کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر اب عالمی سطح پر اجاگرہو جائے گا بلاول ہندوستان کے بیانیہ کا آلہ کار کیوں بننا چاہتے ہیں،وہ خط پڑھ لیں جو میں نے لکھا ہے اور سمجھیں کہ ہم نے کیا کہا ہے، بلاول خط پڑھے بغیر نہ مایوس ہوں نہ تنقید کریں ،اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی بڑی اہمیت ہے، ہماری تیاری ناکافی ہے سلامتی کونسل کا اجلاس فوراً بلانے پر پاکستان مبارکباد کے لائق ہے، میزبان محمد جنید نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچ چکا ہے، سلامتی کونسل جمعہ کو کشمیر کے معاملہ کو دیکھے گی، اس وقت اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ گرم ہے، پاکستان کی کوشش ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام ارکان کی حمایت حاصل کی جائے، اس کیلئے پاکستان کا سفارتی عملہ مسلسل میٹنگوں میں مصروف ہے،ذرائع کے مطابق بھارت سلامتی کونسل کا اجلاس منسوخ کروانے کیلئے کافی فعال ہے، جمعہ کو سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی انسانیت کا بھی بڑا امتحان ہوگا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بات ہونا بہت بڑی پیشرفت ہوگی، سلامتی کونسل کے ارکان نے پاکستان کے نکتہ نظر کو وزنی پایا اور مشاورت کے عمل کی ضرورت محسوس کی ہے، سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر بات ہوجاتی ہے تو ایسا پچاس سال بعد ہوگا، بھارت کئی دہائیوں سے مسئلہ کشمیر دبانے میں کامیاب رہا لیکن اب وہ عالمی سطح پر اجاگر ہوجائے گا، سلامتی کونسل میں کشمیر پر بحث ہوتی ہے تو بھارت کا یہ موقف رد ہوجائے گا کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے، اب مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر واپس چلا گیا ہے جسے شملہ معاہدے کے بعد بھارت نے دو طرفہ مذاکرات تک محدود کردیا تھا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس منسوخ کروانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ سلامتی کونسل اپنی ذمہ داری کیسے ادا کرتا ہے، مسئلہ کشمیر کی وجہ سے خطے کا امن کو سنجیدہ خطرات لاحق ہیں، سلامتی کونسل کا فرض ہے کہ کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کروائے، مسئلہ کشمیر ایجنڈے پر کوئی نیا آئٹم نہیں بلکہ زیرالتواء آئٹم ہے، سلامتی کونسل مسئلہ کشمیر زیربحث لاتی ہے تو اسے بڑی پیش رفت سمجھتا ہوں، سلامتی کونسل میں بحث کے نچوڑ کا جائزہ لے کر آگے بڑھیں گے، سولہ اگست کو مشاورت کیلئے مسئلہ کشمیر پر ماہر ین کا اجلاس بلایا ہے، سترہ اگست کو دفتر خارجہ میں وزیراعظم کی کمیٹی کا اجلاس بھی بلایا گیا ہے تاکہ نئی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور و خوض کیا جائے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کا نتیجہ دیکھنے کے بعد کچھ کہنا چاہوں گا، بلاول سے کہنا چاہوں گا کہ آپ دلبرداشتہ اور مایوس نہ ہوں، ہم مایوس نہیں ہیں لیکن مکمل پس منظر سامنے رکھتے ہوئے حکمت عملی طے کرنا میرا فرض بنتا ہے، قوم کو گاہے بگاہے حقائق بتانا اور پاکستان کیلئے راستہ تلاش کرنا میری ذمہ داری ہے، کشمیری اس وقت امید اور یکجہتی چاہتے ہیں، پاکستان نے تیرہ اگست کو جو خط لکھا اس میں کشمیریوں کو امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے، بلاول کو بلاوجہ پریشان نہیں ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کو قومی نوعیت کا مسئلہ سمجھتے ہوئے اس پر سیاست نہیں کی جائے، بلاول ہندوستان کے بیانیہ کا آلہ کار کیوں بننا چاہتے ہیں، بلاول وہ خط پڑھ لیں جو میں نے لکھا ہے اور سمجھیں کہ ہم نے کیا کہا ہے، بلاول خط پڑھے بغیر نہ مایوس ہوں نہ تنقید کریں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس معاملہ میں تمام سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، وزیراعظم نے تمام عالمی لیڈروں سے بات کر کے پاکستان کا موقف پیش کیا ہے، دفتر خارجہ اپنی سطح پر عالمی برادری میں پاکستان کا موقف پیش