آج کل سپر ہیروز کی کہانیوں پر مبنی فلمیں بہت مقبول ہو رہی ہیں اور ہالی ووڈ کے تقریباً ہر اداکار کی کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی کامک بک فرینچائز کے ساتھ منسلک ہو جائے۔ ڈی سی کامکس کے ’بیٹ مین‘ کا شمار بھی ایسے ہی کرداروں میں ہوتا ہے، جسے کرنے کے لیے واقعتاً ہالی ووڈ کا ہر چھوٹا، بڑا اداکار بے تاب نظر آتا ہے۔ صرف اداکار ہی نہیں، بلکہ بیٹ مین کے مداح بھی اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں کہ نیا بیٹ مین کون بنے گا۔ بیٹ مین کے کردار کو ڈی سی یونیورس میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، اسی وجہ سے یہ بات ہمیشہ موضوع بحث رہتی ہے کہ کون سا اداکار بیٹ مین کا کردار نبھائے گا.
کئی ہفتوں کی افواہوں کے بعد وارنر بروز اسٹوڈیو کی جانب سے اب یہ بات آفیشل کردی گئی ہے کہ ’بیٹ مین‘ سیریز کی اگلی فلم میں ٹائٹل کردار ’ٹوائی لائٹ‘ سے شہرت حاصل کرنے والے اداکار رابرٹ پیٹنسن ادا کریں گے۔ فلم کی شوٹنگ اس سال کے آخر یا اگلے سال سے شروع ہوگی اور اس بار ہدایت کاری کے فرائض ’پلانیٹ آف دی ایپس‘ کے ڈائریکٹر مَیٹ ریوز انجام دیں گے۔
رابرٹ پیٹنسن بیٹ مین سیریز کی 25جون 2021ء کو متوقع طور پر ریلیز ہونے والی فلم میں نوجوان بروس وائن کا کردار ادا کریں گے۔ وارنر بروز اسٹوڈیو ذرائع کے مطابق، رابرٹ پیٹنسن کے ساتھ بیٹ مین فرنچائز کی تین فلمیں (ٹرائلاجی) بنائی جائیں گی اور پہلی فلم میں سپر ہیرو (بیٹ مین) کی ابتدائی زندگی پر روشنی ڈالی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی توقع ہے کہ اس فلم میں بیٹ مین کے مقابلے میں تین خواتین کردار وں کیٹ وومن، دی پنگوئن اور دی ریڈلر کو منفی کرداروں میں پیش کیا جائے گا۔
رابرٹ پیٹنسن دُرست انتخاب؟
رابرٹ پیٹنسن 9ویں اداکار ہوں گے جو ڈی سی کامکس کے تخلیق کردہ اس کردار کو پردہ سیمیں پر پیش کریں گے۔ پیٹنسن سے پہلے آخری بار یہ کردار بین ایفلیک نے ڈائریکٹر زَیک سنائیڈر کی فلم Batman v Superman اور ’جسٹس لیگ‘میں ادا کیا تھا۔ایفلیک سے پہلے ہالی ووڈ کا یہ آئیکونک کردار کرسچن بیل، جارج کلونی اور ویل کلمر ادا کرچکے ہیں۔
چونکہ ماضی میں یہ مضبوط کردار ہالی ووڈ کے بڑے اداکار ادا کرچکے ہیں، ایسے میں بیٹ مین سیریز کے مداح ڈی سی کامکس کے رابرٹ پیٹنسن کے انتخاب سے خوش نظر نہیں آتے۔ دراصل، کامک بکس کے مداح بھی عجیب ہی مخلوق ہیں اور کم ہی فلم اسٹوڈیوز کے کسی بھی فیصلے سے خوش نظر آتے ہیں۔ خاص طور پر اگر وہ فیصلہ کسی مشہور کردار کی کاسٹنگ کا ہو۔ کیونکہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ مداحوں نے بیٹ مین کا کردار ادا کرنے کے لیے اداکار کی انتخاب پر تنقید کی ہو۔ 1995میں ریلیز ہونے والی ’بیٹ مین فار ایور‘ میں مداحوں کو ویل کلمر بیٹ مین کے کردار میں کچھ زیادہ پسند نہیں آئے تھے۔ اسی طرح، کرس او ڈانل، جارج کلونی اور الیشا سلورسٹون کی ٹیم 1997 میں ریلیز ہونے والی ’بیٹ مین اینڈ رابن‘ کو نہ بچا سکی اور اسے مداح آج بھی پوری سیریز کی سب سے تھکی ہوئی فلم تصور کرتے ہیں۔ کئی مداح تو کرسچن بیل کے انتخاب سے بھی خوش نہیں تھے، لیکن ڈائریکٹر کرسٹوفر نولن کی تین فلموں پر مبنی سیریز اب تک بڑی اسکرین پر بیٹ مین کی سب سے اچھی عکاسی کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ مزید برآں، جب سے ڈی سی کامکس نے ’جسٹس لیگ‘ کے کرداروں کو بڑی اسکرین پر متعارف کروایا ہے، تب سے ان فلموں اور بین ایفلیک کے کردار کے بارے میں لوگوں کی رائے منقسم ہے۔
رابرٹ پیٹنسن کی حالیہ کارکردگی
رواں سال کے آغاز پر ’ٹوائی لائٹ‘ اسٹار نے کلاری ڈینس کی سائنس فِکشن تھرلر ’ہائی لائف‘ میں قیدی کا کردار کمال مہارت سے ادا کیا۔ اس فلم کو ناقدین کی طرف سے خوب تعریفیں ملی۔ اس کے علاوہ، رابرٹ ایگر کی حالیہ ڈراؤنی فلم ’دی لائٹ ہاؤس‘ میں بھی پیٹنسن نے جم کر اداکاری کی ہے۔ اس فلم میں پیٹنسن کی جاندار اداکاری کی گونج حال ہی میں ہونے والے کینز فلم فیسٹول میں بھی سُنی گئی۔ رابرٹ پیٹنسن اس کے علاوہ جلد ہی کرسٹوفر نولان کی اگلی پُراسرارر فلم کے لیے بھی کام کا آغاز کرنے والے ہیں۔ 2020میں آئی میکس تھیٹرز میں ریلیز ہونے والی اس فلم کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ یہ فلم سنیما کی تاریخ میں ایک یادگار واقعہ کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔
کیریئر پر نظر
رابرٹ پیٹنسن نے 12سال کی عمر میں ماڈلنگ اور 15سال کی عمر میں اداکاری کا آغاز کیا۔ ساتھ ہی وہ گلوکاری اور میوزک میں بھی دلچسپی رکھتےہیں۔ میوزک کو وہ اپنا ’بیک اَپ پلان‘ قرار دیتے ہیں کہ اداکاری میں ناکام ہونے کی صورت میں میوزک کو بطور کیریئر اپنائیں گے۔
رابرٹ پیٹنسن نے ویسے تو متعدد فلموں میں کام کیا ہے لیکن ان کی وجہ شہرت مصنف اسٹیفن میئر کی ٹوائی لائٹ سیریز میں ایڈورڈ کولین کا کردار بنا ہے۔ 13مئی 1986کو لندن، برطانیہ میں پیدا ہونے والے رابرٹ پیٹنسن کو پہلی بار بڑے پیمانے پر شناخت ہیری پوٹر کی 2005میں ریلیز ہونے والی فلم ’ہیری پوٹر اینڈ دی گوبلیٹ آف فائر‘ سے ملی۔ ہیری پوٹر میں کام کرنے کے باوجود، حیران کن طور پر رابرٹ پیٹنسن کو اسٹیفنی میئر کی ٹوائی لائٹ میں ایڈورڈ کے کردار کے لیے آڈیشن دینےمیں تحفظات تھے۔ دراصل، تحفظات کے باوجود آڈیشن دینے کے بعد جب انھیں اس کردار کے لیے منتخب کیا گیا تو مداحوں کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی گئی کہ وہ ایڈورڈ کے کردار کے لیے موزوں ثابت نہیں ہوں گے۔ خوش قسمتی سے ٹوائی لیٹ کے ایڈورڈ نے نہ صرف خود پیٹنسن کو بلکہ ان کے مداحوں کے تحفظات کو بھی غلط ثابت کیا۔ اب ’بیٹ مین‘ کاکردار منتخب کرنے پر پیٹنسن کو اسی طرح کی تنقید کا سامنا ہے۔ کیا وہ اپنے نقادوں کی ’بیٹ مین‘ کے کردار میں ٹوائی لیٹ کے ایڈورڈ کی طرح غلط ثابت کریں گے، ہم دعاگو ہیں کہ ایسا ہی ہو۔