• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمرکوٹ کا تاریخی اسکول خستہ حالی کا شکار

عمر کوٹ کا تاریخی اسکول خستہ حالی کا شکار 


عمرکوٹ کے گاؤں میں 76 سالہ تاریخی سرکاری اسکول انتہائی خستہ حالت کا شکارہے، جہاں دو سو سے زائد طلباء خوف کے عالم میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

عمرکوٹ کے گاؤں ’پیر بچل شاہ راہمور‘ کا یہ پرائمری اسکول 1943میں قائم ہوا تھا لیکن حکام کی نظروں سے اوجھل آج اس اسکول کی عمارت انتہائی خستہ حالت کا شکار ہے اور بدقسمتی سے اسکول کی ٹوٹی پھوٹی چھت تلے دو سو سےزائد طلباء تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

اسکول انتطامیہ کے مطابق 2017 میں اس اسکول کی چھت گِری تھی، جس کی وجہ سے کافی نقصان بھی ہوا تھا لیکن خوش قسمتی سے اسکول کے طلباء کو کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ اب بھی وقفے وقفے سے اسکول کی چھت کے پتھر گرتے رہتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہم خوف کی حالت میں طلباء کو تعلیم دے رہے ہیں اور طلباء بھی اِسی خوف کے تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

اسکول کے اساتذہ جواہر لعل کا کہنا ہے کہ تکنیکی وجوہات پر نہ صرف ا سکول کا ایس ایم سی فنڈ گزشتہ سات سال سے بند ہے بلکہ یہ درسگاہ آج تک ان تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے جو خصوصی مواقع پر یہاں راتوں رات فراہم ہوجاتی ہیں۔

اساتذہ کا مزید کہنا تھا کہ گائوں میں پانی کی قلت کی وجہ سے اسکول میں بھی پانی نہیں ہے جبکہ بجلی الیکشن والے ایک دن لگی تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اسکول میں بجلی کی فٹنگ اور پنکھے تو لگے ہوئے ہیں لیکن بجلی کا کنکشن نہیں مل رہا ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حکومت توجہ دے اور اسکول کو چند بنیادی سہولیات ہی فراہم کردی جائیں تو اردگرد دیہات کے بچوں کی بڑی تعداد یہاں تعلیم سے بہرہ ور ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اسکول میں دو سو سے زائد طلباء زیرِ تعلیم ہیں جبکہ اسکول میں پڑھانے والے اساتذہ کی تعداد صرف تین ہے۔

تازہ ترین