• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:علامہ قاری محمد عباس۔۔ ہڈرز فیلڈ
‎اسلامی تاریخ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہمُ اجمعین کے ساتھ ظُلم و بربریت سے بھری پڑی ہے ہر صحابی کی داستان زندگی اسلام کی خاطر اذیتوں، تکالیف قُربانیاں اور شہادتوں کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بڑھ کر ہے،جب میں تاریخ کے صفحات کو پلٹ کر دیکھتا ہوں تو مجھے نظر آتاہے کہ اسلام کی تاریخ میں صرف نواسۂ رسولﷺ جگر گوشۂ بتول شہید کربلا حضرت امام حسینؓ کی شہادت ہی مظلومانہ یا دردناک نہیں بلکہ ان کے علاوہ اکثر اکابرصحابہ کو بھی مظلومانہ طریقہ سے شہید کیا گیا تھا۔ اگر ہم 10 محرم الحرام کی طرف جاتے ہوئے راستہ میں 18 ذی الحجہ کی تاریخ کا بغور جائزہ لیں اور مطالعہ کریں تو ہمیں ایک ایسی مبارک اور مقدس ہستی کی شہادت دکھائی دیتی ہے کہ شاید اسلامی تاریخ میں اس سے پہلے آسمان نے ایسی مظلوم ہستی دیکھی ہی نہ ہو۔ یہ مبارک ہستی اُن مقدس ہستیوں میں سے ہے جن کا تذکرہ اللہ تعالی نے سابقہ کُتب سماویہ یعنی تورات اور انجیل میں بھی بیان فرمایا تھا۔ ایسی ہستیوں کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دُنیا میں ہی جنت کی بشارت عطاء فرمائی تھی، اس شہید مظلوم عظیم المرتبت صحابیٔ رسولﷺ کو عثمان بن عفان کے نام سے اسلامی دنیا میں یاد کیا جاتا ہے ،وہی عثمانؓ جنہیں داماد رسول ﷺہونے کا اعلیٰ شرف حاصل ہوا ،آپؓ کو امت ذی النورین کے لقب سے بھی پہچانتی ہے ۔‎وہی عثمانؓ بن عفان جن سے پوری دُنیا کے مسلمان محبت کرتے ہیں اور جُزوایمان سمجھتے ہیں ۔‎وہی عثمانؓ بن عفان جس کے نکاح میں یکے بعد دیگرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں آئیں جسے ہم داماد مصطفیؐ بھی کہتے ہیں۔ وہی عثمان بن عفان جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کاملُ الحیاء والایمان کا اعلیٰ و ارفع لقب عطا کیا گیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا کہ عثمان تو وہ ہے جس سے اللہ تعالی کے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں ۔‎وہی عثمان بن عفان جسے اشاعت قرآن کا اعزاز اور شرف حاصل ہوا ہم اُنہیں ناشر قرآن کہتے ہیں۔‎وہی عثمانؓ بن عفان جسے ہم امیرُ المؤمنین خلیفۃ الثالث کہتے ہیں۔ ‎وہی عثمانؓ بن عفان جس کی حفاظت کیلئے حضرت علیؓ اپنے بیٹے حضرت امام حسینؓ کو پہرےدار بنا کر بھیجتے ہیں۔وہی عثمانؓ بن عفان جسے جناب محمد رسول اللہﷺ کا دوہرا داماد ہونے کا شرف حاصل ہوا ، حضرت عثمانؓکی شان اور سیرت تو بیان کی جاتی ہے۔حضرت عثمانؓ کی شرم وحیا کے تذکرے کئے جاتے ہیں ان کے قبل از اسلام اور بعد از اسلام کے واقعات سنائے جاتے ہیں ،لیکن بد قسمتی یہ ہےکہ ان کی مظلومیت کو علماء بیان نہیں کرتے ،ان کی دردناک اور کرب ناک شہادت کے واقعے کو عوام کے سامنے نہیں لایاجاتا۔اگر علماء کرام اور خطباء حضرت عثمان غنیؓ کی مظلومیت اور جس بے دردی سے اُن کو شہید کیا گیا، اگر درد ناک واقعہ شہادت کو بیان کریں تو تاریخ بھی بلبلا اُٹھے لوگ ان کی شہادت کے علاوہ سب درد ناک واقعات بھول جائیں، حضرت عثمانؓ باغیوں کے ظلم سے شہید ہوگئے۔اس ظُلم کو آسمان نے بھی دیکھا ہو گا فرشتوں نے بھی منظر کشی کی ہو گی۔زمین بھی لرزہ بر اندام ہوئی ہو گی کل قیامت کے دن اللہ کا قرآن بھی عثمان کی شہادت کی گواہی دے رہا ہوگا ۔
تازہ ترین