• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شرارتی بچوں کی اصلاح کیلئے ’’ٹائم آئوٹ‘‘ بے ضرر تکنیک ہے

لندن (پی اے) تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شرارتی بچوں کو نظم و اطاعت میں لانے کے لیے ٹائم آئوٹ یا عارضی تعطل کی تکنیک نہ تو بچے کے لیے نقصان دہ ہے اور نہ والدین کے بچے کے ساتھ تعلق کو بگاڑتی ہے، یہ تکنیک جسے ’’نوٹ اسٹیپ اسٹرٹیجی‘‘ بھی کہا جاتا ہے پر کافی تنقید کی جاتی ہے، مگر امریکہ میں کی گئی حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس سے بچوں کی اینگزائٹی نہیں بڑھتی اور نہ ہی ان کے جارحانہ رویہ میں کوئی ابھار آتا ہے اور یہ بچوں کی اصلاح کے لیے بے ضرر طریقہ ہے۔ تاہم ایک برٹش سائیکالوجسٹ کا کہنا تھا کہ بنیادی بات یہ ہوگی کہ تکنیک کس طرح استعمال کی گئی۔ سب بچے اصلاح کی اس آمرانہ شکل سے متاثر نہیں ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف مشی گن میں تقریباً 1400 خاندانوں پرکی گئی اسٹڈی میں تین، پانچ اور دس سال کے بچوں اور ان کے والدین نے حصہ لیا۔ بچہ جب تین سال کا تھا تو ایک تہائی والدین نے بچے کو ٹائم آئوٹ دیا یا اس سے یہ کہا کہ ’’کونے میں جاکر خاموشی سے بیٹھ جائو‘‘ اس عمل کو جب بار، بار دہرایا گیا تو معلوم ہوا کہ اس بچے کی ڈپریشن یا اینگزائٹی خود پر قابو پالینا، یا ضابطہ توڑنا وغیرہ میں کوئی فرق نظر نہ آیا۔ ریسرچ کی سربراہ ڈاکٹر ریچل نائٹ نے بتایا کہ آج کل زیادہ تر والدین بچوں کی اصلاح کے لیے انٹر نیٹ سے ایڈوائس ڈھونڈتے ہیں جو بدقسمتی سے ٹھیک یا کھری نہیں ہوتی، حالانکہ اس موضوع پر ایڈوائس میڈیکل کی سہولتیں فراہم کرنے والے ماہرین سے لینی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے شرارتی رویوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ٹائم آئوٹ کے طریقوں پر کافی ساری تحقیق موجود ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے، والدین اور بچے کے لیے اسے سمجھنا ضروری ہے۔ چلانے سے پرہیز، خاموشی، مثبت ماحول اور استقامت بنیادی عوامل ہیں۔
تازہ ترین