• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چوہدری شوگر ملز کیس، مریم و حمزہ کی غیرملکیوں سے کاروباری تعلقات کی تردید

اسلام آباد (زاہد گشکوری) مرکزی ملزمان کی جانب سے 4 غیر ملکیوں کے ساتھ کاروباری تعلقات سے انکار کے بعد کئی ارب کی چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات نے بدھ کو نیا موڑ لیا۔ انسداد کرپشن کے اعلیٰ نگران ادارے کے مطابق ان غیرملکیوں نے مبینہ طور پر مختلف ممالک سے شریف خاندان کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے ترسیلات زر کی مد میں بھیجے۔ جب ان کے قانونی ماہرین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی تحقیقات ہورہی ہیں جب مقدمہ چلے گا تو حقائق سامنے آئیں گے ، یہ سب حتمی نہیں ہے ۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مریم نواز اور حمزہ شہباز نے بتایا کہ ان کے کبھی بھی اماراتی شہری سعید سیف بن جبار السویدی، برطانوی شہری شیخ ذکاء الدین، سعودی شہری ہنی احمد جمجوم اور اماراتی شہری نصیر عبد اللہ لوطہ کے ساتھ کاروباری تعلقات نہیں رہے۔ رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگر ملز کے کئی ارب روپے کے منی لانڈرنگ اسکیم کی تحقیقات کے دوران دونوں کزنز ایک دوسرے پر الزام دھرتے رہے جبکہ رپورٹ میں اس جانب اشارہ کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اس منی لانڈرنگ اسکیم کے بڑے بینیفشری تھے۔ رپورٹ کے مطابق مریم نواز تحقیقات کے دوران مسلسل اپنے بیانات بدلتی رہی ہیں۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سعید سیف نے 2008 میں مریم نواز کو 94 لاکھ، 9 ہزار 90، شیخ ذکاء نے 20 لاکھ، 21 ہزار 760 اور ہنی احمد نے 97 ہزار کے شیئرز ٹرانسفر کیے۔ پھر مریم نواز نے 2010 میں 70 لاکھ کے شیئرز یوسف عباس کو ٹرانسفر کیے۔ انہوں نے 2015 میں 50 لاکھ کے شیئرز میاں نواز شریف کو بھی ٹرانسفر کیے۔ یہ تیسرا کیس ہے جس میں نیب نواز شریف سے تحقیقات کرے گا جن سے، سوائے پاناما کیس میں مریم نواز کے ساتھ، بلٹ پروف گاڑیوں اور جعلی اکاؤنٹس کیسز میں بھی سوالات پوچھے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شریک ملزم یوسف عباس نے سال 2013 میں اماراتی ایکسچینج کمپنیوں کی جانب سے 130 ملین روپے تک کے جاری کئے گئے پیمنٹ آرڈرز وصول کئے۔

تازہ ترین