کررہا ہے، اسلام آباد میں تمام ڈپلومیٹک کور کو بلا کر پاکستان کا نکتہ نظر بتایا ہے، سیکرٹر ی خارجہ نے پی فائیو اور سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے نمائندوں کو پاکستانی موقف سے آگاہ کردیا ہے، ہم اپنی کوششیں کررہے ہیں ہمارے حوصلے بلند ہیں، یورپ کے ہر دارالخلافہ کے ساتھ لندن میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اور کشمیری ہندوستانی سفارتخانے کے باہر احتجاج کررہے ہیں،ہاؤس آف کامنز کے پچاس ارکان پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو خط لکھ کر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے، یورپی یونین کے ارکان بھی اس پر اپنا موقف پیش کررہے ہیں، عالمی میڈیا اس پر کمنٹ کررہا ہے، دنیا دیکھ رہی ہے کہ مقبو ضہ کشمیر میں گیارہ دنوں سے کرفیولگا ہوا ہے، بیرونی دنیا سے کشمیریوں کا کوئی رابطہ نہیں ہے مکمل بلیک آؤٹ ہے، آج کشمیر کا معاملہ سینٹر اسٹیج پر آگیا ہے، ہر دارالحکومت میں کشمیر اور کشمیری زیربحث ہیں۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی بڑی اہمیت ہے، سلامتی کونسل کا اجلاس فوراً بلانے پر پاکستان مبارکباد کے لائق ہے، پاکستان نے سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر تیاری کے بلایا ہے تو آئندہ بڑے مسئلے پیدا ہوسکتے ہیں، سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے سے قبل پانچوں مستقل ارکان کی رائے ہموار کرنا چاہئے تھی، سلامتی کونسل کے پاس اختیار ہے کہ وہ ہندوستان سے پوچھے بغیر انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں یہ معاملہ بھیج سکتی ہے، سلامتی کونسل جانا بہت اہم اور فاسٹ ٹریک راستہ ہے ہمیں مکمل تیاری کے ساتھ وہاں جانا چاہئے تھا۔ عبداللہ حسین ہارون کا کہنا تھا کہ کشمیر پر ہندوستانی حکومت اور وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے وعدے کیے ہیں ،اس پر ہم جارحانہ طور پر انڈین اقدام کیخلاف آواز اٹھاسکتے ہیں کہ آپ نے یہ کیسے کیا ہے، ہندوستانی حکومت کے ایسے کئی بیانات پارلیمنٹ، اقوام متحدہ ،انگلینڈ کے وزیراعظم اور وزیراعظم پاکستان سے ہیں، ہمیں ان تمام چیزوں کو اٹھانا چاہئے کہ ہندوستان نے کشمیری عوام اور صوبائی اسمبلی سے کچھ پوچھا ہی نہیں ہے۔ عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے پاس اپنا موقف بیان کرنے کا موقع ہوگا، پاکستان کو سلامتی کونسل تیاری سے جانا چاہئے، ہمارے جو دو تین لوگ بات کریں گے انہیں لسٹ کرنا چاہئے، عالمی دنیا میں توقعات صحیح یا غلط سے نہیں پیسے سے ہوتی ہیں پاکستان کے پاس پیسے نہیں ہیں، پاکستان کو سلامتی کونسل میں بہت تیاری کے ساتھ جانا چاہئے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ہم اس وقت تیار ہیں، ہماری تیاری ہوسکتی ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔ میزبان محمد جنید نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچ چکا ہے، سلامتی کونسل جمعہ کو کشمیر کے معاملہ کو دیکھے گی، اس وقت اقوام متحدہ میں سفارتی محاذ گرم ہے، پاکستان کی کوشش ہے کہ سلامتی کونسل کے تمام ارکان کی حمایت حاصل کی جائے، اس کیلئے پاکستان کا سفارتی عملہ مسلسل میٹنگوں میں مصروف ہے،ذرائع کے مطابق بھارت سلامتی کونسل کا اجلاس منسوخ کروانے کیلئے کافی فعال ہے، جمعہ کو سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کی انسانیت کا بھی بڑا امتحان ہوگا، اس فورم سے بھارت کیخلاف قرارداد منظور ہونا اس کیلئے بڑا سفارتی دھچکا ہوگا، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کے مطابق اس بات کا قوی امکان ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ سولہ اگست کو زیربحث آئے، بہت عرصے بعد کشمیر کے معاملہ پر سلامتی کونسل کا اجلاس پاکستان کی بڑی کامیابی سمجھا جارہا ہے۔محمد جنید نے تجزیے میں مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو کو بارہ دن گزر گئے ہیں مگر حالات اب تک خراب ہیں، کشمیریوں کو نقل و حرکت کی آزادی نہیں ہیں۔