• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ججز کیخلاف ریفرنسز، عابد منٹو اور آئی اے رحمٰن کی طرف سے آئینی درخواست دائر

لاہور(خبرنگارخصوصی) سینئر قانون دان اورسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عابد حسن منٹو اور انسانی حقوق کے رہنما آئی اے رحمان نے اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف صدر مملکت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے اور سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے ان پر کی جانے والی کارروائی کے خلاف آئین پاکستان کے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی ہے ۔درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل،وفاق پاکستان،صدر مملکت عارف علوی،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ،جسٹس محمد کریم خان آغا کو فریق بناتے ہوئے مختلف آئینی سوالات اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ صدارتی ریفرنسوں پر آؤٹ آف ٹرن کارروائی کونسل کے دائرہ اختیار کا غلط استعمال اور آئین کے آرٹیکلز 25 اور 10 اے کی خلاف ورزی ہے لہٰذا جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر ہونے والی کارروائی اور ان کو دیا گیا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں یہ بھی نکتہ اٹھایا گیا کہ جن کونسل ممبرز کے اپنے خلاف معاملات زیر التوا ہوں وہ کونسل میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں لہذا اگر کسی ممبر کے خلاف کوئی معاملہ زیر التوا ہو تو پہلے اس رکن کے معاملے کا فیصلہ کیا جانا چاہیئے۔ چونکہ مذکورہ گراؤنڈ کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل ہی درست نہیں اس لئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف کارروائی کو کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں کہا گیاہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف دوسرا ریفرنس صدر مملکت کو خط لکھنے کی بنیاد پر دائر کیا گیا حالانکہ ہیڈ آف سٹیٹ اور تقرر کی مجاز اتھارٹی کو خط لکھنا غیر مناسب نہیں ، خط میں صرف وہ انفارمیشن مانگی گئیں جو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کی بنیاد بنیں اور عوام کو تو بتا دی گئیں مگر جس جج کے خلاف تھیں ان کو اس بارے میں نہیں بتایا گیا لہٰذا یہ خط لکھنا کوئی غلط بات نہیں ۔

تازہ ترین