی بھی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث مشتبہ شخص کی شناخت اور اطلاع دینے پر 5لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ اس سے LOCپر سنگین صورتحال کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ آزاد کشمیر کے اندورنی حالات کا اگر سرسری جائزہ لیں تو جولائی 2016؁ء کے انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی بننے والی حکومت کامیابی سے اپنے 3سال مکمل کر چکی ہے۔ ان 3سالوں میں فاروق حیدر حکومت کے حصے میں کچھ ایسی کامیابیاں بھی آئیں جو گزشتہ کئی دہائیوں کے حکمرانوں کا نصیب نہ ہو سکیں جن میں کچھ قابل ذکر 12ویں آئینی ترمیم کے ذریعے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے، آزاد کشمیر کے عبوری آئین میں 44سال بعد 13ویں آئینی ترمیم کے ذریعے کشمیر کونسل سے مالیاتی و انتظامی اختیارات کی منتخب اسمبلی اور حکومت کو واپسی، 26سال بعد NFCایوارڈ سے ریاستی حصہ 40فیصد بڑھا کر ریاست کو مالیاتی خود مختاری کی منزل تک پہنچانے، ترقیاتی بجٹ میں 11ارب سے بڑھا کر 25ارب روپے تک لے جانا، ہائی کورٹ میں شریعیت اپیلیٹ بینچ کا قیام، آزاد کشمیر عدلیہ میں بہتری اور رفتار میں اضافے کیلئے 5نئے ججز صاحبان کی آسامیاں تخلیق کرنا، خواتین کی سہولت اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے 10اضلاع میں فیملی کورٹس کا قیام، محکمہ تعلیم میں 5ہزار ٹیچرز کی میرٹ پر بھرتی کیلئے NTS کا نفاذ اور اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیو میٹرک حاضری سسٹم کا اطلاق، 1800جریدہ آسامیوں کی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ریکارڈ بھرتی اور غیر جانبدار پبلک سروس کمیشن کا قیام، واٹر یوزر چارجز کو 15پیسے سے بڑھا کر 1روپے 10پیسے کرنے پر وفاقی حکومت کی جانب سے رضا مندی ، 52ہزار ایکڑ رقبہ پر محکمہ جنگلات کے زیر اہتمام شجرکاری اور ریاستی عوام کیلئے ہسپتالوں میں فری ایمرجنسی سروسز سمیت دیگر اہم اقدامات یقینا انھیں ماضی کے حکمرانوں سے نمایاں کرتے ہیں۔ تاہم ان کے ناقدین کا کہنا ہے کہ 3سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان متعدد اعلانات کے باوجود آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات نہیں کروا سکے۔ آزاد کشمیر کے بانی صدر غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی 16ویں برسی راوالاکوٹ، مظفرآباد، میرپور، پلندری، کوٹلی، سدھنوتی اور باغ سمیت پورے آزاد کشمیر میں سرکاری اور نجی سطح پر انتہائی عقیدت و احترام سے منائی گئی ۔ برسی کے موقع پر مختلف تقریبات میں مقررین نے سردار محمد ابراہیم خان کی تحریک آزادی کشمیر اور آزاد کشمیر میں اداروں کی تشکیل و قومی خدمات پر انھیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آزاد کشمیر میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں 15روز توسیع کر دی گئی ہے۔ جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ بڑی تعداد میں آزاد کشمیر کے لوگ اس سے مستفید ہو سکیں گے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کی طرح آزادکشمیر میں بھی PTI کی تنظیمیں توڑ دی گئی تھیں۔ اس سلسلہ میں آزاد کشمیر میں سابق اسپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے مابین PTIکی صدارت کیلئے ایک غیر اعلانیہ دوڑ شروع تھی۔ PTIکے کارکنان میں تنظیم سازی کے حوالے بڑی بے چینی دیکھنے میں آرہی تھی ۔ بالآخر انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں اور مرکزی چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے PTIکشمیر کی باڈی کا اعلان کر دیا۔ جس پر کچھ اضلاع سے نئی تنظیم سازی پر تنقید بھی کی گئی۔ تاہم سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے کامیاب دورہ امریکہ سے واپسی پر منعقد ہونیوالی حلف برداری کی تقریب میں سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بحیثیت صدر پی ٹی آئی کشمیر، چوہدری ظفر انور (سینئر نائب صدر)، اظہر صادق (نائب صدر)، راجہ مصدق خان (سیکرٹری جنرل)، راجہ منصور خان (ایڈیشنل سیکرٹری جنرل )، قاضی اسرائیل، سردار مرتضٰے طاہر، اسلم بٹ، چوہدری مقبول اور سکندر بیگ نے ڈپٹی سیکرٹری جنرل، افتخار نیازی اور ممبر اسمبلی عبدالماجد خان (جوائنٹ سیکرٹری) ، ذوالفقار عباسی (سیکرٹری مالیات) اور ارشاد محمود نے سیکرٹری اطلاعات کی حیثیت سے حلف اٹھایا جبکہ راجہ خورشید علالت کی وجہ سے نائب صدر کا حلف نہیں اٹھا سکے۔ تحریک انصاف کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ نئی ٹیم پارٹی کو جدید خطوط پر تیزی سے منظم کرے گی اور خاص طور پر نوجوانوں اور عورتوں کیلئے سیاست کے دورازے کھولے گی۔ PTIکشمیر کو دوسرے مرحلے پر ضلع اور تحصیل لیول پر تنظیم سازی کرنی ہے۔ اس سلسلہ میں نو منتخب صدر پی ٹی آئی کشمیر و سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا ہے کہ بہت جلد آزاد کشمیر میں PTIکشمیر کی تنظیم سازی کے مرحلے کو مکمل کرکے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا پیغام آزاد کشمیر کے ہر گھر تک پہنچایا جائیگا۔ PTIکشمیر کو بھرپور انداز میں آزاد کشمیر کے آئندہ انتخابات میں اتارا جائیگا جبکہ آزاد کشمیر کے عوام کی خوشحالی اور ترقی کیئے وفاقی حکومت کے ’’احساس پروگرام ‘‘، ’’انصاف صحت کارڈ‘‘، ’’بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘‘ پرائم منسٹر یوتھ پروگرام اور ملین ٹری پراجیکٹ کے ثمرات کشمیری عوام کو ان کی دہلیز پر ملیں گے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین